تحریک انصاف کی حکومت کے 100دن پورے ہوچکے ہیں ،اس عرصے میں عمران حکومت کوسیاسی، معاشی، اقتصادی، داخلی سلامتی، خارجہ تعلقات سمیت دیگرشعبوں میں ہمہ جہتی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا جس وجہ سے غیر یقینی کیفیت کا شکار ہونے کے باوجود اس کا دعویٰ ہے کہ 100 روزہ مجموعی کارکردگی اچھی رہی جبکہ اپوزیشن جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی حکومت کے سو روزہ پلان پر شدید نکتہ چینی کررہی ہیں، ان کا الزام ہے کہ سو روزہ پلان میں اعلان کردہ ایک بھی منصوبے پر عمل نہیں کیاگیا۔
پی ٹی آئی حکومت نے اپنے سو دنوں کے سفر کے لئے مجموعی طور پر اڑتالیس کام کرنے کے اعلانات کئے تھے جن میں لوٹی گئی قومی دولت کی واپسی پانچ سال میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کیلئے فریم ورک کی تیاری، دیہی علاقوں کو بجلی کی فراہمی، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق، وقفہ سوالات میں وزیراعظم کے جوابات، چھوٹی صنعتوں کی حوصلہ افزائی،10 ٹیکنیکل یونیورسٹیوں کا قیام،5 سال میں دس ارب درخت لگانے، چھوٹے ڈیمز کی تعمیر،20 نئے سیاحتی مراکز کا قیام، 5 سال میں ایک کروڑ ملازمتوں کی فراہمی کیلئے نیٹ ورک، صحت انصاف کارڈز کا اجرا، جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانا،کراچی ماس ٹرانزٹ سسٹم، کراچی کیلئے آب رسانی،قیدی خواتین اور بچوں کیلئے سہولتیں، وسل بلور قانون کا نفاذ، مدارس رجسٹریشن، خواندگی ملک گیر پروگرام کااجرا، مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بلیو پرنٹ کی تیاری، بچیوں کیلئے تعلیمی وظائف، گرلز سکولز کی اپ گریڈیشن، ہر سطح پر ویمن پولیس سٹیشنز کا قیام سمیت زندگی کے مختلف شعبوں میں وسیع تر اصلاحات کیلئے جامع ایجنڈا مرتب کیاگیا تھا.
سوال یہ ہے کہ عمران خان حکومت نے ان میں سے کتنے وعدے پورے کئے؟ کتنے وعدے پورے کرنے کے لئے آغاز سفرکیا اور کتنے وعدوں کو ہاتھ بھی نہیں لگایا، اس حوالے سے حکومت کے دعووں اور اپوزیشن کے بیانات سے قطع نظر غیرجانبدار تجزیہ نگاروں کے تجزیے بھی تحریک انصاف کی حکومت کے لئے حوصلہ افزا نہیں ہیں جبکہ عوام میں بھی مجموعی طور پر ایک اضطراب کی کیفیت سی ہے.