پاکستان کے معروف مبلغ مولانا طارق جمیل نے کورونا ریلیف فنڈ کے لئے ایک براہ راست پروگرام ‘احساس ٹیلی تھون’ کے دوران کچھ ایسی باتیںکہیں جنہیں بنیاد بنا کر انھیں تنقید کا نشانہ بنایاجارہاہے۔ گزشتہ تین روز سے ٹوئٹر پر مولاناطارق جمیل سے موسوم ٹرینڈ مسلسل پہلے پانچ ٹرینڈز میںشامل ہے۔ جس وقت یہ تحریر لکھی جارہی ہے، وہ پہلا ٹرینڈ ہے جس کے تحت مولانا کی تعریف کرنے والوں اور تنقید کرنے والوںکے درمیان مقابلہ تاحال جاری ہے۔
مولانا طارق جمیل نے ‘احساس ٹیلی تھون’ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم(عمران خان) دیانت دار ہیں، اکیلے ہیں، انھیں اجڑا چمن ملا ہے، وہ کہاں تک بسائیں گے۔ اسی طرح انھوں نے کورونا وائرس کے تناظر میں معاشرے میں جہاں پھیلتی مبینہ بےحیائی کا تذکرہ کیا وہاں انھوں نے دعا میں میڈیا کو تنقید نشانہ بنایا اور کہا کہ جتنا جھوٹ میڈیا پر بولا جاتا ہے کہیں اور نہیں بولا جاتا اور اس کی وجہ سے بڑے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ٹی وی چینل کے مالک نے انھیں کہا کہ اگر میڈیا پر جھوٹ نہ بولا جائے تو میڈیا نہیں چل سکتا۔
مولانا طارق جمیل کے اس بیان پر حامد میر سمیت متعدد صحافیوں نے ردعمل دیتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ٹی وی مالک کا نام بتائیں ورنہ ایسے تمام میڈیا کو بدنام کرنا مناسب نہیں۔
"جیو” ٹیلی ویژن سے وابستہ صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے اپن ٹویٹ میںکہا کہ میڈیا نے مولانا طارق جمیل کو ایک ہیرو اور سلیبرٹی بنایا اور آج انھوں نے تمام پاکستانی میڈیا کو جھوٹا قرار دے دیا۔
سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز بھی چل رہی ہیں جس میں ایک طرف مولانا طارق جمیل کی معاشرے میں بے حیائی کے حوالے سے کہی گئی بات پیش کی گئی دوسری طرف تحریک انصاف کے جلسوں میں ناچ گانے کے مناظر بھی دکھائے گئے اور بتانے کی کوشش کی گئی کہ جس شخص کو آپ ایمان دار اور دیانت دار کہہ رہے ہیں، وہ بھی اپنے جلسوں میں بے حیائی پھیلانے کا مرتکب ہوتا رہاہے۔
مولانا طارق جمیل کے بارے میںاب سمجھا جارہاہے کہ وہ عمران خان کی حمایت اور باقی سیاست دانوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ ان کی گفتگوئوں کے نتیجے میںان کی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
تاہم سوشل میڈیا صارفین کی اکثریت نے مولانا طارق جمیل کی دعا کو پسند بھی کیا اور ان پر اور ان کی دعا پر اعتراض کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
ایک صارف حسنین نے کہا کہ مولانا طارق جمیل نے غلط نہیں کہا۔ صرف غلیظ لبرلز مولانا کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ بعض لوگ اس لئے ان سے نفرت کرتے ہیں کہ وہ اسلام کی حقانیت کے بارے میں جو باتیں کرتے ہیں، وہ ایسے لوگوںکو ہضم نہیں ہوتیں۔
ایک صارف سردار ہارون مولانا پر ہونے والی تنقید پر مایوس نظر آئے۔ ان کا کہناتھا کہ ہم عمران خان اورمولانا طارق جمیل جیسے لوگوں کے مستحق ہی نہیں ہیں۔ ہم بحیثیت مجموعی کرپٹ لوگ ہیں۔ ہمیںیہ حقیقت تسلیم کرلینی چاہئے۔
واضح رہے کہ مولانا طارق جمیل نے ‘احساس ٹیلی تھون’ کے دوران اپنی کہی گئی باتوں پر گزشتہ روز معذرت کرلی۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے حامدمیر سے معذرت کرنے کے لئے بار ہا ٹیلی فونک رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا نمبر مصروف رہا۔ کامران شاہد اور جاوید چودھری سے بھی معذرت کی اور محمد مالک کے پروگرام میں کہا کہ ” میںسرنڈر کرتاہوں کیونکہ میرے پاس اپنی کہی گئی باتوں کے حوالے سے کوئی دلیل نہیںہے”۔
مولانا طارق جمیل نے میڈیا سے متعلق الفاظ پر معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غلطی ہوگئی ، معافی چاہتا ہوں، دنیا میں کوئی انسان خطا سے پاک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حامد میراور دیگرمیڈیا کے لوگوں سے معافی چاہتا ہوں،کوئی دلیل نہیں، مجھ سےغلطی ہوئی لیکن چینل پر جھوٹ سے متعلق بات کس نے کہی نہیں بتاسکتا، یہ معاملہ ذاتی ہے۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ حلفیہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ بات ٹاپ 10 میں سے ایک نےکہی، نام نہ بتانے پر معذرت قبول کریں۔