نور العزۃ
سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ”ٹوئٹر“ پر گزشتہ دو روز سے پاکستانی ماڈل و اداکارہ عظمیٰ خان اور آمنہ عثمان کے حوالے سے ٹرینڈز ٹاپ پر ہیں، یہ ٹرینڈز اس قدر مقبول ہوئے کہ انھوں نے کسی تیسرے ٹرینڈ کو اوپر آنے ہی نہیں دیا، آج توان ٹرینڈز کی وجہ سے ”یوم تکبیر“ کا ٹرینڈ بھی ٹاپ پر نہ آسکا۔
ہاں! آج دوپہر کے وقت ایک تیسرا ٹرینڈ ”زنا“ کے عنوان سے نمودار ہوا اور اس نے پہلے آمنہ عثمان کے ٹرینڈ کو پچھاڑا، پھر عظمیٰ خان کے ٹرینڈ کو، ابھی یعنی جمعرات کا سورج ڈوبنے سے ذرا پہلے اس نے پہلی پوزیشن پر قبضہ جمالیا ہے۔ گزشتہ دو دنوں کے دوران میں ایک ٹرینڈ ”ٹھیکے دار کی بیٹی“ کے عنوان سے قائم ہوا لیکن وہ زیادہ دیر تک زندہ نہ رہا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو روز سے سوشل میڈیا پر چند ویڈیوز گردش میں ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تین خواتین مسلح محافظوں کے ہمراہ اداکارہ عظمیٰ خان کے گھر داخل ہوتی ہیں اور وہاں انھیں اور ان کی بہن کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی جاتی ہے۔
پہلی ویڈیو میں اداکارہ عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہما خان سے ایک خاتون کو بظاہر اپنے شوہر کے ساتھ مبینہ تعلقات کے متعلق سوالات کرتے سُنا جا سکتا ہے۔ سوال کرنے والی خاتون اس ویڈیو میں خود نظر نہیں آ رہی ہیں۔
منگل کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دکھائی نہ دینے والی ایک خاتون اداکارہ عظمیٰ خان سے کسی عثمان نامی شخص کے ساتھ مبینہ تعلقات کے متعلق سوالات کرتی سنائی دیتی ہیں۔
اس ویڈیو میں چند خواتین کو عثمان نامی شخص کو پکارتے سنا اور گھر میں موجود سامان کو توڑتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسی طرح ایک اور ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں ایک خاتون اداکارہ عظمیٰ خان اور ان کی بہن ہما خان کو ہراساں کرنے اور گالیاں دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی فوج کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ذریعے اٹھوانے کی دھمکی دیتی سنائی دیتی ہیں۔ وہ خاتون خود اس ویڈیو میں نظر نہیں آ رہی ہیں۔
دوسری طرف اداکارہ عظمی خان کا کہنا ہے کہ چاند رات کو وہ اپنی بہن کے ہمراہ ڈی ایچ اے فیز چھ لاہور میں واقع اپنے گھر میں موجود تھیں جب آمنہ عثمان زوجہ عثمان ملک اور ملک ریاض کی دو صاحبزادیوں پشمینہ ملک، عنبر ملک نے 15 نامعلوم افراد کے ہمراہ ان کے گھر پر دھاوا بولا۔
عظمی خان کے مطابق ملزمان نے اُن پر تشدد کیا، گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی، جان سے مارنے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور ایک نامعلوم گارڈ کو ان کے ساتھ زیادتی کرنے کو کہا۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزمان عظمی خان کے گھر سے جاتے ہوئے تقریباً 50 لاکھ مالیت کا سامان بھی لے گئے۔
بعدازاں عظمیٰ خان نے پاکستان کی معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض کی بیٹیوں پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ انھیں گزشتہ تین روز سے مبینہ طور پر ڈرانے اور ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ ’قتل کی دھمکیاں‘ دی جا رہی ہیں اور ان کی ’عزت کو اچھالا‘ جا رہا ہے۔
اداکارہ نے اپنے فیس بک پر جاری بیان میں الزام عائد کیا ہے کہ مبینہ طور پر ملک ریاض کی بیٹیوں نے اپنے گارڈز کے ہمراہ زبردستی ان کے گھر میں گھس کر انھیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
اداکارہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اب میرے پاس کھونے کو کچھ نہیں ہے اور اب میں نے ملک کے طاقتور ترین لوگوں کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں ملک ریاض کی بیٹیوں عنبر ملک اور پشمینہ ملک کے خلاف لڑوں گی جنھوں نے آدھی رات کے وقت میرے گھر پر دھاوا بولا۔‘
اپنے بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں ایک یتیم ہوں لہذا آپ میرے والدین کو نہیں مار سکتے، زیادہ سے زیادہ آپ مجھے قتل کر سکتے ہیں، اب جبکہ آپ نے مجھے پوری دنیا کے سامنے رسوا کر دیا ہے کیونکہ میں ایک اکیلی اور کمزور عورت تھی لیکن اب میں اپنے خون کے آخری قطرے تک لڑوں گی۔‘
وہ مزید کہتی ہیں ”میں امید کرتی ہوں میں بھی اتنی پاکستانی ہوں جتنے ملک ریاض ہیں۔“
دوسری طرف ملک ریاض نے سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’میں ایک وائرل ویڈیو میں اپنے سے منسلک اس جھوٹے پروپیگنڈا کو مسترد کرتا ہوں، عثمان میرا بھانجا نہیں ہے، مجھے اس طرح بدنام کرنے کی اخلاق سے گری کوشش پر بہت حیرانی ہوئی ہے اور صدمہ پہنچا ہے۔ میرا ایسے کسی بھی واقعے سے کسی بھی حیثیت میں کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
ملک ریاض کا ایک اور ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ’میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ جس کسی نے بھی جان بوجھ کر اس واقعے کا تعلق مجھ سے جوڑ کر میری ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے میں اس کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کروا رہا ہوں۔‘
عظمیٰ خان کے وکیل حسان خان نیازی، جو وزیراعظم پاکستان عمران خان کے بھانجے ہیں، نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کی موکلہ کو ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور ان کے مطابق اس کی تمام ثبوت ویڈیوز کی صورت پر منظر عام پر آ چکے ہیں لیکن پولیس کی جانب سے کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
’ویڈیو میں جس عثمان نامی شخص کا ذکر ہے، کے بارے میں وکیل حسان خان نیازی کا کہنا تھا کہ ’ان کی موکلہ اور عثمان ملک گزشتہ دو برس سے دوست ہیں اور انھوں نے ان کی موکلہ سے شادی کا وعدہ کیا ہوا تھا۔‘
دلچسپ امر ہے کہ اس واقعے کو کسی بھی اخبار اور ٹیلی ویژن نے اپنے ہاں جگہ نہیں دی۔ کہا جاتا ہے کہ یہ اس بزنس کا کمال ہے جو ملک ریاض کی طرف سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو ملتا ہے۔ ایک صارف شاہدرضا نے لکھا کہ عظمیٰ خان کا معاملہ ایک کیس سٹڈی ہے کہ ہمارا مین سٹریم میڈیا کس قدر کرپٹ اور گل سڑ چکا ہے۔
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر تین طرح کے لوگ ٹوئٹس کررہے ہیں، بعض عظمیٰ خان کے حق میں، بعض آمنہ عثمان کے حق میں اور بعض ان دونوں کے معاملہ کو گند قرار دے رہے ہیں۔
حقوق نسواں کی معروف علمبردار ماروی سرمد کا مجموعی موقف عظمیٰ خان اور ان کی بہن کے حق میں نظر آیا۔ انھوں نے لکھا:
”فساد کی جڑ تو داماد ہے۔ جس کی نہ شکل نظر آرہی ہے نہ آواز سنائی دے رہی ہے اور نہ ہی اس دھوکے باز اور کمینے مرد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اگر اس کی جگہ اس کی بیوی ہو اور بیوی کی جگہ اسے رکھ کر دیکھیں، تو اس نے تو پہلے بیوی کو مار دینا تھا بعد میں اس جگہ جا کر ہنگامہ کرتا۔ قیامت ہوتی“۔
ماروی سرمد نے لکھا:
”گشتی“، ”کنجری“، ”رنڈی“۔۔۔۔ مار کھانے والی ان لڑکیوں کیلئے تو بہت سے لفظ ہیں لیکن وہ گھٹیا مرد جس نے اپنی بیوی کو دھوکہ دیا اور دوسری عورت کو بھی، اس کیلئے کیا لفظ ہے؟ یہ اوقات ہے ان کی۔ باتیں کرتے ہیں روایات اور مشرقیت اور اسلام اور نہ جانے کیا کیا۔ منافق گھٹیا کمینے بے شرم لوگ۔
ایک صارف عقیل نے کہا کہ وہ آمنہ عثمان کی حمایت کرتا ہے، وہ اپنی 13 سالہ شادی شدہ زندگی کو بچانے کی کوشش کررہی تھی۔ اس کا انداز جارحانہ ضرور تھا لیکن ایسا کرنا فطری تھا۔ عظمیٰ خان دھوکہ باز تھی۔ سب کو یہ مان لینا چاہئے۔
ایک صارف میاں حاذق شہزاد نے لکھا کہ عظمیٰ خان اور عثمان، دونوں مجرم ہیں، دونوں کا میڈیکل ٹیسٹ ہونا چاہئے ، اگر زنا ثابت ہوجائے تو دونوں کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہئے۔
ایک صارف سعدیہ نے لکھا، بظاہر لگ رہا ہے کہ ہم عظمیٰ خان کا ساتھ دے رہے لیکن اندر سے ہم کہہ رہے ہیں کہ خصماں نوں کھان سارے کنجر۔
ایک صارف ماہ نور نے لکھا کہ جو لوگ عظمیٰ خان کی حمایت کررہے ہیں، کیا وہ ناجائز جنسی تعلقات کے حامی ہیں؟ بعض صارفین نے اس پولیس افسر کو بہادر قرار دیا جس نے ملک ریاض کی مبینہ بیٹیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی حالانکہ باقیوں نے انکار کردیا تھا۔
بعض صارفین کا کہنا ہے کہ عظمیٰ خان کی طرف سے ایف آئی آر درج کروائی جاچکی ہے، اس سے اس کا پلڑا بھاری ہوچکا ہے، اب وہ ایک بڑی قیمت وصول کرے گی اور فریقین کے مابین صلح ہوجائے گی۔
ایک صارف جمیل فاروقی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا:
”آج سب عظمیٰ خان کے لئے اسٹینڈ لے رہے ہیں لیکن اگر چند دن بعد عظمٰی ہی پریس کانفرنس میں ذمہ داران کو سرعام معاف کرنے کا اعلان کردے تو باقی کیا بچا ؟
پھر دو طمانچے میں اپنے منہ پر مار لوں گا اور کچھ آپ اپنے منہ پر“۔
یہ بھی پڑھیے:
قصہ عظمیٰ خان، آمنہ عثمان کا: تین سبق جو ہم سیکھ سکتے ہیں
ایک تبصرہ برائے “عظمیٰ خان کے ایشو نے کسی دوسرے ٹرینڈ کی دال نہ گلنے دی”
گند ہے سارا ۔۔