آصفہ بھٹو زرداری ملتان میں جلسہ سے خطاب

سیلیکٹڈ کو اب جانا ہوگا : آصفہ بھٹو زرداری

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج عوام نے حکومت کے خلاف فیصلہ دے دیا، اب حکومت کو جانا ہوگا۔

ملتان میں گھنٹہ گھر چوک پر پی ڈی ایم کے جلسے میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کرنے والی آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ میں خراج تحسین پیش کرتی ہوں کہ سلکیٹڈ حکومت کے ظلم و جبر کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔

ساڑھے چار منٹ سے زائد خطاب میں آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ آج عوام نے حکومت کے خلاف فیصلہ دے دیا، اب حکومت کو جانا ہوگا۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس پر جیالوں کی آمد پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے اس پارٹی کی بنیاد عوامی جمہوری اور فلاحی ریاست کے لیے رکھی تھی اور وہ اس مقصد سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے اپنے والد کا مشن جاری رکھا اور اس راہ میں شہادتیں قبول کیں۔

آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے 18ویں ترمیم کے ذریعے عوامی جدوجہد جاری رکھی۔

انہوں نے کہا کہ میں ایسے وقت پر آپ کے سامنے آئی ہوں جب پارٹی چیئرمین اور میرے بھائی بلاول کورونا وائرس میں مبتلا ہیں۔

آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ ایم آر ڈی کی طرح پی ڈی ایم کی تحریک میں بلاول بھٹو زرداری کا ساتھ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے، اگر ہمارے بھائیوں کو گرفتار کیا تو پیپلز پارٹی کی ہر عورت اپنی گرفتاری دینے اور اس عمل میں جدوجہد کے لیے تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سلیکٹڈ حکومت سے عوام کو بچائیں گے۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے وائس چیئرمین یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کورونا میں مبتلا ہونے کے باعث جلسے میں شریک نہیں ہوسکتے، لہٰذا آصفہ بھٹو یوم تاسیس کے موقع پر پی ڈی ایم جلسے سے خطاب کریں گی۔

آصفہ بھٹو زرداری نے اردو میں خطاب کیا ، حیران کن طور پر اپنے فی البدیہہ خطاب میں وہ غیرمعمولی طور پر پراعتماد نظر آئیں۔ معروف اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی بر وقت اپنی دوسری قیادت کو سامنے لائی ہے۔ آصفہ بھٹو کی انٹری کو بڑا دبنگ کہا جا رہا ہے۔ پاکستان کی سیاست میں خواتین کی شرکت کا آج ایک بڑا دن تھا جب مولانا فضل الرحمن کے ایک طرف آصفہ بھٹو تھیں اور دوسری طرف مریم نواز۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں