فاروق عادل :
کراچی کے مسائل کے حل کے سلسلے میں جماعت اسلامی نے انتہائی درست حکمت عملی اختیار کی ہے جس کے نتائج کئی حوالوں سے مثبت اور غیر معمولی ہوں گے۔ اس حکمت عملی کے تحت کچھ روز قبل جماعت اسلامی نے کراچی میں ایک ریلی منعقد کی جس میں ملک کے سب سے بڑے شہر کے مسائل کو نہایت مہارت اور سیاسی بلوغت کے ساتھ پیش کیا گیا۔
حاضری کے اعتبار سے بھی یہ ریلی متاثر کن تھی۔ ابھی اس ریلی کے چرچے جاری تھے کہ جماعت اسلامی نے اسی موضوع پر اسلام آباد میں بھی ایک ریلی منعقد کر دی، کراچی کی طرح اس ریلی کی قیادت بھی جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کی۔
کراچی ایک انتہائی خوبصورت شہر تھا، قیام پاکستان سے قبل جسے برصغیر کے ماتھے کا موتی کہا جاتا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد اسے روشنیوں کے شہر کے نام سے پکارا گیا جس زمانے میں یہ شہر برصغیر کے ماتھے کا جھومر کہلاتا تھا، سرشام بلدیہ کی گاڑی سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ کرتی تو اس میں گلاب کی خوشبو ہوتی جس سے لوگوں کی مشام جاں معطر ہو جاتی۔
اسی طرح جب کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کی ذمے داری اسے بجلی فراہم کرنے کی تھی، یہ شہر روشنیوں کا شہر کہلایا لیکن جب اس شہر میں بلدیاتی نظام غیر مستحکم ہوا یا کچھ سیاسی طاقتوں نے اسے مافیا کی طرز پر چلایا تو اس شہر کے گلی کوچوں سے اٹھنے والی خوشبوئیں چہار سو پھیلے ہوئے کچرے کے ڈھیروں میں دب کر رہ گئیں۔ اسی طرح جب بجلی کے نظام کو کچھ طاقتوں نے اپنے مفاد کے حصول کا ذریعہ بنایا تو کے الیکٹرک کے ہاتھوں یہ شہر اندھیروں میں ڈوب گیا۔
کراچی صرف ایک شہر نہیں منی پاکستان ہے جس نے پورے پاکستان کے شہریوں کے لیے اپنی باہیں وا کیں اور ان کے رزق کا وسیلہ بنا لیکن دیکھا یہ گیا ہے کہ یہ شہر اپنے مسائل کے حل کے سلسلے میں ہمیشہ تنہائی کا شکار ہے۔
یہ تنہائی کراچی میں سیاسی بے چینی کا باعث بنتی ہے اور لوگ سمجھتے ہیں کہ باقی ملک نے اس شہر کو تنہا چھوڑ دیا ہے۔ کراچی کے حالیہ مسائل کے ضمن میں جماعت اسلامی نے درست حکمت عملی اختیار کی ہے جو کراچی اور ملک کے دیگر حصوں کے عوام کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی جماعت اسلامی سے سبق سیکھنا چاہیے۔