مس عینک ، لوگر ، افغانستان

افغانستان کے معدنی ذخائر : چین ، روس اور ترکی کو امکانات دکھائی دے رہے ہیں : جرمن نشریاتی ادارہ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

افغانستان سے نکلنے والے مغربی ممالک کو اب افغانستان کے معدنی ذخائر سے فیض یاب نہ ہوسکنے پر کف افسوس ملنا پڑ رہا ہے۔ انھیں یہ بات سخت بے چین کئے دے رہی ہے کہ اب چین ، روس اور ترکی افغانستان سے معدنیات نکالنے کے ٹھیکے لیں گے اور افغانستان میں ایک طویل عرصہ تک اخراجات کرنے والے مغرب کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈائوچے ویلے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سونا ، خام تیل ، تانبا اور الیکٹرک کاروں کی بیٹریوں میں استعمال ہونے والا لیتھیم ۔۔۔۔۔ افغانستان میں تقریبا دس کھرب ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔ اور اب جب مغربی ممالک افغانستان سے نکل چکے ہیں ، چین ، روس اور ترکی کو وہاں امکانات دکھائی دے رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کابل سے صرف چالیس کلو میٹر دور مس عینک کے مقام پر تانبے کے دنیا کے وسیع تر ذخائر موجود ہیں۔انھیں نکالنے کے لئے چین نے پہلے ہی معاہدہ کر رکھا ہے۔ اسی طرح صوبہ غزنی میں لیتھیم کی سب سے بڑی کانیں ہیں۔ یہ دھات الیکٹرک کاروں بیٹریوں کی تیاری میں کام آتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق آئیندہ تین برس میں اس کی قیمت میں تین گنا اضافہ ممکن ہے.

جرمن نشریاتی ادارے کو سخت فکر ہونے لگی ہے کہ کیا اربوں ڈالر مالیت کے ان ذخائر سے افغانستان کو بھی کوئی فائدہ ہوگا؟

ہانس یاکوب شنڈلر ، جن کا تعلق کائونٹر ایکسٹریمزم پراجیکٹ سے ہے ، کا کہنا ہے :
یہ تمام معدنی ذخائر سن انیس سو نوے کی دہائی میں بھی موجود تھے۔ افغان آج تک انھیں نہیں نکال پائے۔ انھیں نکالے جانے اور ان سے افغان معیشت کو فائدہ پہنچنے کے حوالے سے شکوک و شبہات موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بنیادی ڈھانچے کی کمی ، ریگولیشنز ، پڑوسی ملکوں کے ساتھ ناخوشگوار تعلقات کی وجہ سے افغانستان آج تک اس دولت سے مسفید نہیں ہوپایا۔

ہانس یاکوب شنڈلر ، کا کہنا ہے کہ

افغانستان کی نئی حکومت کو ان ذخائر تک رسائی حاصل ہوگی ، میں نہیں سمجھتا کہ وہ یا افغان شہری اس سے مستفید ہوپائیں گے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں