افغانستان ، طالبان

افغانستان : طالبان کابل میں داخل ، صدارتی محل میں پرامن انتقال اقتدار کے لیے مذاکرات جاری

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہوگئے ہیں۔ پہلے پہل مسلح لشکر کی قیادت نے اپنے جنگجوئوں سے کہا کہ وہ شہر میں ہرگز داخل نہ ہوں ۔ تاہم افغانستان کی وزارت دفاع کا دعویٰ تھا کہ طالبان جنگجو شہر میں داخل ہوچکے ہیں ۔ بعد ازاں طالبان ذرائع نے بھی تسلیم کرلیا کہ مسلح جنگجو شہر میں داخل ہوگئے ہیں۔ وہ کابل شہر میں تمام اطراف سے داخل ہوئے ہیں۔ بی بی سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان شہر کے وسط تک پہنچ چکے ہیں۔

طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ افغان حکومت سے رابطے میں ہیں ، اور انھیں پرامن طور پر ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کررہے ہیں۔ انھوں نے تمام افغان حکام کے لئے عام معافی کا اعلان بھی کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے
افغانستان : طالبان کابل کی طرف چل پڑے ، صدر اشرف غنی غائب

اطلاعات ہیں کہ طالبان کے کچھ نمائندے افغان صدارتی محل میں موجود ہیں، وہ صدر ڈاکٹر اشرف غنی سے مذاکرات کر رہے ہیں، انھیں پر امن طور پر کابل طالبان کے حوالے کرنے سے کہہ رہے ہیں اور انھیں تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کروا رہے ہیں۔حکومت کی طرف سے مذاکراتی ٹیم میں سابق صدر حامد کرزئی اور سابق نائب صدر ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ بھی شریک ہیں۔ افغانستان پر امریکی قبضے سے پہلے وہ طالبان مخالف شمالی اتحاد کا حصہ بھی رہے ہیں۔ افغانستان پر امریکی قبضے کے بعد حامد کرزئی دو ہزار چار سے دوہزار چودہ تک افغانستان کے صدر رہے۔ جبکہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ ڈاکٹر اشرف غنی کے ناقد رہے ہیں۔ وہ ایک عرصہ تک ان کی صدارت کو تسلیم کرنے سے انکار بھی کرتے رہے۔طالبان کا کہنا ہے کہ وہ کسی قسم کا خون خرابہ نہیں چاہتے اور پر امن انتقال اقتدار چاہتے ہیں۔ مذاکرات اس نکتہ پر ہو رہے ہیں کہ انتقال اقتدار کا عمل کیسے ہوگا، اس سے قبل صدر اشرف غنی نے طالبان نمائندگان کا صدارتی محل پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا، سب کے ساتھ بغل گیر ہوئے۔ طالبان نمائندگان بھی ان کے ساتھ خندہ پیشانی اور محبت سے پیش آئے۔

افغان وزیر داخلہ عبدالستار میرزک وال نے بھی امید ظاہر کی ہے کہ انتقال اقتدار پر امن طور پر ہو جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ کابل کے شہریوں کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔ شہر پر کہیں خون خرابہ نہیں ہوگا ، کوئی حملہ نہیں ہوگا، طالبان نے اپنے جنگجوئوں کو ایسا کوئی اقدام نہ کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

افغانستان ، کابل میں امریکی سفارت خانے میں ہیلی کاپٹروں کی آمد و رفت تیزی سے جاری ہے

دوسری طرف کابل میں امریکی سفارت خانے میں ہیلی کاپٹر آ رہے ہیں اور جا رہے ہیں۔ وہاں سے دھواں بھی اٹھتا ہوا دیکھا جا رہا ہے۔ خیال ہے کہ امریکی سفارت خانے میں حساس دستاویزات جلائی جارہی ہیں، یہی عمل باقی سفارت خانوں میں جاری ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ افغانستان پر رونما ہونے والے واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور افغانستان سے پاکستانیوں اور دیگر غیرملکی باشندوں کو نکالنے کے لئے تمام تر ضروری اقدامات کر رہا ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ پاکستان افغانستان میں سیاسی تصفیہ کی حمایت کے لئے کوششیں جار ی رکھے گا۔ ہمیں امید ہے کہ تمام افغان فریق مل بیٹھ کر اپنے داخلی سیاسی بحران کو حل کرلیں گے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں