جشن آزادی پاکستان، مزار قائد پر لڑکیاں خوشیاں مناتے ہوئے

آزادی

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

حمیرا گیلانی :

ملا نہیں ہے وطن پاک ہم کو تحفے میں
جو لاکھوں دیپ بجھے ہیں تو یہ چراغ جلا

آزادی طشتری میں رکھا ہوا پھل نہیں کہ اٹھایا اور حاصل کر لیا ، آزادی محبتوں کی قربانی ، بہنوں کی لٹی ہوئی عزتوں ، یتیم ہوئے بچوں ، مائوں کی اجڑی ہوئی کوکھ کی داستان ہے۔

13 اگست کی رات 12 بجے پٹاخے جلا کر کیا ان شہدا کے خون کی قیمت ادا کرسکتے ہیں؟
14 اگست کو سارا دن گاڑیوں پہ سبز پرچم لہرا کر ، اونچی آواز میں انڈین گانے لگا کر گلی گلی پھرنے سے کیا ان ماوں کی اجڑی کوکھ کا مداوا ہو جائے گا ؟
یا سبز کپڑے پہن کر ٹولیوں کی صورت چوک چوراہوں پہ کھڑے ہوکر باجے بجانے سے ان لٹی ہوئی عزتوں پہ مرہم رکھ سکتے ہیں ؟
کیا بلکتے یتیم بچوں کے باپ لٹا سکیں گے ؟

پھر یہ کیسا انداز جشن آزادی ہے کہ قوم کرپشن ، ناانصافی ، بے حیائی ، تعلیمی طور پہ تنزلی کا شکار ہے اور اپنے شہدا کے لہو کو بھول چکی ہے ۔

آزادی ان 11 لاکھ شہدا کے گھر والوں نے منائی تھی کہ سجدہ شکر ادا کیا تھا اس پاک سر زمین پہ قدم رکھتے ہی جبکہ اپنے خاندان ، مال ودولت کی قربانی دے کر آئے تھے ۔
ہمیں بھی رب کے حضور سجدہ شکر ادا کرنا چاہیے کہ یہ خطہ ہمیشہ سلامت رہے اور ہم اس پہ اللہ کے احکامات کو نافذ کریں تاکہ اس کا حق ادا کر سکیں

ہمیں آزادی ہو دین پہ عمل کی ، فکر و عمل کی آزادی کے ساتھ تنقید و اختیارات کی آزادی ہو عدل وانصاف کا بول بالا ہو اور مظلوم کا ساتھ دینے کی آزادی دی جائے ، جابر حاکم کے سامنے کلمہ حق کہنے کی آزادی ہی اصل آزادی ہے ۔

آزادی فطرت کا دوسرا نام ہے
حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک کے انسان کو آزاد پیدا کیا ، عقل و فہم عطا کیا ، علم و عمل کی صلاحیت سے نوازا، صراط مستقیم کا راستہ دکھانے کے ساتھ اختیار کامل عطا فرما کر گویا آزادی کا پروانہ پکڑا دیا اب جو چاہوں کرو اپنے انجام کی فکر کرو یا نہ کرو تم آزاد ہو ۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں