پاکستان-2020،-نیا-نقشہ

پاکستان کا نیا نقشہ، چند مختصر معروضات

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر عاصم اللہ بخش :

نقشے کے متعلق تفصیلی بات شاید بعد میں ۔۔۔ فی الحال چند مختصر معروضات :

1۔ اس بات کو اسی تناظر میں دیکھیے جو کچھ لداخ میں چل رہا ہے۔ چین نے لداخ کی صورتحال کی توجیہ یہ دی ہے کہ اب جبکہ 1993 اور 1996 والے حالات نہیں رہے تو تب کیے گئے معاہدات بھی قابل عمل نہیں رہے۔ ان کا اشارہ 5 اگست 2019کو بھارت کی جانب سے کشمیر اور لداخ پر کیے جانے والے یکطرفہ اقدامات کی جانب ہے۔

چین نے اب اپنا دعویٰ واپس 1959 کی اپنی پوزیشن اور مؤقف کی جانب پھیر دیا ہے۔ پاکستان نے بھی اپنی پوزیشن بدل کر واپس اس طرف کر دی ہے جو سر کریک اور کشمیر پر actual control کے بجائے stated position کی بنیاد پر ہے۔

پاکستان 2020، نیا نقشہ

2۔ اس نقشہ کے بعد اب پاکستان میں چھپنے والے کسی بھی نقشہ میں ابہام یا اس دُوئی کا امکان ختم کر دیا گیا ہے کہ کشمیر کا کتنا حصہ پاکستان میں دکھانا ہے، گلگت بلتستان کی پوزیشن کیا ہوگی وغیرہ۔ اب پاکستان میں اس حوالہ سے ایک ہی نقشہ استعمال ہو گا۔

3۔ اس نقشہ کی بدولت پاکستان نہ صرف دنیا کو یہ پیغام دے سکے گا کہ اس کی کشمیر کے حوالہ سے کیا پوزیشن ہے، یا وہ اس کے بارے کتنا سنجیدہ ہے بلکہ اس سے ان منصوبوں پر بھی بہتر انداز میں کام ہو سکے گا جو ان علاقوں میں زیر تکمیل ہیں یا ان کی پلاننگ کی جا رہی ہے۔ پاکستان علاقوں میں اس لیے کام کر رہا ہے کیونکہ وہ انہیں اپنا حصہ سمجھتا ہے۔

4۔ بظاہر یہ ایک symbolic قدم ہے لیکن اس پر بھارت کے رد عمل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسے معلوم ہے کہ اس کے تزویراتی مضمرات کیا ہو سکتے ہیں۔

5۔ ہمیں اگر اس اقدام سے اختلاف ہے، یا اسے ناکافی سمجھتے ہیں تب بھی یہ بات اہم ہے کہ ہماری آواز بھارت کی چیخوں سے نیچی رہے تاکہ دنیا کو بھارت کی چیخیں سنائی دے سکیں، ہماری نہیں۔۔
شکریہ !


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں