جویریہ ریاض :
PUBG پاکستان میں تیزی سے مقبول ہونے والی ایک ویڈیو گیم ہے چونکہ بچے اور نوجوان وقت کے ضیاع کا احساس کیے بغیر اس گیم کو کثرت سے کھیلتے رہے ہیں لہذا پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کو والدین کی طرف سے اس گیم کے خلاف بہت سی شکایات موصول ہوئیں جن میں اس کے ذہنی و جسمانی اثرات کو ہائی لائٹ کیا گیا تھا، اسی کے پیش نظر PTA نے PUBG کوعارضی طور پر بند کردیا ہے۔
اسی لیے سیانے کہتے ہیں کہ ہر کام حد میں رہ کے کرنا چاہیے۔
لاہور ہائی کورٹ PUBG کے بارے میں نوجوانوں کی رائے سننے کے بعد ہی حتمی فیصلہ کرے گی۔ اس ضمن میں عوام کو ایک ویب سائٹ (pubg@pta. gov.pk)فراہم کی گئی ہے جہاں وہ اپنی قیمتی آراء کا اظہار کر سکتے ہیں۔
PUBG پر پابندی عائد ہونے کے بعد نوجوان اپنی مایوسی کم کرنے کےلیے ٹویٹر کا رخ کر رہے ہیں اور مختلف ٹویٹس کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کررہے ہیں۔
ٹوئٹر پر بعض لوگوں نے PTA کے اس اقدام کو سراہا ہے اور بہت سے لوگ طنزیہ گفتگو کے ذریعے اپنے غصے اور بے بسی کا اظہار کر رہے ہیں۔ انھیں لگتا ہے کہ شاید وہ ایسا کرنے سے کوئی انقلاب برپا کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
PUBG کی بندش کی مخالفت کرنے والوں کا کہناہے کہ PTA کو کرپشن ، قتل اور دوسری مجرمانہ سرگرمیوں کے کیسز کی طرف دھیان دینا چاہیے۔
زیادہ تر لوگوں کا کہناتھا کہ نوجوانوں میں خود کشی کرنے کی وجہ معاشرتی دبائو، ڈپریشن، ذہنی اذیت اور بےروزگاری جیسے مصائب ہیں لہذا PUBG پر پابندی عائد کرنے کے بجائے ان مسائل کا حل نکالا جائے تاکہ خودکشی کی شرح کو کم کیا جا سکے ۔
بعض افراد نے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اب اگلا قدم ٹک ٹاک جیسی فضولیات پر پابندی ہونی چاہیے جس نے نوجوانوں کو بربادی کے دہانے پہ لا کھڑا کیا ہے۔
جبکہ بعض لوگ انگور کھٹے ہیں کہ مصداق یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ یہ گیم تھی ہی بکواس، اچھا ہے کہ بند ہو گئی۔ یہ وہ لوگ ہیں جن میں ہر طرح کے ماحول میں سروائیو (survive ) کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔
بہرحال 10 جولائی کو حتمی فیصلہ سنا دیا جائے گا کہ لوگ مستقبل میں PUBG کھیل سکیںگے یا نہیں۔