ڈاکٹرعاصم اللہ بخش ………
سی پیک ابھی تکمیل سے خاصا دور ہے لیکن اس کے فوائد ابھی سے ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ کیونکہ ابھی سی پیک پوری طرح جاری و ساری نہیں ہؤا اس لیے معاشی فوائد تو ابھی دور کی بات ہے لیکن سی پیک سے پاکستان کے لیے بے پناہ خیر سگالی کے جزبات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ اس کارِ خیر میں مغربی میڈیا ہراول دستے ( آپ اسے ہاون دستہ بھی پڑھ سکتے ہیں ) کا کردار ادا کر رہا ہے ۔
انہوں نے ہمیں بتایا کہ چین یہ سارا چکر ہمیں معاشی طور پر غلام بنانے کے لیے کر رہا ہے ۔ اس میں پاکستان کا کچھ فائدہ نہیں بس ایک اور ایسٹ انڈیا کمپنی کی آمد ہی سمجھیے۔ پر حساب و کتاب کی ریاضت بھی اپنے ذمہ لی اور انکشاف کیا کہ یہ سب تو ہمیں قرضوں کی دلدل میں پھنسانے کی چال ہے اور پاکستان کی خودمختاری اور اقتدار اعلی سخت خطرے میں ہیں۔ اسی پر بس نہیں ہماری غیرت ایمانی کو جگانے کا بندوبست بھی انہوں نے اپنے ذمہ لے لیا ۔۔۔۔ پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے کے مصداق ان خبروں کو بھی اچانک ہی تواتر سے صف اول میں جگہ ملنے لگی کہ سنکیانگ میں مسلمانوں پر چینی حکومت کی جانب سے ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور پاکستان کو سی پیک کی پڑی ہے۔
یہی نہیں ۔۔۔۔ پاکستان اور پاکستانیوں کو "خودکشی” پر آمادہ دیکھ کر ان کے پاس علاقائی خیر سگالی کا الگ سیکشن بھی کام کر رہا ہے ۔ اتفاق ایسا ہے کہ یہ خیرخواہی صرف ان علاقوں تک محدود ہے جہاں سے یہ راہداری گزرتی ہے۔ مثلاً گلگت بلتستان کے عوام کے لیے یہ ہمدردی کا پیغام کہ وہ پاکستان کی ترقی کا چارہ نہ بنیں ۔ اگر وہ نہ سمجھیں تو پھر یہ سننے کو تیار ہو جائیں کہ یہ علاقہ تو ریاست کشمیر کا حصہ ہے اور یہاں پر کسی قسم کا منصوبہ غیر قانونی ہو گا ۔۔۔۔ یعنی یہ سی پیک کا کمال ہے کہ کشمیر کا متنازعہ ہونا بھی دنیا کو یاد آگیا۔ بھارت جو دھڑا دھڑ دیم بنا رہا ہے مقبوضہ کشمیر میں وہ دنیا کی اس خیرخواہی سے ہمیشہ محروم رہا ۔
پھر خیبر پختونخواہ میں بھی ہر وقت یہ کوشش جاری رہتی ہے کہ سکون کا سانس نہ آنے پائے اور مغربی روٹ ایک محفوظ گزرگاہ بن سکے ۔ سب سے دلچسپ معاملہ بلوچستان کا ہے ۔ وہاں سے کسی نہ کسی گمنام قوم پرست کا بیان ( نام نہ بتانے کی شرط پر) خبروں کی زینت بنتا ہے کہ سی پیک سے بلوچستان کا احساس محرومی بڑھے گا ( کیسے ؟؟؟) اور ہم یہ نہیں ہونے دیں گے ۔۔۔ وغیرہ ۔
یہ سلسلہ رکے گا نہیں۔ جیسے جیسے بات آگے بڑھے گی یہ خیرخواہی بھی دو آتشہ سہ آتشہ ہوتی چلی جائے گی، یہاں تک کہ ناقابل برداشت حد تک جا پہنچے گی ۔ ہمارے دوست کسی صورت ہمیں یہ غلط کام نہیں کرنے دیں گے ۔ آگے ہماری قسمت !