راشدہ قمر:
لبیک لا شریک لک لبیک
لڑکپن سے ہی ptv پر حج نشریات دیکھتے ہوئے حجاج کرام کی تلبیہ کی پکار ایک عجیب مسحور کردینے والی کیفیت طاری کر دیتی گویا روح وجد میں آجاتی۔
خانہ خداپر حاضری کی آرزو تو ہر مسلم کے دل میں ہوتی ہے مگر خیالوں ہی خیالوں میں آنکھیں بند کر کے تلبیہ پکارنا اور حاجیوں کے ساتھ جا شامل ہونا شاید ہر کوئی نہیں کر پاتا۔
وقت گزرتا رہا جو کہ آج کل کچھ زیادہ ہی تیزی سے گزرتا ہے اور جب محسوس ہونے لگا کہ اب شام زندگی ہے خیال آتا کہ شایدخانہ خدا پر حاضری کے بغیر ہی خدا کے حضور حاضر ہو جائوں گی تو وہ خوش خبری سنی کہ جس کے سننے کو کان ترستے تھے۔
وزارت حج کی طرف سے مبارک باد کا پیغام آیا کہ آپ کا قرعہ اندازی میں نام آگیا ہے، دل کچھ اس انداز میں دھڑکا کہ اپنے ہونے کا احساس دلا گیا۔
ہر طرف سے مبارک باد کے پیغام
یوں محسوس ہورہا تھا گویا حاجن بن
چکی ہوں ۔
شکرانے کے نوافل کی ادائیگی کے بعد تیاریوں کا آغاز ہوا اور سب سے پہلے قانتہ رابعہ کی حج یادداشتیں (زھے نصیب) پڑھنا شروع کیں۔
حج فلائٹس میں تو ابھی مہینے پڑے تھے پر طائر خیال کو بھلا کون روک سکا، کبھی دیوانہ وار طواف ہورہا ہے تو کبھی سب جسمانی و روحانی بیماریوں کی شفاء کی نیت سے زمزم پی رہی ہوں، کبھی ہاجرہ علیہ السلام کے نقوش قدم پر اسباب نظر نہ آتے ہوئے بھی توکل علی اللہ سعی کئے جارہی ہوں کہ میرے اور میری اولاد کے لئے ہدایت کا زمزم پھوٹ بہے، کبھی عرفات میں سارا کچھ مانگنے اور دن چھوٹا نہ پڑ جائے کی فکر
اور پھر مدینہ کا سفر شوق اور حاضری کے وقت دھڑکنوں کا بے قابو ہونا۔
یہ سب خواب جاری تھے اور
اسی دوران اللہ کا نظر نہ آنے والا لشکری کورونا ملکوں ملکوں انسان کو اس کی اوقات یاد دلاتا ، عرب جا پہنچا ، عمرہ کی ادائیگی روک دی گئی ، دل بے قرار تھا لیکن ایک امید کہ ابھی کافی وقت ہے ، حج کے دنوں تک حالات بہتر ہو جائیں گے ان شاءاللہ ۔
پر کیا کریں اللہ تو بخشناچاہتا ہے مگر انسان ابھی قوم یونس کے نقوش قدم پر چلنا نہیں چاہتا اور
میرا یہ حال کہ
میں وہ محروم عنایات ہوں کہ جس نے تجھ سے
ملنا چاہا تو بچھڑنے کی وبا پھوٹ پڑی
ذوالحجہ کی آمد کے ساتھ ہی واٹس اپ پر میسجز اور سٹیٹس پر لوگوں نے تلبیہ لگا رکھی ہے، جب بھی سنتی ہوں دل تڑپنا اور آنکھیں برسنا شروع ہو جاتی ہیں۔ عجب بے کلی سی ہے۔ طائر خیال بھی بےدم ہو کر گر پڑا لیکن اس سے پہلے کہ وہ ابلیس مردود خود تو مایوس ہے ہی مجھے بھی مایوسی اور ناامیدی کے اندھیروں میں کھینچ کر لے جاتا،
میرے رب کی رحمت نے بڑھ کے تھام لیا کہ تم رب کے در پر جانا چاہتی تھی ناں اگر خلوص نیت موجود ہے تو کیا ہوا کہ تم در کعبہ پر نہ پہنچ سکی رب کعبہ تو ہر جگہ موجود ہے۔
تیرا در تو ہم کو نہ مل سکا تیری رہگذرکی زمیں سہی
ہمیں سجدہ کرنے سے کام ہے جو وہاں نہیں تو یہیں سہی
6 پر “داستان دل کی” جوابات
وہ سب مسلمان جن کو دنیا بھر سے امسال حج کی سعادت حاصل کرنا تھی۔ اللہ تعالٰی ان سب کا حج قبول کرلے۔ آمین ثم آمین
اللہ سب کو حج کی سعادت نصیب کرے۔۔آمین
راشدہ کی یہ باقاعدہ طور پر پہلی تحریر ہے مگر خون دل سے لکھی ہوی ۔۔۔راشدہ سفر نامہ زہے مقدر ہے ۔۔۔۔۔
جزاک اللہ قانتہ بہن
آپ کے سفر نامہ کا نام غلط تحریر کرنے پر معذرت خواہ ہوں
❤
دعا ہے رب کعبہ سے آپ کی تمنا اگلے سال خیرو عافیت سےپوری ہو۔اور ہماری بھی حاضری لگ جائے۔امین