عائشہ غازی، دفاعی تجزیہ نگار، ڈاکومنٹری فلم میکر، شاعرہ

کرتارپور بارڈر کیوں اور کس کے کہنے پر کھولا گیا؟ اہم انکشافات سامنے آگئے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عائشہ غازی ………
کرتارپور بارڈر مشرقی اور مغربی پنجاب کا بارڈر نہیں، پاکستان انڈیا کا بارڈر ہے.. جنرل باجوہ اور اس کے کٹھ پتلی وزیر اعظم کی حکومت کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان بارڈر کھولنے کے لیے نہ تو کوئی پالیسی واضح کرنے کی تکلیف اٹھانی پڑی، نہ پارلیمان کو اعتماد میں لینا پڑا، نہ ہی عوام پر یہ واضح کرنا پڑا کہ بغیر کسی جوابی خیرسگالی کے، بلکہ جواب میں جوتے کھانے پر بھی بارڈر کھول دینے پر انہیں غدار کیوں نہ کہا جائے؟ انہیں انڈو اسرائیل اتحاد کا ایجنٹ کیوں نہ کہا جائے؟ یہی کام نواز یا بینظیر کرتے تو ان کے ماتھے پر غدار لکھا جاتا..

ساری قوم ابھی مری نہیں ہے.. جو تھوڑی بہت زندہ ہے وہ یہ جاننا چاہتی ہے کہ نوجوت سدھو کی سفارش کیا اتنی اہم ہے کہ اس کے لیے بغیر قوم کو اعتماد میں لیے انڈیا کے ساتھ بارڈر کھول دیا جائے، وہی بارڈر جو قادیان اور پاکستان کے درمیان ہے اور وہی نوجوت سنگھ سدھو جو قادیانیوں کی مجلس میں تقریر کے لیے مدعو کیا جاتا ہے اور انہیں امن کا پیامبر قرار دیتا ہے..

پہلے بھی کہا تھا، اب بھی کہتی ہوں موجودہ حکومت مشرف کے دور کی بھیانک واپسی ہے.. پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کو برباد کرنے کا جو بیڑہ مشرف نے اٹھایا تھا، موجودہ آمریت اسے نئی کامیابیوں تک پہنچائے گی..

کمال ہے کہ ہمیں مسلمان ہمسائیوں کے ساتھ بارڈر سے خوف ہے اور اپنے بدترین دشمن ہندوستان کے ساتھ لگتے بارڈر پر پیار آتا ہے. افغان بارڈر جو قائد اعظم نے بند نہیں کیا تھا بلکہ وہاں سے فوجیں اٹھا کر مشرقی بارڈر بھیج دی تھیں، یہ کہتے ہوئے کہ یہاں ہمیں فوج کی ضرورت نہیں، یہ لوگ ہماری فوج ہیں.. آج اس بارڈر پر باڑھ لگ گئی کہ وہاں سے “دہشت گرد” آتے ہیں.. لیکن مودی اور کلبھوشن جیسے دہشت گرد کے بارڈر کھول کر جشن منایا جا رہا ہے.. افسوس افغان بارڈر کو کسی سدھو کی سفارش حاصل نہیں لیکن جنہوں نے ان کے لیے قائد اعظم کی سفارش اٹھا کر تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دی ان کے لیے کوئی افغانی سدھو کیا کر سکتا تھا..

لیکن اگر کہیں بارڈر کھلنے کا حق تھا تو وہ پاک افغان بارڈر تھا بلکہ اس سے بڑھ کر آزاد اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان بارڈر تھا جہاں اب بھی لوگ بارڈر کے اس پار چلتے دریا کے اُس پار کے جنازے اور بارات میں شریک ہوتے ہیں..

درحقیقت انڈیا کا بارڈر کھولنا اور مسلمان ممالک کے ساتھ بارڈر بند ہونا صرف نظریہ پاکستان کی جڑوں کو کاٹتی کلہاڑی کا ایک اور وار ہے.. بہت کاری وار..

ایسے میں چند ایک انفرادی آوازیں تو سن رہی ہیں مگر وہ سب کہاں مر گئے جو نظریہ پاکستان کے نام پر ٹرسٹ بنا کر بڑی بڑی تنخواہیں لیتے ہیں.. کوئی کہیں اس نظریے کا محافظ زندہ ہے جس پر پاکستان کی بنیاد کھڑی ہے؟ کوئی ہے تو بچا لے..
” میں ڈوب رہا ہوں، ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں”.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

4 پر “کرتارپور بارڈر کیوں اور کس کے کہنے پر کھولا گیا؟ اہم انکشافات سامنے آگئے” جوابات

  1. zubada raouf Avatar
    zubada raouf

    محترمہ یہ بارڈر نہیں کھولا گیا بلکہ کاریڈور ھے ، بارڈر اور کاریڈور میں زمین آسمان کا فرق ھے۔ دوسرے آپ شاید پوری طرح اس تباہی سے آگاہ نہیں ہیں جو افغانیوں نے ھماری نرمی کی وجہ سے سرحد کے اس پار آکر پھیلائی ھے۔ افغان بے شک مسلمان ہیں لیکن ان سے ھمیں سواۓ نقصان کے کچھ نہیں ملا، میرا اس پر بہت وسیع مطالعہ اور مشاہدہ ھے۔ آپ جب قلم اٹھائیں تو ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ھو کر لکھیں۔

    1. سید احمد رضا ہاشمی Avatar
      سید احمد رضا ہاشمی

      محترمہ, آپ کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے, ادب سے التماس ہے کہ بحیثیت مسلمان ہمیں افغانستان سے انسیت ضرور ہے مگر آج کے حالات کیا ہمیں اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ہم کوئی بھی بارڈر کھول رکھیں؟
      وہ وقت اور تھا جب قائد اعظم محمد علی جناح نے یہ کہا تھا کہ یہاں فوج کی ضرورت نہیں, اب تو یہ حقیقت زبان زد عام ہے کہ افغانستان میں بھارت کا influenceکس قدر ہے.
      لہٰذا, بحیثیت پاکستانی میں کوئی بھی بارڈر کھولنے کے حق میں نہیں.اور قادیانیوں کے لئے تو نرم گوشہ رکھنے والا انہی میں سے ہے. اللہ پاک ہمیں ایک قوم بننے کی توفیق عطا فرمائے

  2. محمد بلال اکرم کشمیری Avatar
    محمد بلال اکرم کشمیری

    محترمہ نے بالکل ٹھیک لکھا،پہلے مرحلے میں کاریڈور سامنے ہو گا ،بعد ازاں اسی کو وسعت دی جا ئے گی ،دوسری جانب افغانستان کا جہاں تک معاملہ ہے تو گویا ہم نے پہلے ان کو تیار کیا ،پھر ان کی ہاں میں ہاں بھی ملاتے رہے ،پھر ایک دم سے ہم نے ان کی پیٹھ میں چھرا کھونپ دیا جو کہ ایک بزدلانہ کاروائی تھی۔

  3. مصباح الاسلام رانا کلورکوٹ Avatar
    مصباح الاسلام رانا کلورکوٹ

    جناب !حکومت پاکستان بلکہ کٹھ پتلی حکومت کافرمان ہے کہ سکھ مسلمان کا دشمن نہیں ہے بلکہ ہندو کا دشمن ہے سکھ ہندوستان کے ٹکڑے کرے گا اسلیے کرتارپور راھداری کو کھولا جا رہا ہے ان جاہلوں سے کوٸ پوچھے کہ تقسیم ہندکے وقت سکھوں نے مسلمانوں کا جو قتل عام کیا اسے کیوں بھول گۓ.سکھوں کا الزام ہےکہ بےنظیر بھٹو نے راجیو گاندھی کو خالصتان تحریک کے اہم نام دے تھے کیا سکھ ان الزامات کو بھول گۓ؟اب وہ ہم سے اتناپیار کیسے کر سکتے ہیں.ہندوستان کشمیریوں پر ظلم کررہاہے اور ہم کافروں کی محبت میں سرشار………..یہ کون سافلسفہ ہے؟سنا تھا کہ محبت اندھی ہوتی ہے.یاپھر نانکوں (قادیانیوں)کی محبت نے اندھا کردیا؟

    سینٹ کے الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ ہوٸ تو راز کھلنے کے ڈر سے بھارت سے کشمیر پر قبضہ کر وادیا.اسطرح کشمیر کے نیچے ہارس ٹریڈنگ گم ہوگٸ
    پھرالزام اگر نوازشریف کو کچھ کہو تو انڈیا بارڈر پر حالات خراب کردیتاہے😜دال میں کچھ کالا نہیں دال ہی کالی ہے