حمیرا ریاست علی رندھاوا:
کرونا ایسی وبا بن کے آیا ہے جس نے انسانی زندگی اور معاشرے کو تباہی کے دہانے پرپہنچا دیا ہے مگر اس کرونا نے مہذب کہلانے والے معاشروں کو سویلائزیشن کا مطلب سمجھا دیا ہے، اس نے ننگے بدنوں کو لباس کامقصد سمجھا دیا ہے، جنگی اسلحے پر خرچ ہونے والی رقوم کو صحت پر خرچ کرنے کی ترغیب دی ہے ، مہذب دنیا کو بتایا دیا ہے کہ جو انسانی بستیاں آزاد ممالک کے زیر تسلط ہیں اور وہاں موجود انسان ظلم و ستم کا شکار ہو کر قید ہیں،ان پہ کیا بیت رہی ہے۔ اب جب کہ ساری دنیا قید ہے تو ایسے لوگوں کی زندگی کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ ہوسکتا کہ جمہوریت پسند کہلانے والے ممالک کرونا کے طمانچے سے کچھ سیکھ جائیں۔
اسلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو صفائی کے اصول بتائے تھے وہ آج ساری دنیا کے لئے نجات کا باعث بن رہے ہیں۔ آج کورونا نے شراب اور شباب کی ہر محفل بند کروا دی ہے، ہر جوا خانہ بند ہے، سود کی شرح کم ہو گی ہے، سپر پاور کہلانے والوں کو رب العالمین نے بتا دیا ہے کہ سپر پاور کون ہے؟
حرام وحلال میں تفریق سیکھا دی ہے، انسانیت کو جھنجوڑ دیا ہے، سائنس کو خدا ماننے والے بھی مسجد اذان اور رب کی طرف متوجہ ہو گئے ہیں، عیاشیاں کرنے والے مردوزن ایک دوسرے کو تنبیہ کر رہے ہیں، انسانوں میں باہمی تعاون کے جذبات کو فروغ مل رہا ہے۔
کورونا نے انسان کو توبہ کی طرف راغب کردیا ہے، ِبحیثیتِ مسلمان یہ ہمارے لئے آزمائش بھی ہے اور سبق بھی کہ ہماری سویلائزیشن کی ابتدا بھی اسلام ہے اور انتہا بھی قرآن ہے۔
رب کا دامن چھوڑنے والے کسی اور در سے کچھ نہیں حاصل کر سکتے، ہر ہستی، ہر سائنس،ہر طاقت میرے رب العزت کے سامنے بے بس ہے۔ کورونا سیکھا رہا ہے کہ اے انسان ! اصل قیامت کیا ہوگی اور تمہاری تیاری اس کے لئے کیا ہونی چاہیے؟
الغرض کورونا نے دنیا میں نئی سویلائزیشن کی ابتدا کر دی ہے۔