جماعت اسلامی پاکستان، یوم تاسیس پوسٹر، سیدابوالاعلیٰ مودودی

جماعت اسلامی پاکستان کیا چاہتی ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نبیلہ شہزاد :

تاسیس لفظ اساس سے ہے۔ تاسیس کے لغوی معنی، اساس رکھنا، بنیاد رکھنا، جڑ بنانا، بنیاد کا نشان لگانا، ہے۔ مفکر اسلام سید ابوالاعلی مودودی رحمتہ اللہ نے قیامِ پاکستان سے قبل 26 اگست1941ء کو اس جماعت کی بنیاد رکھی۔ مولانا صاحب کی دعوت پر ملک بھر سے اہلِ درد مسلمان لاہور میں جمع ہوئے۔

ابتدائی اجلاس میں شرکت کرنے والے ارکان کی تعداد 75 تھی۔ تاسیسی اراکین کے اس خوبصورت گلدستہ میں ہر طبقہ فکر کے لوگ موجود تھے۔ جس جماعت کی بنیاد ڈالی اس کا نام جماعت اسلامی رکھا گیا۔ سب نے متفقہ طور پر مولانا مودودی رحمتہ اللہ کو جماعت کا امیر چنا۔

دیکھیے عدل کا تقاضہ کہ جماعتِ اسلامی کا بانی بھی اپنی مرضی سے جماعت کا امیر نہ بنا بلکہ منتخب ہوا۔

جماعتِ اسلامی ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جو اللّہ کے بندوں کو اپنی اصلاح کی دعوت دیتی ہے کہ اپنی پوری زندگی اللّہ اور اس کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے احکامات کی فرمانبرداری میں گزارو۔ اس کی پکار ہے کہ قرآن وسنت کی دعوت لے کر اٹھو اور پوری دنیا میں چھا جائو۔ اسلام کو صرف مسجد، منبر و محراب تک محدود نہ رکھو بلکہ ہر شعبہ زندگی میں نافذ کر دو کیونکہ پوری روئے زمین پر حاکمیتِ اعلیٰ صرف اللّہ تعالیٰ کی ذات ہے۔

جماعت اسلامی کا ابتدائی سرمایہ صرف مخلص جذبوں والے کارکنان ہی تھے۔ 75 لوگوں کا مختصر سا قافلہ بے سروسامانی میں مشکل اور کٹھن ترین سفر پر چلا۔ سچے جذبوں والے باہمت لوگوں پر مشکلات کے پہاڑ ٹوٹے لیکن ان آہنی چٹان جیسے لوگوں کے حوصلے کبھی پست نہ ہوئے بلکہ فراعین وقت کی مخالفتوں نے ان کی تحریک کو مزید مہمیز دی۔

لادینی اور سیکولر طبقہ تو اسلام کے اس پھیلتے پھولتے پودے کا مخالف تھا ہی ، کئی دین دار لوگوں نے بھی جماعت اسلامی کی مخالفت میں اہم کردار ادا کیا لیکن فتح ہمیشہ سچائی کی ہوتی ہے۔

جماعت اسلامی کا جو پودا مولانا سید مودودی رحمتہ اللہ نے لگایا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس کی شاخوں کی وسعت بڑھتی ہی گئی ۔ اب یہ ایک ایسا تناور درخت بن چکا ہے جس کے سائے کی ٹھنڈک پوری دنیا میں محسوس کی جاتی ہے۔

جماعتِ اسلامی کا دین الٰہی کا کام پاکستان میں ہی نہیں بلکہ کئی ممالک میں جاری و ساری ہے۔ مولانا مودودی کا لکھا اسلامی لٹریچر پوری دنیا میں پڑھا جاتا ہے جو مسلمانوں کے لیے راہ راست اور کئی غیر مسلموں کے لیے ایمان لانے کا سبب بنا ۔

جماعت اسلامی پاکستان کی واحد جماعت ہے جو شعبہ زندگی کے کل کو لے کر چلتی ہے۔ ایک طرف اگر سیاست کے میدان میں باطل کے سامنے سینہ تانے کھڑی ہے۔ اسمبلی میں پوری آن بان کے ساتھ اسلامی شریعت کے حق میں اپنے فیصلے منواتی ہے تو دوسری طرف امر بالمعروف و نہی ان المنکر، اس کے ہر رکن و کارکن کی ذمہ داری ہے۔

جماعت میں پہلے رکن و کارکن کی اپنی اسلامی تربیت ہوتی ہے۔ اسے قرآن و حدیث کے ساتھ ساتھ اسلامی لٹریچر پڑھایا جاتا ہے ، پھر یہ ارکان و کارکنان دوسرے لوگوں کی اصلاح کے لیے کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔پاکستان کا کوئی ایسا شہر نہیں جہاں جماعت کے لوگ قرآن و حدیث کی درس و تدریس نہیں کرتے۔

جماعت اسلامی پاکستان کی واحد جماعت ہے جو بیک وقت مذہبی، سیاسی و خدمتی اور ٹرسٹی جماعت ہے۔ یہ لوگوں کی خدمت کے لیے حکومتی خزانہ نہیں نچوڑتی۔ نہ ہی حکومت کی طرف سے اس جماعت کو کوئی اعانت و مدد ملتی ہے بلکہ اس کے اراکین و کارکنان اپنی جیبوں سے خرچ کرتے ہیں اپنی اپنی استطاعت کے مطابق۔
لیکن اس کے باوجود خدمتِ خلق میں سب سے آگے ہیں۔

مزدور بچوں کے لیے جگہ جگہ بیٹھک سکولز قائم ہیں۔ درس و تدریس کا پورے ملک میں مضبوط ترین نیٹ ورک قائم کیا۔ یتیم بچوں کے لیے آغوش کے نام سے ادارہ قائم کیا۔ شہدا، جہیز اور بیواؤں کے لیے فنڈز کا اجراء کیا۔ سب سے بڑھ کر خدمتِ خلق کے ماتھے کا جھومر الخدمت فاؤنڈیشن کا قیام جس کا کام صرف خدمتِ خلق۔۔۔۔۔۔ خدمتِ خلق۔

آفات زمینی ہوں یا آسمانی، جماعتِ اسلامی بے لوث خدمت میں مصروف ہوتی ہے۔ ان تمام خوبیوں کا ایک جماعت جمع ہونا پاکستان کی کسی اور جماعت میں ڈھونڈے کو نہیں ملے گا۔

جماعت اسلامی کے اراکین و کارکنان کی آپس میں محبت و اتفاق بھی مثالی ہے۔ یہ محبت اور اتفاق پاکستان کی کسی دوسری سیاسی جماعت میں نظر نہیں آتا۔ یہ دوسروں کو اپنی نہیں بلکہ ایک دوسرے کی خوبیاں بتا رہے ہوتے ہیں۔ آنے والا عہدے دار پچھلے عہدے دار کی تعریفیں کر رہا ہوتا ہے اور دعا کروا رہا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے بھی پچھلے عہدے دار کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق دے اور جانے والا آنے والے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کر رہا ہوتا ہے اور اسے اپنے سے بہتر انسان قرار دیتا ہے۔ دوسری سیاسی جماعتوں کی طرح گدی کا وارث بھائی یا بیٹا نہیں ہوتا بلکہ یہاں امیر کا انتخاب قابلیت اور تقویٰ کی بنا پر کیا جاتا ہے۔

المختصر۔۔۔ مولانا سید ابوالاعلی مودودی رحمتہ اللہ کے لگائے اس پودے سے نسلِ انسانی خوب مستفید ہو رہی ہے۔ رہی بات مخالفت کی۔۔۔۔ لوگوں نے وقت کے پیغمبروں کو بھی معاف نہیں کیا۔ اس لئے جماعت اسلامی کی مخالفت ہو تو یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں