مسجد نبوی اور ہاشم بیگ

مدینہ جانے والے زائر کی دعا کیسے قبول ہوتی ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

قاری حنیف ڈار :

میرے دوست اور جمعے کے مستقل ساتھی مرزا ہاشم بیگ سلفی المذہب اور ابوظبی اسلامک بینک میں افسر تھے ، آج کل لاہور میں رہائش پذیر ہیں۔ انتہائی سادہ طبیعت ، قندھاری انار کی سی سرخی ملی سفیدی ، چھ فٹ سے اوپر قد ، پتلے نین نقش ، مشت بھر سے زیادہ لمبی داڑھی، عمر میں مجھ سے کم ، تقوے میں مجھ سے زیادہ ، بس اللہ والے ایسے ہی ہوتے ہوں گے۔ مذہب اس لئے احتیاطاً بیان کر دیا کہ کوئی ان کو ضعیف الاعتقاد نہ سمجھ بیٹھے !

نماز جمعہ کے بعد مکتبہ میں ساتھی بیٹھ کر سوال جواب کرتے ہیں، وہیں کسی نے سوال اٹھایا کہ روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری کا کیا فائدہ کیونکہ صلاۃ و سلام تو کہیں سے بھی بھیجا جا سکتا ہے جو فرشتے پہنچا دیتے ہیں۔

اس پر ہاشم بیگ صاحب فرمانے لگے کہ قاری صاحب ! میں جواب دے سکتا ہوں کیونکہ میں اپنی ہڈ بیتی بیان کروں گا۔ مجھ سمیت ساری مجلس ہاشم صاحب کی طرف متوجہ ہو گئی ۔ ہاشم بیگ صاحب بیان فرماتے ہیں کہ وہ سگریٹ کے چین سموکر تھے ، بڑی قسمیں کھائیں ، پھر توڑیں اور کفارے کے روزے رکھے ، صلاۃ الحاجت بھی پڑھ کر دعائیں مانگیں، سگریٹ کی ڈبیاں توڑ توڑ پھینکیں مگر سگریٹ کی عادت نہ چھوٹی ، بلکہ توڑی گئی ڈبیوں پر بھی پچھتاوا ہوا۔

بقول ان کے جب داڑھی سے دھواں نکلتا نظر آتا تو اپنے آپ کو کوستا مگر نشہ آخر بے بس کر دیتا ۔ مسجد میں بھی سگریٹ کا پیکٹ جیب میں رہتا جس کی جدائی انہیں اتنی دیر بھی گوارا نہ تھی کہ جتنی دیر اللہ کے گھر میں ہیں اسے باہر ہی رکھ آئیں !

حج پہ تشریف لے گئے، مدینہ حاضری کے لئے جانا ہوا ، سگریٹ کا پیکٹ حسبِ معمول جیب میں تھا۔ روزہ رسول ﷺ پہ حاضری ہوئی تو بلک بلک کر رو دیئے:
” اے اللہ کے رسول ﷺ میں بے بس ہوگیا ہوں ، سگریٹ کی لت نے مجھے مغلوب کر کے رکھ دیا ہے ، نفل پڑھ کر دعائیں بھی مانگ دیکھی ہیں ، مجھ گنہگار کی شنوائی نہیں ہوئی، آپ ہی اللہ سے سفارش کر دیجئے کہ مجھے اس لت سے نجات دیدے، میں اب اور کدھر جاؤں ، میرا اور کوئی چارہ نہیں !!!! “

فرماتے ہیں، دعا مانگ کر فارغ نہیں ہوا تھا کہ دل سے سگریٹ کی چاہت ہی ختم ہو گئی، جیسے میں سگریٹ سے کبھی واقف ہی نہیں تھا۔ بیوی نے مشورہ دیا کہ سگریٹ کا پیکٹ پھینک دیں ۔ میں نے کہا کہ شاید پھر خریدنا نہ پڑ جائے ۔ پہلے بھی چاہت اور طلب ہوتی تھی میں اسے ایک دو دن دبا لیتا تھا مگر یہاں تو طلب ہی ختم ہو کر رہ گئی۔

میں دس دن بڑے فخر کے ساتھ مدینے میں سگریٹ جیب میں لئے پھرتا رہا مگر سگریٹ کی کوئی طلب نہیں تھی۔ مجھے فخر تھا کہ میں لاوارث نہیں ، میری سنی گئی ہے۔ وہ دن اور آج کا دن 10 سال ہو گئے ہیں، یوں لگتا ہے جیسے سگریٹ کا بس نام پڑھا تھا، میرے خون سے کھنچ کر اس کی طلب کو مٹا دیا گیا !
” اب پچھتاوہ ہوتا ہے ، منظوری کا وقت تھا ، کاش ! کچھ اور مانگ لیا ہوتا “

جب زائر مدینے داخل ہوتا ہے تو فرشتے اسی طرح اس کی طلب نوٹ کرنے کاپی پنسل لئے دوڑ پڑتے ہیں جس طرح کسی بڑے ہوٹل میں گاہک کے داخلے پہ بیرے اس کا آرڈر لینے دوڑ پڑتے ہیں۔ عرضیاں پہنچائی جاتی ہیں کہ ”اے اللہ کے رسول ﷺ فلاں بن فلاں حاضر ہے ، سلام عرض کرتا ہے اور یہ اس کی مجبوری ہے۔“

مومن مخلص اور سچا ہو تو بحیثیت امتی نبی کریم ﷺ کی روح اقدس میں اس کا اکاؤنٹ ہوتا ہے ، وہ اسی طرح لاگ ان کرتا ہے جس طرح فیس بک پہ آپ لاگ ان کرتے ہی۔ نبی کریمﷺ کی روح اقدس اپنے ہر امتی سے واقف ہے اور جب کبھی نبی کریم ﷺ کا دیدار ہوتا ہے تو امتی آپ کو آپ کے تعارف کرانے سے نہیں پہچانتا ، بلکہ ایسے پہچانتا ہے جس طرح اپنے والد یا اولاد کو پہچانتا ہے۔

نبوت کا نیٹ ورک ہر امتی کو دستیاب ہوتا ہے اور وہ بیک وقت اربوں کھربوں کا احاطہ کر لیتا ہے ، دنیا والوں کا تیز ترین نیٹ ورک بھی اس کی مثال پیش نہیں کر سکتا !
اللھم صلِ وسلم و بارک علی سیدنا و حبیبنا و ظبیب قلوبنا محمدٍ و علی آلہ و صحبہ و اھل بیتہ اجمعین !


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں