گنبد خضرا ، مسجد نبوی، مدینہ منورہ ، سعودی عرب

ایمان کامل کی شرط

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

قانتہ رابعہ

بچپن میں شروع کی کلاسوں میں فقرے رٹوا دئیے جاتے تھے ۔ ہم مسلمان ہیں ،ہمارا دین اسلام ہے لیکن مسلمان کسے کہتے ہیں اور اسلام کا کیا مطلب ہے اس کا مفہوم دل تک کسی نے نہیں اتارا ۔ سیدھا سادہ مطلب یہی پتہ تھا کہ مسلمان کلمہ پڑھنے والے کو کہتے ہیں اور اسلام میں داخل ہوتے ہی نماز روزہ فرض ہوجاتا ہے ۔ اللہ اللہ خیر صلا

یہ تو شعور کی دنیا میں داخل ہونے پر پتہ چلا کلمہ کا آغاز تکفیر بالطاغوت یعنی ہر جھوٹے خدا کی نفی سے ہوتا ہے ۔ اگر اس قابل نہیں ہوئے تو کلمہ بس زبانی کلامی رسمی کاروائی ہے اور بس ۔ کچھ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی مرحوم کی خطبات نے جھنجھوڑا ۔ مدت تک لفظ ” لا ” کی حقیقت سمجھنے میں مصروف رہی ۔ قرآن نے جھوٹے خدا کے بارے میں بار بار آگاہ کیا ہے ۔ کہیں یہ معاشرے کی صورت میں اور کہیں نفس کی صورت میں بدترین ، الہ ، بن جاتا ہے ۔ کہیں محلے کا چوہدری اور کہیں وڈیرہ سسٹم ، کہیں حکمران تو کہیں نام نہاد سپر پاور ۔

جب اس ‘ لا ‘ کے بارے میں غور کریں گے تو پتہ چلے گا کہ ابوجہل محلہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں رہتا تھا ، نسب میں ابو لہب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سگا چچا مگر کھرے تھے کہ اس لفظ کے تقاضوں کو سمجھتے تھے تو یہ لفظ ادا کر ہی نہ سکے ۔ وہ ہماری طرح دن میں دس بار کلمہ کی تسبیح پڑھنے والے تھوڑا ہی تھے ۔ جانتے تھے یہ لفظ ‘ لا ‘ نہیں طوق ہے اطاعت کا ، غلامی کا ، سپردگی کا ، فرمانبرداری کا ۔ بغیر چوں چرا کیے ہر بات ہر حکم مان لینے کا ۔

جب اس لفظ کے معنی سمجھ لیے اب آپ کلمہ طیبہ کے باقی مطالبات یا دوسرے الفاظ میں شروط لا الہ الا اللہ کو پورا کرنے کے اہل بھی ہو ہی جائیں گے ۔ اس کلمے کے دو حصے ہیں ۔ دونوں میں کوئی نقطہ نہیں یعنی اللہ رب العزت کی اطاعت ہو یا نبی کریم صلی اللہ علیہ کی محبت ایک نقطہ کی شراکت بھی گوارہ نہیں ۔ مسلمان ہونے کے لیے اس کلمہ کے دونوں حصوں کو زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ خلوص دل سے پڑھنا اور گواہی دینا ضروری ہے ۔کس بات کی گواہی؟؟؟

اللہ کے ہر حکم کو اپنی زندگی کے ہر انفرادی اور اجتماعی معاملات میں مقدم رکھنا اور اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت نہیں ختم نبوت پر
زبان سے اقرار ، دل سے اس کی تصدیق ، اعمال میں ان کی پیروی ضروری ہے . حق اور باطل ، خیر اور شر کی جنگ تا قیامت جاری رہے گی ابلیس اور اس کے چیلے چانٹے بھی قیامت تک مانگی ہوئی مہلت سے فائدہ اٹھائیں گے اور طریقہ کار ایک ہی یوگا پوری روئے زمین پر شیطان اپنا کام فتنے پیدا کرکے لے گا

فتنہ کہتے ہی عقل کو چکرا دینے والا کام کو ہیں
کیا قادیانیت فتنہ نہیں ؟ مگر ٹھیریں ان کے لیے جنہوں نے کلمہ موروثی مسلمان پیدا ہونے سے پڑھا ہے ، وہ ختم نبوت کی دلیل مانگتے ہیں اور جواز تلاش کرتے ہیں جو شعوری طور پر اس کلمہ کا اقرار کرتے ہیں اس کے تقاضوں کو سمجھتے ہیں اور ان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی جان ، مال ، اولاد ، آباءواجداد یہاں تک کہ ساری دنیا سے زیادہ محبت ہے وہ ان کے نبی آخر الزماں ہونے میں دلیل مانگیں گے ؟؟

ہر چیز کو فنا ہے تو اس دنیا کے نظام نے بھی تو ختم ہی ہونا ہے . انبیاء کرام اور رسولوں کے سلسلے کو بھی مکمل ہونا ہے . یہ تو امت محمدیہ کا اعزاز تھا کہ سلسلہ نبوت ، آخری الہامی کتاب ، اور دین کامل ان کے حصے میں آیا تو اس کا یہ حشر ؟؟؟
کیا میرا اور آپ کا ایمان اتنا ناقص حالت میں ہے کہ ہم لفظ ” ختم ” کے معنی لغات میں تلاش کریں ؟؟

حالانکہ تمام لغات میں یہ تحقیق موجود ہے کہ لفظ ختم کے ت پر زبر ہو یا زیر ہر دو صورتوں میں اس کا مطلب ایک ہی ہے ، مکمل ہونا ، پورا کرنا یا مہر لگانا وغیرہ لیکن اپنے دل سے پوچھیں کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی ماننے کے لیے ہمیں لغت کا سہارا لینا پڑے گا ؟؟

کیا وہ احادیث جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری نبی ہونے کی بشارت دی ہے کافی نہیں ؟؟ کیا سیدنا ابو ہریرہ کی یہ روایت کہ ” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے گھر بنایا اور نہایت خوبصورت اور مضبوط بنایا مگراس کے ایک گوشہ کی دیوار میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی . لوگ اس عمارت کے ارد گرد پھرتے اور خوبصورتی پر حیران ہوتے ہیں اور اینٹ کی خالی جگہ پر سوال کرتے ہیں . سنو قصر نبوت کی آخری اینٹ میں ہوں اور میں نبیوں کے سلسلے کو ختم کرنے والا ہوں ” (متفق علیہ)

ترمذی میں ہے کہ ” رسالت اور نبوت کا سلسلہ مجھ پر ختم ہوگیا . اب میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا” بہت سی احادیث ہیں

بہت پہلے ایک تفسیر میں پڑھا تھا کہ جب وحی نازل ہوتی تو صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی بابت دریافت کرتے رہے . ایک مرتبہ وحی نازل ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ آج فلاں چیز پر میرے رب نے قسم کھائی ہے تو ایک صحابی جن کا تعلق بدوانہ معاشرت سے تھا بے اختیار بولے
” وہ کون ہے جس کو یقین دلانے کے لیے میرے اللہ کو قسم کھانا پڑی”

تو آج ہم یہی سوچیں کہ ختم نبوت کے لیے ہم نے قانون کا سہارا لیا تحریک چلائی ، لوگوں نے اس تحفظ ختم نبوت کے لیے پھانسی کے پھندے کو چوم کے گلے لگایا ، ایک بار موت کی نہیں ہزار بار اس کے تحفظ کے لیے جان دینے کی تمنا کی کہ یہی موت تو دائمی زندگی ہے ۔ ابدی راحت ہے ، قرب خداوندی اور حب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چھوٹی سی مثال ہے !!!

اللہ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان تا قیامت بلند رکھنا ہے تو ورفعنا لک ذکرک کا اعلان کردیا

یہ تو امتحاں ان کا ہے جو دلیل مانگتے ہیں ۔ بھلا محبت میں بھی کوئی دلیل مانگتا ہے ؟؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین،تابعین اولیاء کرام سب کا اجماع آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت پر ہوچکا ہے تو پھر اپنی نسلوں کو بھی یہ ایمان دیجیے اس محبت اور جذبے سے مالا مال کیجئیے جو ان فتنوں کو سمجھنے اور تدارک کے لیے ضروری ہے
لا نبی بعدی کا مفہوم اپنی اولاد کو اس طرح گھول کر پلادیں کہ بڑے سے بڑا فتنہ ان کے پائوں نہ ڈگمگا سکے .


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں