زندگی میں کامیابی کیسے حاصل ہوتی ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ایک روز ہمارے ایک دوست عبدالرزاق نے ایک واقعہ سنایا، کہنے لگے کہ ایک حکیم سے پوچھا گیا: زندگی میں کامیابی کیسے حاصل ہوتی ہے؟ حکیم نے کہا اس کا جواب لینے کےلیے آپ کو آج رات کا کھانا میرے پاس کھانا ہوگا۔ سب دوست رات کو جمع ہوگئے۔ اس نے سوپ کا پیالہ لا کررکھ دیا۔ مگر سوپ پینے کے لیے ایک میٹر لمبا چمچ دے دیا۔ سب کو کہا کہ آپ نے اسی لمبے چمچ سے سوپ پینا ہے۔ ہر شخص نے کوشش کی، مگر ظاہر ہے ایسا ناممکن تھا۔ کوئی بھی شخص چمچ سے سوپ نہیں پی سکا۔ سب بھوکے ہی رہے۔ سب ناکام ہوگئے تو حکیم نے کہا: میری طرف دیکھو۔ اس نے چمچ پکڑ ا، سوپ لیا اور چمچ اپنے ساتھ والے شخص کے منہ سے لگا دیا۔ اب ہر شخص نے اپنا چمچ پکڑا اور دوسرے کو سوپ پلانے لگا۔ سب کے سب بہت خوش ہوئے۔
سوپ پینے کے بعد حکیم کھڑا ہوا اور بولا: جو شخص زندگی کے دسترخوان پر اپنا ہی پیٹ بھرنے کا فیصلہ کرتا ہے، وہ بھوکا ہی رہے گا۔ اور جو شخص دوسروں کو کھلانے کی فکر کرے گا، وہ خود کبھی بھوکا نہیں رہے گا۔ دینے والا ہمیشہ فائدہ میں رہتا ہے، لینے والے سے۔ آپ زندگی میں اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے، جب تک آپ کے دوست احباب کامیاب نہیں ہوتے۔

ہر تاجر کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ ہر بزنس مین فائدہ کمانا چاہتا ہے۔ ہر مالک اپنی کمپنی کو آگے بڑھتا دیکھنا چاہتا ہے۔ مگر یاد رکھیے! جب تک آپ کا ملازم خوش نہیں ہوگا، کمپنی ترقی نہیں کرسکتی۔ جب تک کارکن کامیاب نہیں ہوتا، کمپنی بھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔ آج ہر کمپنی کا مالک اپنے ملازم کی تنخواہ کاٹ کر کامیاب ہونا چاہتا ہے، مگر یاد رکھیے! کامیابی کا راستہ کامیاب ملازم سے ہوکر گزرتا ہے۔
انگریزی کا مقولہ ہے: A Happy Worker is a Productive Worker (خوش ملازم ہی تخلیقی صلاحیت دکھاتا ہے)
جس ملازم کے گھر میں پریشانیوں کا راج ہو، وہ ملازمت کے دوران کتنی توجہ سے کام کرے گا؟ جس کے پاس بیمار بچے کے علاج کے لیے پیسے نہیں وہ کس طرح تندہی اور خوش اسلوبی سے کام کرسکتا ہے؟
حال ہی میں گیلپ سروے نے انکشاف کیا ہے کہ صرف امریکا میں ناراض ملازموں کی وجہ سے 300 ارب ڈالر سالانہ کا نقصان ہورہا ہے۔ یہ نقصان آپ کی کمپنی سمیت ملک بھر کی کمپنیوں میں بھی ہورہے ہیں۔ ہمارے افسران چاہتے ہیں کہ ملازم ان کی عزت کریں، مگر کوئی بھی اپنے ملازم کو عزت دینے کے لیے تیار نہیں۔ جب تک ملازم کا خیال نہیں رکھیں گے، اس کو اپنی طرح کا انسان نہیں سمجھیں گے، اس کی ضرورت کو اپنی ضرورت نہیں سمجھیں گے اور اس کے درد کو محسوس نہیں کریں گے، کامیابی کی منزل آپ سے روٹھی ہی رہے گی۔

اسلام بھی اسی کی تعلیم دیتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: یہ تو تمہارے بھائی ہیں جنہیں اللہ تعالی نے تمہارا ملازم بنا دیا ہے۔ جس شخص کا کوئی ملازم ہو تو اسے چاہیے کہ اپنے کھانے میں سے اسے کھلائے، اپنے جیسے کپڑے پہنائے، اس کی طاقت سے زیادہ کام نہ دے، اگر زیادہ کام دے تو اس کی مدد بھی کرے۔
آپ کا ملازم غلطی کرتا ہے مگر اس پر آپ کس قدر ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں۔ ایک منٹ دیر سے پہنچے تو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ کبھی بروقت کام نہیں کررہا تو سیخ پا ہوجاتے ہیں۔ بات بات پر ملازم کی تنخواہ کاٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مگر آئیے! نبوی طریقہ معلوم کیجیے۔ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس نے ایک سوال کیا: اے اللہ کے نبی! ہم اپنے خادم کو کتنی بار معاف کریں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سن کر خاموش رہے۔ اس نے پھر سوال کیا مگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ اس نے تیسری بار سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر روز اسے ستر مرتبہ معاف کرو۔ (ابوداؤد، رقم: 5164)


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں