ابن فاضل:
نسٹ NUST کے عطا الرحمن سکول آوو اپلائیڈ بائیو سائنسز کے محققین نے مقامی طور پر کرونا ٹسٹنگ کٹس تیار کرلیں. پروفیسر ڈاکٹر انیلا جاوید اور اسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر علی زوہیب نے یہ کارنامہ دو ماہ کی دن رات مشقت اور تحقیق کے بعد سرانجام دیا.
ایک مقامی اخبار کے نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر زوہیب نے بتایا کہ جنوری کے وسط میں جب دنیا بھر سے کرونا کے پھیلاؤ کی خبریں آنا شروع ہوئیں تو ہم نے اپنے معمول کے تحقیقاتی کام کو موقوف کرتے ہوئے کرونا ٹسٹنگ کٹس بنانے کا بیڑا اٹھایا.
ووہان انسٹیٹیوٹ آوو وائرولوجی ،DZIF جرمنی، کولمبیا یونیورسٹی امریکہ اور آمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آوو پتھالوجی کے تعاون اور راہنمائی سے ہمیں فروری کے وسط تک مطلوبہ سامان دستیاب ہوا اور تقریباً ایک ماہ کی کوشش سے ہم وسط مارچ تک اسے مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے.
یہ بھی پڑھیے:
10 سیکنڈز میں کورونا کی تشخیص، پاکستانی طلبہ نے حیران کردیا
اس کے بعد اس کو کرونا کے مریضوں پر ٹسٹ کیا. ضروری ردوبدل کے بعد اب یہ مکمل تیار ہیں. اس کی لاگت چین سے سے دستیاب کٹس کی نسبت ایک چوتھائی سے بھی کم ہے. اور ایک کٹ سے ایک دن میں ایک ہزار ٹسٹ کیے جاسکتے ہیں. نیشنل انسٹی ٹیوٹ آوو ہیلتھ سائنسز نے کٹ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس کی بڑے پیمانے پر تیاری کیلئے کسی کمپنی سے معاہدہ بھی کرلیا ہے. امید ہے جلد ہی پاکستان کی بنی ہوئی کٹس دستیاب ہوں گی.