کرنسی ، سکے

خوش حالی کے دروازے کیوں نہیں کھلتے ؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نادیہ سید ، لاہور :

اسلام مکمل نظا م زند گی اور کامل ضابطہ حیا ت ہے ، اس دین حنیف نے مسلما نوں کو جو رہنمائی فرمائی ہے اس سے زند گی کا کوئی پہلو مستشنیٰ نہیں حتی کہ نبی پاک نے کھا نے پینے اور قضائے حاجت تک ، رزق کمانے ، خر چ کر نے ، تجارت کرنے اور کاروبار سے لے کر سیاست تک ہر معاملے میں پوری رہنمائی فرمائی ہے ۔
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 168 میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :

” اے لو گو ! زمین میں جتنی بھی حلال چیز یں ہیں کھاؤ اور شیطان کی پیروی مت کرو، وہ تمھارا کھلا دشمن ہے ۔“

سود کو تو قرآن و حدیث میں کھلے عام حرام قرار دیا ہے جس میں ہمارے لوگ حلال کی توجیہ ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بینک میں ایک مخصوص رقم جمع کروا کر پھر ہر ماہ اس پر فکس معاوضہ لیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ ہم تو اپنی رقم پر نفع حاصل کرتے ہیں۔ اور یہ تجارت کے زمرے میں آتا ہے۔

بھئی اگر یہ تجارت ہے تو اس نفع کے ساتھ نقصان کیوں نہیں؟ یہ ہر ماہ مخصوص کیوں ہے؟ یہ بھی سود ہے۔اس طرح لاٹری ، پرائز بانڈ وغیرہ کو بھی علمائے کرام نے حرام قرار دیا ہے۔ سود والا کوئی بھی معاملہ ہو اس میں شرکت اللّہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے خلاف کھلے عام اعلان جنگ ہے۔

احادیث میں بھی اس قبیح فعل کی سختی سے ممانعت ہے۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
” سود کھانے والا ہم سے نہیں۔ حرام کا لقمہ کھانے والے کی چالیس روز تک عبادت قبول نہیں ہوتی۔ “

سب سے بڑھ کر افسوس ناک امر یہ ہے کہ اسلام کے نام پر حاصل کرنے والے پاکستان کی معیشت میں سود ایک ناسور بن کر سرایت کر چکا ہے اور ہم خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں اور پھر شکوہ کرتے ہیں کہ ہماری دعائیں کیوں نہیں قبول ہوتیں اور ہمارے لئے خوش حالی کے دروازے کیوں نہیں کھلتے؟
ذرا کچھ دیر کے لیے ضرور سوچیں؟؟؟


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں