پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” جنوری سے پہلے حکومت چلی جائے گی۔“مریم نواز سے جب پوچھا گیا کہ کیا مسلم لیگ (ن) کو ’ کہیں سے‘ آشیرباد ہے، تو اس پر مریم نواز نے جوابی سوال پوچھا کہ ’ اگر مسلم لیگ (ن) کو کہیں سے آشیرباد ہوتی تو کیا وہ اس طرح جدوجہد میں اتر جاتی؟‘
مریم نواز نے آج ٹی وی کے پروگرام ’ فیصلہ آپ کا ‘ میں میزبان عاصمہ شیرازی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اے پی سی نے فائنل تاریخ جنوری کی دی ہوئی ہے مگر مجھے لگتا ہے کہ یہ کام اس سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا۔
جب ن لیگ کی نائب صدر سے سوال کیا گیا کہ اگر آپ کو استعفے دینا پڑے تو کیا دیں گے؟ مریم نواز شریف نے جواب دیا کہ ” اگر استعفے دینے پڑے تو وہ بھی دے دیں گے۔ پی ڈی ایم تحریک عوامی دباؤ پر وجود میں آئی، عوام اپوزیشن سے بھی اتنے ناراض تھے جتنے حکومت سے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ مجھے یقین ہے نہ یہ آئینی حکومت ہے اور نہ ہی منتخب حکومت ہے۔“
مریم نواز شریف سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ حکومت سے ڈائیلاگ کریں گے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ”ڈائیلاگ اب صرف عوام سے ہو گا، حتمی بات چیت اب پاکستان کے عوام سے ہو گی جو ہم کرنے جا رہے ہیں، جو لوگ سسٹم کے اسٹیک ہولڈرز ہیں انہیں بات چیت میں اسٹیک ہولڈر نہیں ہونا چاہئے۔۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ یہ حکومت، حکومت کہلانے کے لائق ہی نہیں ہے، میں اس کو حکومت نہیں سمجھتی، اس کو منتخب حکومت کہنا منتخب ہونے اور عوامی نمائندوں کی توہین ہے، میں نے نہ کبھی اس کو حکومت سمجھا، نہ ہی کبھی عمران خان کو وزیراعظم کہا اور نہ ہی اُنہیں دل سے وزیراعظم سمجھا۔ “
انہوں نے مزید کہا کہ ’ ادارے خود کو سیاست میں ملوث نہ کریں کیونکہ ادارے بہت مقدس ہیں۔‘
لیگی رہنما مریم نواز نے کہاکہ میڈیا پر میرا نام تک نہیں لیا جاتا تھا، لگتا تھا میں خوف میں تھی کہ میرے بولنے سے میرے والد پر سختی نا آئے۔ مجھے خاموش کرنے والے ’ اب خاموش خود ہوں گے۔‘۔ میاں صاحب جو گرفتاری کے دوران تین ہارٹ اٹیک ہوئے۔ میں اپنی والدہ کو تو کھو چکی تھی، میں اپنے والد کو مزید پریشان ہوتا نہیں دیکھ سکتی تھی۔ یہی ان کی خاموشی کی وجہ تھی۔“
نوازشریف کی حالت سے متعلق مریم نواز کا کہنا تھا کہ اب یہ پہلے سے بہتر ہے، کسی کے ساتھ کبھی کوئی ڈیل نہیں تھی، میاں صاحب کو باہر بھیجنا ان کی مجبوری بن چکی تھی، کیونکہ ان کو لگا کہ کچھ ہوا تو یہ معاملہ سنبھال نہیں سکیں گے۔ حکومت نے میاں نواز شریف کو ہمدردی کے تحت باہر نہیں بھیجا۔
ہمارا مقابلہ کم ظرف لوگوں سے ہے، میاں صاحب پر قوم کی بھی ذمہ داری ہے، رات کے وقت دروازہ کھٹکھٹا کر کہا کہ آپ اسپتال چلیں۔ میاں صاحب نے رات کے وقت اسپتال جانے سے انکار کیا، ڈاکٹرز جھوٹ نہیں بولتے، جو تکلیف تھی بتادی، انہیں معلوم ہے کہ میاں صاحب سیاسی طور پر خطرہ بن سکتے ہیں۔
مریم نواز نے دعویٰ کیا کہ میاں صاحب کا علاج پاکستان میں نہیں تھا، ہارٹ سرجری کے بعد میاں صاحب ضرور واپس آئیں گے، علاج کے بعد نوازشریف ضرور واپس آئیں گے۔ جیل میں یا جیل سے باہر میری یا نواز شریف کی کسی سے خفیہ ملاقاتیں نہیں ہوئی۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ زبیر صاحب کے ان سے 40 سالہ پرانے تعلقات ہیں، سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر پاکستان کے عوام ہیں، میاں صاحب کا بیانیہ بالکل واضح ہے، میاں صاحب کا بیانیہ اداروں کے خلاف نہیں، میاں صاحب کہتے ہیں ہر ادارے کو اپنے اپنے دائرہ کار میں کام رہ کر کام کرنا چاہئے۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ نوازشریف نے کوئی مبہم بات نہیں کی، نام لیا ہے، فیصلہ دھاندلی پر نہیں اقامہ پر دیا گیا تھا، یہ کہنا کہ نوازشریف کا بیانیہ ریاست کے خلاف ہے انتہائی مضحکہ خیز ہے، میاں صاحب کو غدار قرار دینا عوام کی اکثریت کو غدار قرار دینا ہے، میاں صاحب کے پاس پاکستان کی خدمت کا شاندار ریکارڈ ہے۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ میاں صاحب نے بھارت کےدھماکوں کو جواب دیا، ایٹمی دھماکے، جے ایف تھنڈر 17، موٹروے نوازشریف کے کارنامے ہیں، میاں صاحب نے اپنا ذاتی مفاد قوم کے مفاد پر قربان کیا، نوازشریف نے دفاعی اداروں کو مضبوط کیا۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا خزانہ بڑے اخراجات کو برداشت کرنے کے قابل نہ تھا، نوازشریف پر غداری کا مقدمہ نہیں بن سکتا، الزام لگانے والے غداری کے الزام سے بھاگ گئے، پرچہ کاٹنے کی اجازت وزیراعظم کے آفس سے لی گئی، سی سی پی او نے نواز شریف کے خلاف ایف آئی آر رجسٹر کرنے سے پہلے وزیراعظم آفس سے اجازت لی تھی ۔ میں یہ بات پوری ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہی ہوں،
انھوں نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ میاں صاحب پر یہ الزام کبھی ثابت نہیں ہوگا۔لیکن اِن کے اپنے اوپر ثابت ہوگا۔ ’ پاکستانی فوج کے بارے میں اور پاکستانی فوج کے اوپر جو انھوں نے الزامات لگائے ہیں، اور بطورِ وزیرِ اعظم بھی انھوں نے ایک دو بیان جو دیے ہیں ادھر ادھر، غداری کے زُمرے میں تو وہ آتے ہیں۔‘
مریم نوازکا کہنا تھا کہ ن لیگ کے خلاف اتنا ظلم تو مشرف نے نہیں کیا تھا، نوازشریف کا بیانیہ قائد اعظم کا بیانیہ ہے، کارکن نوازشریف کے بیانیے کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا ہے۔ ن لیگ کا بیانیہ حکومت کے خلاف نہیں، اسٹبلشمنٹ کے خلاف نہیں بلکہ سرکشوں کے خلاف ہے۔ میاں صاحب اداروں کے خلاف نہیں کرداروں کے خلاف بات کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف میں کوئی اختلاف نہیں، میرے اور شہباز شریف کے درمیان نظریے کا اختلاف نہیں اپروچ کا اختلاف ہو سکتا ہے۔ شہباز شریف کو نواز شریف نے پورا موقع دیا کہ وہ اپنی سوچ کے مطابق کام کریں۔