جویریہ خان :
سترہ اگست ، پاکستان کی وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کے دعوے کے مطابق جنرل ضیا الحق کا یوم پیدائش ہے، وہ مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کو طعنہ دے رہی تھیں کہ انھوں نے اپنی پارٹی کے بانی کا یوم پیدائش نہیں منایا، اس پر ٹی وی اینکر ندیم ملک نے زرتاج گل کے سامنے بلکہ ان کے جنرل نالج کے سامنے ہاتھ جوڑ دیے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا ردعمل بھی دیکھنے والا تھے۔ انھوں نے سر کو ادھر ادھر جھٹکا، پھر کانوں پر ہاتھ رکھ لئے، پھر سرپکڑا اور بے اختیار ہنستے چلے گئے۔ اس کے بعد انھوں نے زرتاج گل صاحبہ کی طرف رخ کیا اور ان کی باتوں اور خجالت سے خوب لطف اندوز ہونے لگے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف بھی اپنی سفید مونچھوں کےساتھ زیرلب مسکراتے رہے۔ لگتا ہے کہ اس وقت ان کا دماغ کہیں اور تھا ورنہ یہ بات زیرلب مسکرانے والی بلکہ قہقہے لگانے والی تھی۔
اس سے پہلے محترمہ زرتاج گل ایک دوسرے ٹی وی پروگرام میں بھی کووڈ 19 سے متعلق بھی اپنے علم کے دریا بہا چکی ہیں، تب ان کا کہنا تھا کہ ’ کووڈ 19 کا مطلب ہے کہ اس کے 19 نکات ہیں جو کسی بھی ملک میں کسی بھی طریقے سے لاگو ہو سکتے ہیں ۔‘
اس پر خوب قہقہے لگے تھے، اس وقت سوشل میڈیا صارفین نے مطالبہ کیا تھا کہ زرتاج گل کے 19 نکات کو مطالعہ پاکستان کا حصہ بنایا جائے۔
محترمہ زرتاج گل کے حالیہ بیانات کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے نام کا ٹرینڈ نیچے آنے کو تیار ہی نہیں۔
زرتاج کاشف نامی ایک صارف نے ٹویٹ کی:
” ہم زرتاج گل ایسے لوگوں کے بغیر کیسے ہنسیں گے؟ اس لئے شکریہ زرتاج گل کا ، ان کے مزاحیہ کردار کا جو انھوں نے ادا کیا ہے ۔ “
عاصم انصاری نے لکھا کہ
زرتاج گل نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ پاکستان کی سب سے اچھی تفریح فراہم کرنے والی شخصیت ہیں۔
فریحہ نامی صارف نے زرتاج گل کی تصویر دکھا کر ٹویٹ کی
” کیا آپ ایک خوبصورت خاتون کو دیکھنا چاہیں گے جس کا کوئی دماغ نہیں۔“
بعض افراد نے زرتاج گل کو ریسرچر اور سائنٹسٹ کا مکسچر قرار دیا۔ سیم علی نے کہا کہ جب وہ خاموش بیٹھی ہوتی ہیں تو انتہائی ذہین معلوم ہوتی ہیں۔
تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا ایکٹویسٹس نے زرتاج گل کے غیرذمہ دارانہ بیانات پر شدید مایوسی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ روز روز کون ایسے غیرذمہ دارانہ بیانات کا دفاع کرتا رہے۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے وزیراعظم عمران خان اور دیگر وزرا کی طرف سے بھی ایسے ہی جنرل نالج کا مظاہرہ کیا جاتا رہا ہے۔
محترمہ زرتاج گل کے ’’ انکشاف ‘‘ پر بعض افراد نے سنجیدہ تبصرے بھی کئے۔ عامر علی جان نے کہا کہ
” عمران خان کی مدت اقتدار کے دو سال پورے ہونے پر جب لوگ حیات بلوچ کے قتل پر انصاف اور شفقت ملک کی رہائی ، مہنگائی اور بے روزگاری کم کرنے کے مطالبات کررہے ہیں، پی ٹی آئی کا ٹرول فارم زرتاج گل کی بطور وزیر تعیناتی کا دفاع کرنے میں لگا ہوا ہے۔
ایک اچھا اظہار ٹریجی کامیڈی کا، جس کے ہم گزشتہ دو برس سے شکار ہیں۔“
میرا خیال ہے کہ تحریک انصاف کے وزرا کے بیانات پر اتنا زیادہ سنجیدہ نہیں ہونا چاہئے۔ قصور ان کا ہوتا نہیں۔ اب زرتاج بی بی کو کیا پتہ کہ ضیا الحق کا طیارہ کب تباہ ہوا تھا۔ جس روز حادثہ ہوا، اس وقت زرتاج بی بی محض تین برس کی تھیں۔ اب تین برس کی بچی کو کیا پتہ کہ سترہ اگست 1988 کو کیا ہوا تھا۔
ہے نا سوچنے والی بات؟
بس! آپ نے میرے اس تبصرے کو بھی سنجیدہ نہیں لینا۔ کیونکہ اس ملک میں کوئی بھی سنجیدہ نہیں تو آپ کیوں ہوں سنجیدہ؟؟ کیونکہ ہوسکتاہے کہ آنے والے دنوں میں مزید مزے کے بیانات آئیں، ہوسکتاہے کہ گیارہ ستمبر کو قائداعظم پیدا ہو کر 25 دسمبر کو وفات پا جائیں۔