پالتو بلی اور نوجوان خاتون لیٹی ہوئی ہیں

پالتو جانوروں پر ایسا ظلم جس پر اکثر لوگوں کا دھیان نہیں ہوتا

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نگہت حسین

بلی کا شمار انسان دوست جانوروں میں ہے ۔ اس کی ادائیں ، انداز اور نخرے دل کو لبھاتے ہیں ۔اس پر بے اختیار پیار آتا ہے ۔ اسی لئے بچوں کو بھی بہت پسند ہوتی ہے ۔سب سے زیادہ گھروں میں بلی کو ہی بطور پالتو جانور رکھا جاتا ہے ۔ہمارے گھروں میں ہمیشہ سے بلیوں کا آزادانہ آنا جانا لگا ہی رہتا ہے ۔ان کے ساتھ کبھی پیار محبت اور کبھی ڈانٹ کر ششش کرنے کا مخصوص انداز رکھا جاتا رہا ہے ۔

ہمیں یاد ہے کہ بچپن میں ہمارے گھر میں بیک وقت تین چار بلیاں ہوتی تھیں لیکن وہ گھر پر اپنی ایک حدود میں ہوتی تھیں اور جانور والی نارمل زندگی گزارتی تھیں ، اپنے کھانے پینے خرچے کی خود ذمہ دار ہوتی تھیں ۔ کچھ باتیں تھیں جن کا خیال رکھنے کے ہم گھر والے ذمہ دار تھے باقی جو کام ایک اللہ کی مخلوق کو زندگی کی جنگ جاری رکھنے کے لئے قدرت نے خود سکھائے ہیں ان کی ذمہ داری ہم لوگوں پر نہیں تھی۔

بہرحال اب جس طرح بلیاں اور دیگر جانور پالے جاتے ہیں اس پر آپ کی اپنی رائے ہوسکتی ہے ۔ہم نے کبھی کسی پر اس حوالے سے تنقید بھی نہیں کی لیکن ایک احساس اور سمجھ کی بات ہے کہ
ایک قدرتی اور فطری نظام کے تحت تمام جانور اپنی خوراک ، بیماریوں اور دیگر چیزوں کے خود ہی طور طریقے جانتے ہیں ہم ان کو جس مصنوعی انداز سے روشناس کرواتے ہیں اس سے بلی جیسے پالتو جانور اپنے فطری رہن سہن کو بھول کر صرف آپ کی دل لگی کی کوئی چیز تو بن جاتے ہیں لیکن قدرت کی طرف سے دی گئی صلاحیتوں سے محروم ہوکر بالکل شو پیس اور کھلونے میں بدل جاتے ہیں ۔

ایسی پالتو چیزوں کو آپ کبھی بھولے سے بھی گھر سے باہر نکال دیں تو ذرا ان کا حشر دیکھیے ۔
یہ نہ اپنی خوراک خود ڈھونڈ کر کھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، نہ ہی اردگرد کے جانوروں سے اپنا بچاؤ کر سکتے ہیں،
ایک جگہ سہم کر بیٹھ جاتے ہیں ، مانوس لوگوں کے بغیر ہل تک نہیں سکتے ۔

ہمارے سامنے ایک گھر کی بلی کو روز تھوڑی دیر کے لئے سامنے نکال کر بٹھایا جاتا ہے اس کا پورا وجود سہما ہوا ہوتا ہے باقاعدہ کانپ رہی ہوتی ہے ۔

وہ خاتون ساری مصروفیت ایک طرف کبھی بلی کے لئے کیٹ فوڈ لانے کو دوڑتی ہیں ،تو کبھی مرغی کی گردنوں کا خاص طور پر انتظام کرتی ہیں، کبھی کھانے کے لئے گوشت ابال کر کھلا رہی ہیں تو کبھی نہلا رہی ہیں ، کبھی ویکسینیشن کروانے لے جارہی ہیں ۔

مجھے نہیں اندازہ کی کسی نے کبھی اس پہلو سے سوچا یا نہیں کہ ایک جانور پر یہ کتنا بڑا ظلم ہے کہ اس کو اس کی قدرتی اور فطری طرز زندگی سے محروم کر کے اپنی دل لگی کا سامان بنایا جائے ۔
دوسرا کبھی آپ نے ان پالتو جانوروں خاص طور پر پالتو کتے بلی پر ہونے والے اخراجات دیکھے ہیں؟

ان کا خیال رکھنے والے رحم دل لوگ ۔۔۔۔اسپیشل کھانا ، صابن شیپمو ، ویکسینیشن ، علاج معالجہ ، آپریشن ، اور افزائش نسل تک کے لئے مصنوعی اور کنٹرولڈ طریقے استعمال کرتے ہیں اور بے بہا پیسہ خرچ کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔جو پیسہ خرچ ہوتا ہے۔۔ اس پر کبھی سوچنا چاہیے کہ یہ کتنا مناسب خرچہ ہے اور کس حد تک بہتر ہے ۔

اکثر بلیوں کو نہلانا دھلانا ، حوائج ضروریہ اور دیگر چیزوں کے لئے عجیب مصنوعی انداز اختیار کئے جاتے ہیں جب کہ قدرت نے اس مخلوق کو یہ ساری چیزیں اور ان کا انتظام کر کے ہی دنیا میں بھیجا ہے

ایک جانور اللہ تعالی نے آپ کی ذمہ داری پر پیدا ہی نہیں کیا اس پر فطری زندگی کے دروازے بند کر کے مصنوعی انداز سے پرورش کرنا اور صرف اپنی ذاتی خوشی کے لئے اس کو کھلونا بنا دینا مجھے ہمیشہ ایک خود غرضانہ عمل لگا ہے ۔

جانوروں کے ساتھ حسن سلوک رکھنا ، ان کا خیال رکھنا ، ان سے پیار کرنا ۔۔۔۔۔ایک بالکل علیحدہ بات ہے لیکن بہت ساری باتوں کی طرح یہ بھی ایک مائنڈ سیٹ بن چکا ہے ۔جس پر بات ایک جنگ شروع کرنے کے مترادف ہے ۔اس لئے میری تحریر بہت سے افراد کے لئے تکلیف کا باعث بنے گی تاہم اس کا مقصد تنقید نہیں صرف سوچنے والی بات ہے ۔

لوگ بلیوں کے حوالے سے صحابی رسول حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی مثال دیتے ہیں ۔۔۔۔۔ ذرا ان کی سیرت پڑھیے اور دیکھیے کہ کیا یہی طریقہ تھا ان کا بلی پالنے کا ؟ بلی ساتھ رہنے اور سے رحم دلی کا برتائو رکھنے میں اور اس کو انسان کے بچے کی طرح پالنے میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔

پالتو جانوروں میں کتا ہو یا بلی اور اس کے علاوہ نئے نئے جانوروں کو گھر کے اندر گھسا کر رکھنے کا رواج کیسا ہے ان پر اخراجات کی مد میں کتنا خرچ ہوتا ہے ۔یہ سب باتیں سوچنے کی ہیں ۔

ہمارے نزدیک تو بلی ہو یا کتا اس وقت تک ہی بہتر ہے جب وہ اپنے فطری نظام میں پالتو رہے ۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں