اسراراحمد بٹل، اردوکالم نگار

کورونا وائرس: حکمران اپنی قوم کو ڈرا رہے ہیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

اسراراحمد بٹل:
کرونا وائرس سے ہلاکتیں ایک لاکھ 19 ہزار سے بڑھ گئی ہیں۔ کرونا وائرس سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں رپوٹ ہوا اور وہاں اس وائرس نے ہزاروں افراد کو متاثر کیا ۔ حکومت چین نے ووہان میں سخت ترین لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا اور تین ماہ تک لوگوں نے ابلے انڈے اور چاول پر گزارہ کر کے لاک ڈاؤن کو کامیاب کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اب وہاں حالات معمول پر آچکے ہیں۔

دنیا بھر کے ماہرین صحت اس بات پر متفق ہیں کہ عوام کی نقل و حرکت کو روکنے اور مریضوں کو قرنطینہ میں رکھنے سے ہی اس وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔ یہ حقیقت جاننے کے باوجود بھی بہت سے ممالک اس پر عمل نہیں کر رہے۔ ایسے گھمبیر اور پریشان کن حالات میں چند ممالک ہی ایسے ہیں جنہوں نے بروقت درست فیصلے کر کے اپنی عوام کو کافی حد تک اس عالمگیر وبا سے بچا لیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر آعظم جیسنڈرا آرڈرن نے ملک میں کم کیسزز ہونے کے باوجود بہت جلد شہروں کے لاک ڈاؤن اور ملکی سرحدوں کو بند کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ سنگاپور نے بھی بہت جلد صورتحال کو تاڑ لیا تھا۔ قطر نے بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور وینزویلا نے بھی بروقت درست فیصلے کیے اور ویتنام کے حکمرانوں نے بھی اس مشکل حالات میں دانشمندی سے کام لیا ۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اس وبا کو خاطر میں نہیں لا رہے تھے، اب وہاں صورتحال آپ کے سامنے ہے۔ آپ دنیا کے تمام عالمی راہنماؤں کے بیانات دیکھ لیں، ماہرین صحت کے بیانات پڑھ لیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر عوام نے احتیاط نہ برتی تو لاکھوں اموات ہوں گی، اس کا یہ مطلب نہیں کہ عالمی راہنما اپنی عوام کو ڈرا رہے ہیں بلکہ وہ اپنی عوام سے مخلص ہیں اور چاہتے ہیں کہ کم سے کم جانی نقصان ہو اور عوام احتیاط کریں۔

آپ تمام دنیا کی صورت حال دیکھ لیں اور پھر پاکستان کے حالات پر نظر دوڑائیں۔ یہاں کچھ عجیب سی کیفیت ہے ۔ وفاق کا اپنا الگ سٹیشن ہے اور صوبوں نے الگ الگ ایف ایم سٹیشن بنائے ہوئے ہیں۔ کسی بھی قسم کی کوئی لیڈر شپ نظر نہیں آرہی۔ وزیرآعظم عمران خان کہتے ہیں کہ کورونا اتنا خطرناک نہیں اس سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے۔ سندھ کے وزیراعلی کہتے ہیں کہ حالات بہت گھمبیر ہیں۔ اگر یہ وبا پھیلی تو ہم اسے کنٹرول نہیں کرسکیں گے۔

حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ کراچی کی 11 یونین کونسلز لاک ڈاؤن کی جاچکی ہیں۔ مانسہرہ میں دوگاؤں مکمل قرنطینہ قرار دے دیے گئے ہیں اور ڈی سی نے 5 مئی تک لاک ڈاؤن میں توسیع کردی ہے۔

کسی دانشور کا قول ہے کہ اگر کسی علاقے یا ملک میں لوگ رہتے ہیں لیکن وہ اپنے حقوق سے واقف نہیں وہ اچھی اور بری بات میں تمیز نہیں کرتے تو وہاں انسان نہیں بھیڑ اور بکریوں کا ریوڑ رہتا ہے۔

عوام بھی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کر رہی اور حکومتی احکامات کو ہوا میں اڑا رہی ہے اگر اب بھی حکومت اور عوام نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو پھر خدا ہی حافظ ہے۔
جہل کی کوئی انتہا نہیں


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں