ایک خاتون اندھیرا کمرہ، کھڑکی

زخم اور مرہم (سچی کہانی)

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ام عبداللہ:

یہ کہانی میری بہت عزیز دوست کی ہے، اسی کی زبانی سنئے. یہ پڑھنے کے بعد شاید اس کہانی کی وجہ سے کسی کی زندگی بچ جائے:

” میں والدین کی بہت لاڈلی بیٹی تھی۔ میرے گھر والوں نے میرے ہر طرح کے ناز اٹھائے مگر اک جگہ آکر وہ میری قسمت کے سامنے مجبور ہوگئے اور میری شادی انہوں نے اک ایسے شخص سے کردی جو خود انہیں بھی پسند نہیں تھا مگر اسے میری قسمت کہیے یا کچھ اور کہ میں بیاہ کر اس کے گھر آگئی جو مجھے بھی پسند نہیں تھا مگر میں نے قسمت کا لکھا جان کر اسے قبول کرلیا اور زندگی گزارنے لگی.

میرے شوہر کا اپنی نوکری کی وجہ سے بہت ہائی کلاس میں اٹھنا بیٹھنا تھا۔ شادی کے بعد مجھے بھی وہ لے کر جانے لگے. وہ مجھ سے عمر میں بہت بڑے اور شکل و صورت میں بھی بہت عام سے تھے جبکہ مجھے اللہ نے اچھی شکل و صورت دی تھی۔

کئی بار ایسا ہوا کہ ان کے ملنے والوں اور دوستوں کی جانب سے مجھے ایسے اشارے ملا کرتے تھے کہ جن صاف مطلب ہوتا تھا کہ آپ اس کے ساتھ جچتی نہیں ہیں مگر میں ہمیشہ ان اشاروں کو نظر انداز کرکے انجانی بن جاتی۔

زندگی ایسے ہی گزرتی رہی، شوہر شروع ہی سے سخت مزاج کے تھے۔ شادی کے اباتدائی برسوں میں کچھ توجہ اور محبت دیتے تھے مگر وقت گزرنے کے ساتھ وہ سب کم ہونے لگا ۔بچے ہوئے تو بچوں کے ساتھ وقت گزرنے لگا۔

میں ہمیشہ سے بہت کچھ کرنے کے خواب دیکھا کرتی تھی۔ شروع شروع میں شوہر سے بات کرتی تو وہ مذاق اڑاتے، پھر سختی سے جھڑکنے لگے، میری ہر خواہش کو رد کرنے لگے۔ میں اندر ہی اندر ٹوٹتی رہی اور راتوں کو روتی۔ اپنے گھر والوں سے بھی کچھ نہیں کہتی تھی کہ میری وجہ سے ان کا سکون کیوں برباد ہو.

پھر یوں ہوا کہ میرے شوہر کا رویہ اور زیادہ بدلنے لگا۔ پہلے پہل مجھے شک ہوا کہ وہ کسی لڑکی کے ساتھ ملوث ہیں۔ میں نے کئی باتوں سے نوٹ کیا کہ ان کے کچھ معاملات چل رہے ہیں۔ پھر میں نے ان سے پوچھا تو وہ صاف مکر گئے اور مجھ سے بہت وعدے وعید کیے، قسمیں کھائیں، میں نے اعتبار کرلیا۔

مگر یہ اعتبار زیادہ وقت قائم نہ رہ سکا ۔ مجھے ان کے سارے ثبوت مل گئے جن سے پتا چل رہا تھا کہ وہ کسی لڑکی کے چکر میں ہیں اور مجھے دھوکہ دے رہے ہیں۔ میں اندر ہی اندر گھلتی رہی۔ ایسے میں فیس بک پر میری اک شخص سے بات چیت ہوئی۔ وہ مجھے وقت دینے لگا۔

میں توجہ کی بھوکی اس کی باتوں میں آتی گئی، اپنی ہر خواہش اور خواب اسے بتاتی۔ وہ بہت توجہ سے سنتا اور اسے اتنا سراہتا کہ مجھے لگا کہ میں پھرسے زندہ ہونے لگی ہوں۔ وقت گزرتا گیا۔ مجھے اس پر اتنا اعتبار بڑھ گیا کہ میں اس سے اپنی ہر بات شئیر کرنے لگی۔ اب مجھے شوہر کی بے اعتنائی کی پرواہ بھی نہ رہی تھی۔ وہ مجھے اتنی توجہ دیتا کہ میں ہر غم کو بھولنے لگی۔

پھر اس نے مجھے کہا:” میں تم سے شادی کروں گا، بس! تم اس شخص سے جان چھڑا لو۔

دوسری طرف میرے شوہر بھی اب اس لڑکی کے چکر میں اتنے پھنس چکے تھے کہ وہ مجھے چھوڑنے کے بہانے تلاش کررہے تھے اور ان کا رویہ بد سے بدتر ہوتا جارہا تھا، گالم گلوچ سے لے کر مارنے پیٹنے تک۔ ایسے میں اک دن اس شخص نے مجھے کہاکہ’ مجھے تم سے ملنا ہے‘۔

میرے بہت انکار کے باوجود اس نے مجھے ملنے پر مجبور کرلیا اک ہوٹل میں انتظام کیا۔ اور وہ میرے روکنے کے باوجود سب کچھ کرگیا۔

کئی دن میں روتی رہی، اللہ سے معافی مانگتی رہی اور وہ کہتا رہا کہ کچھ نہیں ہوتا ، میں تو شادی کروں گا، اب تو قرض ہوگیا، اب تو تمہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑ سکتا۔ ادھر گھر کے، شوہر کے حالات مزید برے ہوگئے تھے۔ شوہر کی ایسی ایسی حرکتیں سامنے آرہی تھیں کہ کبھی مجھے لگتا کہ میں نے ٹھیک کیا مگرکبھی میں بہت رو رو کر اللہ سے معافی مانگتی رہتی تھی۔

پھر اس شخص نے مجھے لائیو چیٹ کرنے کا کہا۔ اب وہ اپنی ہر بات منواتا کہ اب تو ہم شادی کریں گے۔ کچھ عرصے بعد مجھے یہ احساس ہوا میرا شوہر تو گندگی میں جا ہی رہا تھا، میں بھی تو اسی میں جا رہی ہوں. بس! پھر میں نے خود کو روک لیا اور اب اس شخص کی ایسی کسی بات کا جواب نہیں دیتی تھی۔

پھر اس نے آہستہ آہستہ مجھ سے کترانا شروع کردیا۔ جیسے وہ پہلے مجھے توجہ سے سنتا تھا۔ میری باتوں کے محبت سے جواب دیتا۔ میری ناراضی پر پاگل سا ہوجاتا تھا، اب سب بدلنے لگا۔ اب وہ مجھے طعنے دینے لگا۔ میری ہر بات اب اسے بری لگنے لگی تھی مگر مجھے اس کی عادت ہوگئی۔ میں نے برسوں تک اس کے ساتھ اتنی توقعات رکھ لی تھیں کہ اب مجھ سے اس کا یہ رویہ برداشت نہیں ہوتا تھا۔

کچھ عرصہ میں شوہر بہت بیمار ہوگئے، میں نے ان کی بہت خدمت کی مگر انہوں نے اس کی بھی قدر نہ کی اور اسی طرح کا رویہ رکھا۔ میرا دل ان کی طرف سے مزید برا ہوتا رہا۔

ادھر وہ شخص بھی اب چاہتا تھا کہ بس معاملہ کسی طرح ختم ہوجائے۔ میں نہ زندہ لوگوں میں شمار ہوتی ہوں نہ مردہ۔ ہر وقت روتی ہوں، اللہ سے معافیاں مانگتی ہوں۔ کبھی مرنے کی دعائیں کرتی ہوں۔

میری مردوں سے یہ التجا ہے کہ خدا کے لیے اپنی بیویوں کو تنہا مت چھوڑیں، آپ خود بھی جہنم کی طرف جاتے ہیں اور بیویوں کو بھی اس راستے پر لگا جاتے ہیں. اور ایسے مرد جو مجبور اور پریشان عورتوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، ان سے بھی یہ کہوں گی کہ ہر اک کے لیے مکافات عمل ہوتا ہے۔

آج آپ کسی کی بیٹی بہن یا بیوی کے ساتھ کھیل رہے ہیں تو کل آپ کی بیٹی بہن یا بیوی سے کوئی کھیلے گا۔

اور آخر میں عورتوں سے کہوں گی کہ خدارا ! خود کو مردوں کے ہاتھوں میں کھلونا مت بننے دیں۔ آپ سے اگر غم نہیں برداشت ہوتے تو زہر کھالیں مگر کبھی کسی اک مرد کا زخم کھا کر دوسرے مرد میں مرہم تلاش مت کریں۔ یہ سب زخم دینے والے ہیں یہاں مرہم کسی کے پاس نہیں.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں