بھارت میں ایک نئی صنعت وجود میں آگئی، جان کر آپ بھی حیران رہ جائیں گے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

محمد عثمان جامعی

شادی دلہا اور دلہن کے لیے تو خوشی کا موقع ہوتی ہی ہے، لیکن ان کے ساتھ اس موقع سے نکاح خواں، ڈیکوریشن سروس والوں، شادی ہال مالکان سمیت ان سب کے دل بھی شاد ہوتے ہیں جن کے بٹوے اور اکاونٹ بیاہ کی بہ دولت آباد ہوتے ہیں۔ اب تو شادی کا ساتھ بڑھتی رسومات اور لوازمات نے اسے وہ بہتی گنگا بنا دیا ہے جہاں دوسرے کاروبار کرنے والے بھی ہاتھ دھورہے ہیں، کچھ تو نہا بھی رہے ہیں۔ اب بھارت میں ایک ویب سائٹ نے ایک نیا کاروبار شروع کیا ہے۔ یہ سائٹ غیرملکیوں اور سیاحوں کو بھارتی روایات کے مطابق کئی کئی دن جاری رہنے والی ان رنگارنگ تقریبات میں غیرملکیوں اور سیاحوں کی معاوضہ لے کر بہ طور مہمان شرکت یقینی بناتی ہے۔

ایک خبر کے مطابق یہ ”بھارتی ویب سائٹ غیرملکیوں کو ہندوستانی شادیوں میں مدعو کررہی ہے جسے بیاہ کی سیاحت یا ویڈنگ ٹورزم کا نام دیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں جوائن مائی ویڈنگ نامی ویب سائٹ بہت مقبول ہورہی ہے۔ ویب سائٹ پر ایسے جوڑوں کی تصاویر دیکھی جاسکتی ہیں جن کی شادی مستقبل میں ہونے والی ہے اور وہ غیرملکیوں کو خوش آمدید کہنا چاہتے ہیں۔ اس ضمن میں ویب سائٹ اپنا کچھ معاوضہ رکھتی ہے۔

ویب سائٹ کے مطابق اس طرح غیرملکی افراد کم وقت میں بھارتی ثقافت سے آگاہ ہوسکتے ہیں اور شادیوں کی تقاریب کا تجربہ اور خوشی میں شریک ہوسکتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ غیرملکی مقامی کھانوں اور مزاج سے بھی واقفیت حاصل کرسکتے ہیں۔
اس ضمن میں ایک دن کی تقریب کے لیے غیرملکیوں سے 150 ڈالر اور دو روزہ تقریب کے لیے 250 ڈالر کی رقم لی جاتی ہے۔“
”پرائی شادی میں عبداﷲ دیوانہ“ کا محاورہ تو مشہور ہے، یہ نہیں پتا تھا کہ پرائی شادی میں کوئی اتنا دیوانہ بھی ہوسکتا ہے کہ پیسے لُٹانا شروع کردے۔ یہ حقیقت ہے کہ برصغیر کی رنگ، روشنی، گیتوں، رسومات سے سجی شادیاں گوروں کے لیے بڑی دل چسپی کی حامل ہوتی ہیں، اور مذکورہ ویب سائٹ نے اسی دل چسپی کو کمائی کا ذریعہ بنالیا ہے۔

ہم سوچ رہے ہیں کہ کیوں نہ پاکستان میں بھی یہ سلسلہ شروع کیا جائے۔ ہماری تجویز ہے کہ محکمہ سیاحت ”بیاہی سیاحت“ کا شعبہ قائم کرے اور امریکا، آسٹریلیا اور یورپی ممالک کے باشندوں کو پاکستان میں ہونے والی شادیوں میں ”دَھن لایا مہمان“ بروزن ”بن بلایا مہمان“ بننے کے لیے راغب کرے۔ غیرملکیوں کی پاکستانی شادیوں میں دل چسپی بڑھانے کے لیے اس طرح کے متن پر مبنی اشتہار شایع کیے جائیں:”چلو چلو پاکستان چلو، بننے شادی میں مہمان چلوچند ڈالر میں دیکھنے کو ملے کھانے پر مہمانوں کی چڑھائی، پلیٹوں میں کھانے کی بھرائی، مووی نہ بننے پر خالو کی خفگی پھوپھی کی لڑائی، ہر عورت میک اپ میں نہائی، کھانا نہ کُھلنے پر مہمانوں کی دُہائی، اور پھر شادی کے بعد لفافے کُھلنے پر صرف سو روپے دینے والوں کی غائبانہ ’عزت افزائی‘، دنیا میں کہیں دیکھنے کو نہ ملے گی ایسی سگائی۔“ ہمیں یقین ہے کہ یہ اشتہار پڑھ کر غیرملکی ہماری بارہ مسالے کی چاٹ جیسی شادیوں میں شرکت کے لیے بے تاب ہوجائیں گے اور پیسے دے کر دوڑے دوڑے شادیوں میں آئیں گے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں