ڈاکٹر محمد مشتاق :
ڈاکٹر حافظ عزیز الرحمان صاحب انٹیلیکچول پراپرٹی، ٹریڈ مارک، پیٹنٹس، فرنچائز اور متعلقہ مسائل پر اتھارٹی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات بہت اہم ہیں اور ان پر کمپنی کی جانب سے پراسرار خاموشی بتارہی ہے کہ معاملہ اتنا سادہ نہیں تھا جتنا اس کمپنی نے اپنے اشتہار میں دکھانے کی کوشش کی ہے اور یہ کہ دال میں کچھ کالا ہے۔
کمپنی کی جانب سے ان سوالات کے اطمینان بخش جواب ملنے تک میں اسے فرانس سے متعلق سمجھوں گا اور سب سے درخواست کروں گا کہ اس کا بائیکاٹ جاری رکھیں کیونکہ گالا میرے دیس کا بسکٹ نہیں ہے۔
ڈاکٹر عزیز الرحمان صاحب ” کانٹینٹل بسکٹس لمیٹڈ اور LU کے ٹریڈ مارکس کا مسئلہ “ کے عنوان سے لکھتے ہیں:
” ہم نے LU بسکٹ کے ٹریڈ مارکس کے بارے میں پہلی پوسٹ بسکٹس بنانے والے پاکستانی ادارے کانٹینیٹل بسکٹس لمیٹڈ کی طرف سے اردو اور انگریزی میں بیانات جاری کرنے کے بعد لگائی تھی۔ ان بیانات میں کمپنی نے واضح طور پر یہ کہا ہے کہ ان کے بزنس کا قطعی طور پر کوئی تعلق فرانس سے نہیں ہے۔
انٹلیکچول پراپرٹی قوانین کے طالب علم کے طور پر اس بیان کو پڑھنے کے بعد میرے ذہن میں LU کے ٹریڈ مارکس کے بارے میں سوالات جنم لینا شروع ہو گئے۔ میں نے تسلسل سے کانٹینٹل بسکٹس لمیٹڈ کو پیغامات ارسال کئے کہ وہ پاکستان میں LU کے رجسٹرڈ ٹریڈ مارکس کے بارے میں واضح کریں کہ ان ٹریڈ مارکس کو کس کے نام پر رجسٹر کروایا گیا ہے؟
یاد رہے کہ ٹریڈ مارک رجسٹریشن ہمیشہ کے لئے نہیں ہوتی اور تجدید کے وقت یا اس سے قبل بھی ملکیت کے انتقال کے نتیجے میں ٹریڈ مارک کی ملکیت کے بارے میں قانونی دستاویزات میں تبدیلی کی جاتی ہے۔ پاکستان میں ہماری معلومات کے مطابق ایسا کچھ نہیں کیا گیا۔
ہمارے کچھ دوست 2007 میں LU بنانے والی فرانسیسی کمپنی کی امریکی کمپنی کے ہاتھوں فروخت کا ذکر کر رہے ہیں۔ ظاہر ہے یہ معلومات دستیاب ہیں مگر اس کے باوجود LU کے ٹریڈ مارکس کی ملکیت کا سوال اپنی جگہ قائم ہے۔ کاروباری ڈیل کارپوریٹ سیکٹر میں معمول کی بات ہے۔ فرانسیسی کمپنی کا بزنس کسی امریکی کمپنی کو منتقل ہونا ایک بات ہے اور کاروبار سے وابستہ انٹلیکچول پراپرٹی بشمول ٹریڈ مارکس کی ملکیت کا منتقل ہونا یا نہ ہونا ایک دوسری بات ہے۔
کسی بھی کمپنی کی فروخت کے باوجود یہ ممکن ہے کہ ٹریڈ مارکس کی ملکیت پہلی کمپنی نے کلی یا جزوی طور پر اپنے پاس ہی رکھی ہو اور اس کے لئے رائیلٹی کی ادائیگی کی شرائط معاہدے میں شامل ہوں۔ اگر پاکستانی کمپنی براہ راست فرانسیسی کمپنی سے کاروبار نہیں بھی کرتی تو کیا اس کی پیرنٹ امریکی کمپنی بھی دنیا بھر میں بشمول پاکستان ٹریڈ مارکس کے استعمال کی مد میں فرانسیسی مالکان کو کوئی رائیلٹی ادا کرتی ہے یا نہیں؟
اب جب کہ کانٹینیٹل بسکٹس لمیٹڈ نے یہ معاملہ خود پبلک میں اٹھا دیا ہے تو کمپنی کو شفافیت کے ساتھ مکمل معلومات شئیر کردینی چاہئیں۔ بادی النظر میں ایسے شواہد بھی موجود ہیں کہ کمپنی کی ویب سائٹ پر موجود بعض معلومات کو تبدیل کر دیا گیا ہے مگر گوگل سرچ میں یہ معلومات اب بھی نکل آتی ہیں۔ اس بارے میں تو کمپنی ہی بہتر وضاحت کر سکتی ہے کہ یہ معلومات روٹین کی ایڈیٹنگ اور اپ ڈیٹس کی بنیاد پر غائب ہوگئی ہیں یا پھر ان کا تعلق حالیہ دنوں میں جاری کمپین سے ہے۔
اپنے وضاحتی بیان میں کانٹینٹل بسکٹس لمیٹڈ نے کمپنی کو پاکستانی کمپنی قرار دیا ہے جو تکنیکی بنیاد پر درست بات ہے کہ پاکستان میں بزنس کے لئے قائم کمپنی یہاں رجسٹرڈ ہے سو یہ ایک پاکستانی کمپنی بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کانٹینیٹل بسکٹس لمیٹڈ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ممبر بھی ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ محض ایک پاکستانی کمپنی نہیں ہے۔
کسی کمپنی کا اوورسیز انویسٹر ہونا کسی طور پر قابل اعتراض نکتہ نہیں ہے مگر یہ بات کمپنی کو خود بیان کرنی چاہیئے۔ یہ اس وقت زیادہ ضروری ہوجاتا ہے جب کمپنی خود کو ایک مکمل پاکستانی کمپنی کے طور پر پیش کرتی ہے جو پورا سچ نہیں ہے۔
ہم ایک بار پھر واضح طور پر اپنا سوال دہرا دیتے ہیں کہ پاکستان میں LU سے وابستہ جتنے بھی ٹریڈ مارکس ہیں وہ کس کے نام پر رجسٹرڈ ہیں؟
ایک معتبر دوست کی وساطت سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق پاکستان میں یہ ٹریڈ مارکس آج بھی جنرل بسکٹس فرانس کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔
اب اس سوال کا جواب آنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ کمپنی اسلامی نظریاتی کونسل تک پہنچ گئی ہے اور اپنے کارپوریٹ امیج کی "واشنگ” میں پوری طرح ایکٹو ہے۔