عبدالعزیز غوری:
کرونا وائرس نے دنیا کے بڑے بڑے جباروں اور متکبروں کا غرور خاک میں ملادیا ۔ اللہ تعالی کا انکار کرنے والے بھی اس کی قدرت کو ماننے پر مجبور ہوگئے. دنیا کی معیشت کا پہیہ جام ہوگیا.
خوف سے نظام زندگی مفلوج ہوگیا.
دنیا کے طاقتور ریڈار اسے دیکھنے سے قاصر ہیں.
اینٹی میزائل سسٹم اسے روکنے میں ناکام ہوگیا.
اٹلی سے چین، چین سے ایران، ایران سے پاکستان اور ہندوستان کے حفاظتی نظام کو توڑ کر داخل ہوگیا.
ہوائی اڈے ویران ہوگئے فضائی راستے بند ہوگئے.
بھائی سے بھائی ہاتھ ملانے سے گریز کررہا ہے.
یہ حال ہے دنیا کے مظلوم انسانوں پر ظلم و ستم ڈھانے والوں کا.
حجاب پر پابندی لگانے والے خود اپنا چہرہ ڈھانپ رہے ہیں.
کشمیریوں کے تین ماہ سے کسمپرسی، بھوک و پیاس میں کرفیو کی زندگی گزارنے پر دنیا خاموش.
برما کے مظلوم مسلمانوں کو زندہ جلا نے پر دنیا خاموش.
فلسطین پر ظلم ڈھائے گئے ان کی زمین پر غاصبانہ قبضہ کیا گیا دنیا خاموش.
مسلم غیر مسلم دنیا خاموش تماشائی بنی رہی نا ہوائی راستے بند ہوئے نا ہی معیشت کا پہیہ جام ہوا اور نا ہی ظالم کو ظلم سے کسی نے روکا.
اس دنیا میں اللہ کی تقدیر پر ایمان لانے والے مطمئن ہیں۔ انھیں معلوم ہے کہ ان کی موت کا فرشتہ اللہ کے حکم کے بغیر ان کی جان نہیں لے سکتا ۔ اللہ تعالی نے پہلے سے لکھ دیا کہ کس وقت، کہاں اور کیسے ان کی موت واقع ہوگی. موت سے کسی کو مفر نہیں.
حفاظتی اقدامات کرنے اور خوفزدہ ہونے میں فرق ہے جن لوگوں نے اپنے ایمان و ضمیر کا سودا کر لیا جنہوں نے بے حسی و بےغیرتی کی چادر اوڑھ رکھی ہے ان کے دل مردہ ہو گئے ہیں ان کی اخلاقی اور روحانی موت تو کب کی ہوچکی ہے وہ زمین پر زندہ لاش ہیں.
یہ ظالم جتنا کرونا وائرس سے خوفزدہ ہیں کاش! اتنا خوف ان کے دلوں میں خدائے برتر کا ہوتا.
جو لوگ دنیا کے غریب اور بے سہارا مظلوم انسانوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں.
ان کے خون پسینے کی کمائی پر عیاشی کر رہے ہیں.
جو قومی دولت و وسائل لوٹ رہے ہیں.
لوگوں کا معاشی قتل کررہے ہیں.
عزتیں پامال کررہے ہیں آخر ان کا وقت بھی آنا ہے.
کرونا تو ایک چھوٹی سی جھلک ہے ان کوتو قومِ عاد و ثمود جیسے طوفان کی ضرورت ہے.
اب بھی وقت ہے اپنی بدی سے باز آجاؤ.
کائنات کے مالک سے اپنے جرم کی معافی مانگو ورنہ ایک کرونا کے بعد دوسراکرونا بھی آجائے گا.
اللہ ہمیں اس کے شر سے محفوظ رکھے.. آمین