جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی ریلی

احساس کے جگنو جماعت اسلامی کے نام !

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

سوز قلم / زرافشاں فرحین

وہ بہت خوبصورت سرخ و سفید رنگت کامسکراتا ہوا چہرہ تھا جس کے ہاتھوں میں میلا سا تھیلا اورایک استعمال شدہ بوتل تھی ۔ میں اسے دیکھ کر بے ساختہ مسکرادی : ارے یہ کیا کررہے ہو ؟ میں نے اسےتھیلے میں خالی بوتل ڈال کردوبارہ زمین سے جھک کر کچھ اٹھاتےدیکھا تو بول اٹھی:

وہ جواب میں مسکرایا مگر کچھ نہ کہا.
میں نے تجسس محسوس کیا . اب وہ تھوڑا آگے بڑھ گیا تھا ۔ یہ کیا…… میں حیران رہ گئی۔
وہ محلے کے ایک کونے میں جمع کچرے کے ڈھیر سے باربار جھک کر کچھ اٹھاتا اور اپنے تھیلے میں ڈال لیتا ۔
اے…… تم کیا کرو گےان بیکار بوتل اور ڈبوں کا؟
میں سوال کر گئی

وہ میری طرف مڑا اور ٹوٹے پھوٹے لہجے میں گویا ہوا:
ہم بیچے گا یہ ۔
مگر کیوں…… ؟ پھر سوال
کچھ پیسہ ملے گا تو روٹی کھائے گا ۔
اس کاجواب تھا ۔

اوہ….. سارا معاملہ سمجھ آگیا…. دلی ہمدردی عود کر آئی … سنو رہنے دو میرے ساتھ چلو میں کھانا دوں گی۔
نہ باجی نہ….. ہم مانگ کے نہیں کھاتا

میں کچھ اداس اور حیران سی واپس گھر چلی آئی ۔ کم سنی تھی ۔ خودداری کیا ہوتی ہے سمجھ نہیں آئی مگر کچرے سے چن کر ننگے پیر میلے کپڑوں اور دہکتے رخساروں پر معصوم مسکراہٹ گویا ذہن میں چپک سی گئی ….. گھر آتے ہی والد صاحب سے سوال تھا : ابو یہ کون بچے ہیں ، اکثر نظر آتے ہیں ، کہاں سے آئے ہیں ، ان کا گھر والدین سب کہاں ہیں ….؟ ابو میری متجسس طبیعت سے واقف…. تفصیل سے سمجھانے لگے ۔

بیٹا ! یہ جنگ کی آگ سے بچ کر نکلنے والے بے یار و مددگار کچھ خاندان ہیں . بے گھر غریب الوطن ….. مگر فطرتاً خوددار ، پہاڑوں کے بیٹے ، مضبوط و محنتی افغانی بچے جن کے گھر روس کی انسانیت سوز جنگی ظلم و زیادتی کا شکار ہو کر تباہ ہوگئے ہیں ۔ ہمارے وطن میں پناہ گزین ہیں ۔ آزادی کیسی نعمت ہے اس کا اندازہ اس وقت خوب ہوا جب ان بچوں کی کثیر تعداد کو ایک کچی بستی میں کسمپرسی کی حالت میں کئی سال تک دیکھتی رہی۔

والد صاحب نے محلے میں فنڈ جمع کرنا شروع کیا تو ہم محلے کی چند جنگجو بٹالین بھی متحرک ہوگئی ۔ اپنی اپنی پاکٹ منی سب جمع کروادیتے ۔
اس روز نظر آنے والے بچے سے تعارف ایک تعلق میں بدل گیا وہ اپنی زبان میں گیت گاتا تھا جس کا ترجمہ ہمیں بہت سالوں بعد سمجھ آیا
ع…..

لاؤں وہ تنکے کہیں سے آشیانے کے لیے
بجلیاں بے تاب ہوں جن کو جَلانے کے لیے

وائے ناکامی، فلک نے تاک کر توڑا اُسے
میں نے جس ڈالی کو تاڑا آشیانے کے لیے

آنکھ مل جاتی ہے ہفتاد و دو ملّت سے تری
ایک پیمانہ ترا سارے زمانے کے لیے

دل میں کوئی اس طرح کی آرزو پیدا کروں
لوٹ جائے آسماں میرے مٹانے کے لیے

جمع کر خرمن تو پہلے دانہ دانہ چُن کے تُو
آ ہی نکلے گی کوئی بجلی جلانے کے لیے

پاس تھا ناکامیِ صیّاد کا اے ہم صفیر
ورنہ مَیں، اور اُڑ کے آتا ایک دانے کے لیے!

اس چمن میں مرغِ دل گائے نہ آزادی کا گیت
آہ! یہ گُلشن نہیں ایسے ترانے کے لیے

والدمحترم اکثر نم آنکھوں سے افغانستان کی خوں ریزی اس قوم کی ثابت قدمی اور جہد مسلسل کی داستان سناتے سناتے اپنی ہجرت پاکستان تحریک آزادی کی قربانیوں اور قیام پاکستان کے واقعات ہمیں ایسے سناتے گویا وہ سارے منظر کسی فلم کی طرح چل رہے ہوں اور ہم سب کے دل جذبات کی حدت خوب محسوس کرتے…… وہ کہتے:
جو قوم بکتی نہیں جھکتی نہیں کبھی شکست کھاکر گرتی نہیں…. ہمارا یہ یقین بن گیا

یونہی شب و روز گزرتے گئے ۔ آزادی امن سلامتی کی جو اہمیت دل و دماغ میں راسخ ہوئی تھی حب الوطنی کے جذبات کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر بن گئی ۔

مجھے یاد ہے ۔ میری عمر 12َسال تھی ۔ ایک سفید دوپٹہ امی جی کا پرچم بناکر گھر کی چھت پر لگا دیا اور سات بچوں کی دوستی پرعزم تھی کہ "پاکستان امن تحریک "قائم کرلی ہے اب امن قائم کرکے دکھائیں گے۔

.دل نے کہا ، امن ہو ، سکون ہو ، کوئی بے گھر نہ ہو
کوئی آنکھ پرنم نہ ہو…. یوں ایک بچگان (5 لڑکے دو لڑکیوں) کی سیاسی پارٹی بنالی گئی جس کی سرکردہ قیادت بھی اپنے ناتواں کاندھوں پر اٹھالی…. پھر سن شعور نے بہت جلد سمجھایا پارٹی بنا لینا یا تقاریر کرنا کافی نہیں کچھ کردکھانا ہے….. بس پھر بزم گل کی بلبل جمعیت طالبات کی فاختہ بن کر بہت کچھ سیکھنے کے مواقع…. ملے اور
تڑپ بڑھتی گئی جوں جوں دوا کی

دل کہتا کوئی ایسا ہمسفر ہو جو حق شناسی کے ساتھ اس راہ کی آزمائشوں میں بھی ہاتھ تھامے رہے ….. کہتے ہیں خدا جب اپنے بندے کو خیر سے نوازے تو دین کا فہم عطا کرتا ہے ۔ تلاش و جستجو کا نتیجہ بالآخر اللہ نے عطا کیا ۔ اس معصوم بچے کی مسکراہٹ امر ہوجائے…… اللہ کی زمیں پر اللہ کےبندوں کو انسانوں کی غلامی سے  نکال کر صرف اللہ کی غلامی میں لایا جائے… یہ پیغام جب جماعت اسلامی کی دعوت الی اللہ کا مجھے ملا گویا دل کو قرار آگیا ، تلاش و جستجو کا حامل مل گیا ۔ ایک میرے والدین تھے جنہیں میری عاقبت سنور جانے کی فکر تھی یا اب یہ صالحین کا گروہ ہے خیر کی طرف بلانے والا ، کار انبیاء کا علم لے کر چلنے والا جماعت اسلامی پاکستان….. قرآن کی دعوت لے کر اٹھو دنیا پر چھاجاؤ "جس نے زندگی کا مقصد بتایا۔

ع…
میری زندگی کا مقصد تیرے دین کی سرفرازی
میں اسی لئے مسلماں میں اسی لئے نمازی

میں نے دعوت دین کاراستہ چن لیا ۔ کبھی افغانستان ، کبھی کشمیر ، کبھی شام ، کبھی فلسطین……. امت مسلمہ کا درد لئے ہر محاذ پر موجود،،، یہی نہیں خدمت کا میدان ہو یا تعلیم و تربیت کَا. نوجوان نسل کی تعمیر و تربیت ہو یا اخلاقی. معاشرتی اقدار کی تشکیل نو، پارلیمنٹ میں قانون سازی ہو یا میڈیا کے زریعے اصلاح معاشرہ
ہر مقام پر اخلاص ، دیانت و امانت کے ساتھ جان و مال کی قربانیاں ، صلاحیتوں کا استعمال فقط. اللہ کی رضاکے لئے یہی ہے جماعت اسلامی”

ظلمت شب سے کہ دیا اپنا ٹھکانہ اور کرے
ہم بدلتے ہیں رخ ہواؤں کا آئے دنیا ہمارے ساتھ چلے

آج جب افغانستان کی فتح امریکہ کی ذلت آمیز شکست دل نازاں و فرحاں کرتی ہے تو دل سے اس معصوم افغانی بچے کے لئے بھی دعا نکلتی ہے. اور والدین محترم کے لیے بھی بے ساختہ ہاتھ اٹھتے ہیں جنھوں نے کم عمری سے ہی حق شناسی سکھائی ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنی نسل نو کی ایسی تربیت کرنا نصیب فرمائے ۔ آمین


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں