ڈاکٹرجویریہ سعید، اردو کالم نگار، ماہر نفسیات

کچھ ٹرینڈز ایسے ہیں جو ہضم نہیں ہوتے!

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر جویریہ سعید:

سوشل ویب سائٹس کا دستور ہے کہ ادھر آپ نے کوئی وڈیو دیکھی اور ادھر انہوں نے اسی قبیل کی بے شمار وڈیوز کی لائن لگادی۔ اس لیے کبھی کبھی یونہی وقت گزاری اور تفریح کے لیے دیکھی گئی وڈیو پہلے حیران اور پھر بے زار کردینے والی دنیا کی طرف لے جاتی ہے۔

نیوز فیڈ کی صفائی کرنے میں وقت تو لگتا ہے مگر اتنا ہوتا ہے کہ ٹرینڈز کا اندازہ ہوجاتا ہے۔
کچھ ٹرینڈز ایسے ہیں جو ہضم نہیں ہوتے۔ مثلاً

گوری رنگت والی خوبصورت خواتین کا خوبصورت ہونے کے طریقے سکھانا۔

قیمتی اشیاء سے سجے کمروں/سیٹ کی مالک خواتین کا گھر صاف رکھنے اور سجانے کے طریقے سکھانا۔

وہ جن کی روزی روٹی وڈیو بنانے کے کاروبار سے وابستہ ہو ، ان کی
let me show you my routine
قسم کی وڈیوز بنانا۔

جن کی روزی روٹی ہی ان وڈیوز سے بنتی ہو ان کا اپنی ”گھریلو زندگی“ اور ”لوو لائف“ کی جھلکیاں دکھا تفریح بہم پہنچانا بلکہ اکثر اوقات تو ”انسپریشن“ فراہم کرنا۔

جن خواتین کی شادی نہ ہوئی ہو یا بچے نہ ہوئے ہوں ان کا گھریلو معاملات اور بچوں کی تربیت پر نصیحتیں کرنا۔

موٹیویشنل اسپیکرز کا ان کاموں کے لیے موٹیویشن فراہم کرنے کی کوشش کرنا جو انہوں نے خود کبھی نہ کیے ہوں۔

بہترین flawless میک اپ کرنے کے بعد چمکتے ہوئے چہروں کے ساتھ یوٹیوب پر آکر ”پلیز سبسکرائب مائی چینل اینڈ کلک دا بیل آئی کون ٹو گیٹ اپ ڈیٹس اینڈ فولو دا پرووائڈڈ لنک ٹو چیک مائی ادر وڈیو ٹو فائنڈ آؤٹ مور“ کہہ کر آنسوؤں سے رونے والے سوشل میڈیا گروز کی جذباتی وڈیوز۔ جس میں وہ ہیوی میک اپ تلے دبی آنکھوں کو dab کر کے کہتے ہیں۔
O my God! I never wanted it this way.

اپنی وڈیو یا پوسٹ سے دوسرے کے بخیے ادھیڑ کر رکھ دینے والوں کا خود پر تنقید کے بعد سامنے آکر رونا دھونا ۔ اور کوئی بہت ہی ڈھیٹ قسم کی بدتمیزی کھل جانے پر ایسی وڈیوز بنانا جس میں ہونٹ بھینچ کر بھرائی ہوئی آواز میں کہتے ہیں:
آئی واز ان اے ویری ڈارک پلیس دوز ڈیز

اپنے باتھ روم یا بیڈ روم میں بیٹھ کر ملین سبسکرپشن حاصل کرنے کو یہ کہہ کر وڈیو بنانا
”آئی ایم این انٹروورٹ“

اس قسم کی وڈیوز سے یہ ذہین افراد ہمیں آپ کو خوش کرنے کا لارا دے کر ماہانہ لاکھوں کما رہے ہیں۔ اپنے کمرے میں ٹوٹی ہوئی کرسی پر تولیہ ڈال کر وڈیو بنانے والی خواتین اسی قسم کی وڈیوز سے لاکھوں کما کر پہلے اپنا کمرہ سجاتی ہیں اور پھر گھر اور پھر ہمیں آپ کو ”ورچوئل روم/ہاؤس ٹوور“ کرواتی ہیں۔ ان پر حیرت کم ہوتی ہے،ان پر زیادہ ہوتی ہے جو ہزاروں کی تعداد میں واؤ ، قسم کے کومنٹس کرتے ہیں۔
گویا کہ ہوتا ہے شب روز تماشا مرے آگے
کہا جا سکتا ہے کہ ہمیں اس سے کیا۔

مگر جس تیزی سے اس قسم کی چیزیں بڑھتی جارہی ہیں اور ان میں سے ایک ایک کو دیکھنے فالو کرنے والے افراد کی تعداد لاکھوں تک پہنچی ہوئی ہے اس کو دیکھیں تو اس کلچر کو نظر انداز کرنا ممکن بھی نہیں۔

ہماری نسل کے لیے چونکہ یہ ڈرامے نئے ہیں، اس لیے ہمیں حیرت ہوتی ہے مگر جو نسل یہی دیکھ دیکھ کر اور بنا بنا کر بڑی ہورہی ہے وہ ان چیزوں کو بالکل سیریس لیتے ہیں۔
ان کے یہاں محنت، جذبات، رشتوں، خوشی، اقدار، حقوق وغیرہ کے تصورات کیسے ہوں گے۔ سوچتے ہیں!!


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں