ڈاکٹر خولہ علوی :
یہ رمضان المبارک کی ستائیسویں شب ہے اور 13 اگست 1947ء کو 11 بج کر 50 منٹ ہو چکے ہیں۔ مسلمانان ہند انتظار میں بیٹھے ہیں۔ اتنے میں ریڈیو سے اناؤنسر مصطفی علی ہمدانی کی آواز ابھرتی ہے:
یہ ” آل انڈیا ریڈیو لاہور “ ہے۔ آپ ہمارے اگلے اعلان کا انتظار کیجئے!
صرف پندرہ منٹ بعد 14 اگست 1947ء کو 12 بج کر 5 منٹ پر ریڈیو سے مصطفیٰ علی ہمدانی کی آواز پھر گونجتی ہے
” یہ ریڈیو پاکستان ہے۔ آپ کو ’ پاکستان مبارک ‘ ہو۔ “
پاکستان کا قیام اللہ کی ایسی عظیم الشان نعمت ہے جس کا جتنا بھی شکر کیا جائے، کم ہے۔ یہ نعمت ہمیں رمضان المبارک کی ستائیسویں رات، نزول قرآن کی رات، میں حاصل ہوئی تھی۔ الحمد للّٰہ ثم الحمدللہ۔
بلاشبہ پاکستان ،قرآن اور رمضان لازم و ملزوم ہیں!!!
رمضان اور قرآن استحکام پاکستان کے ضامن ہیں!!!
یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے محافظ اور نگران ہیں!!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج 9 مئی 2021ء، 27 رمضان المبارک کی شب، اور اتوار اور سوموار کی درمیانی رات ہے۔
یہ گناہوں سے نجات پانے، اللہ تعالیٰ سے معافی و عافیت اور عفو و درگذر حاصل کرنے کی عظیم اور بابرکت رات ہے!!!
یہ قیام پاکستان اور حصول پاکستان کی قیمتی اور یادگار رات بھی ہے!!!
یہ مسلمانان ہند کے لیے انگریزوں، ہندوؤں، سکھوں کی غلامی اور نجات کی رات ہے!!!
یہ مساجد میں قرآن مجید کی تکمیل کی رات ہے!!!
اللہ تعالیٰ سے اعمال صالحہ کی قبولیت اور عفو درگزر اور مغفرت کی دعاؤں کے ساتھ ساتھ قبلہ اول مسجد اقصیٰ و فلسطین اور کشمیر و برما اور امت مسلمہ کے دیگر مظلوم مسلمانوں کے لیے دلسوزی اور گریہ زاری کرتے ہوئے دعائیں مانگی جارہی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
اچانک مسجد کے صحن میں عبادت کرتے مردوں اور بچوں کے اوپر بارش کے چند قطرے گرے۔
” اوہ! بارش شروع ہوگئی ہے۔“ ان کے دلوں میں خوشگوار تاثرات ابھرے۔ دعاؤں کی قبولیت کی امیدیں بڑھ گئیں۔
بارش کی ننھی منی بوندیں رفتہ رفتہ تیز ہونے لگیں تو لوگ اٹھ کر مسجد کے برآمدے میں اکٹھے ہوگئے۔ اب انہیں یہ ڈر بھی لگ رہا تھا کہ اگر بارش زیادہ تیز ہوگئی تو انہیں سحری کے وقت اپنے گھروں میں واپس جانے میں مشکل ہوگی!
لیکن اللہ تعالیٰ کے حکم سے بارش جلدی رک گئی۔ بارش کی بدولت ارد گرد کے علاقوں کا موسم خوشگوار ہو گیا۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا جسم و جاں کو نہایت بھلی لگ رہی تھی۔
اس قیمتی رات میں دلوں کی نرمی اور زرخیزی نیکی اور تقویٰ ، مغفرت اور عفو کا راستہ ہموار کرنے لگی۔ ” امت مسلمہ ایک جسد واحد کی مانند ہے “، کا خیال دلوں میں نئے سرے سے امنگ اور ولولے پیدا کرنے لگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کوئی قصہ پارینہ نہیں بلکہ دھرتی کے سینے پر موجود ایک زندہ اور جیتی جاگتی اسلامی اور ایٹمی قوت و طاقت موجود ہے الحمد للہ۔
اور اس میں دین نافذ کرنے کی سوچ بنانا اور منتقل کرنا ہم امت مسلمہ کے لوگوں کی ایک عظیم ذمہ داری ہے۔ نئی نسل کو اس طرف توجہ دلانا اور یاددہانی کرواتے رہنا بھی ہمارا کام ہے۔ اور یہ کام سارا سال جاری رکھنے والا ہے۔ دینی سوچ کے حامل افراد سارا سال ہی اس پر کچھ نہ کچھ محنت کرتے رہتے ہیں۔
بہر حال ابھی ہم محنت کرکے، اپنے معاملات کی اصلاح کرکے، پاکستان کی حالت بہتر بنا سکتے ہیں اور ترقی کی راہوں پر گامزن ہو کر پاکستان کا مستقبل سنوار سکتے ہیں۔ جو ایٹمی طاقت ہونے کی بدولت خار بن کر دشمن کی نگاہوں میں کھٹکتا ہے اور اسلام کا قلعہ ہے۔
ہم پر اس کی حفاظت اور اس میں دین کے نفاذ کی جو کڑی ذمہ داری ہے، قبلہ اول کے مکینوں کی طرح ہم ان ذمہ داریوں کو پورا کرتے رہیں گے۔ ان شاءاللہ۔
ہم قبلہ اول کی آزادی کے لیے بھی حسب توفیق اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ ان شاءاللہ۔
یہ ہمارا ستائیسویں رات میں اللہ تعالیٰ سے عہد وپیمان ہے۔ ان شاءاللہ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس عہد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین
2 پر “دو راتوں کا موازنہ” جوابات
بہت پیاری اور عمدہ تحریر ہے دل کو چھوتی ہوئی .بہت عمدہ پیغام ہے.
دو راتوں کا بہت خوب موازنہ کیا گیا ہے. پڑھ کر بہت اچھا لگا.
اللہ تعالیٰ ہمیں ملک و ملت کی حفاظت کرنے والا بنائے.
آمین ثم آمین