جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے اسلام آباد میں تکریمِ نسواں مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میرا جسم میری مرضی‘ کے نعرے لگانے والی خواتین شاید کچھ محرومیوں کا شکار ہوں۔
ہوسکتا ہے کہ ان خواتین سے معاشرے نے کوئی ناانصافی کی ہو، ان خواتین کے ساتھ جرگے کے بعد ان کے جائز مطالبات کے لیے میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آواز اٹھاؤں گا۔
سینیٹرسراج الحق نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں عائشہ سید کا پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کروں گا، اسلام نے خاندان کی صورت میں عورت کو تحفظ دیا ہے۔
امیرِ جماعت اسلامی پاکستان نے یہ بھی کہا کہ میں نے اپنے بچوں کو سمجھایا ہے کہ اگر میرے اور اپنی ماں کے حکم میں سے کسی ایک کا حکم ماننا پڑے تو اپنی ماں کا حکم ماننا۔
میر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کراچی میں منعقدہ خواتین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی تہذیب نے عورت کو عزت نہیں دی، اسلام نے عورت کو عزت اور مقام دیا، خوش قسمت انسان وہ ہے جس نے اپنی ذات اور نصب العین کو پہچانا، انسان بھینس بکری نہیں ہے بلکہ مقدس ہستی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ ایسا ملک چاہتے ہیں جہاں خواتین کی عزت محفوظ ہو ان کا مستقبل محفوظ ہو، مرد اور عورت کو آپس میں لڑانے والے انسانیت تباہ کرنا چاہتے ہیں، انسان کوئی بھیڑ بکری نہیں، اشرف المخلوقات ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بیوی کو شوہر کے مرنے کے بعد ساتھ جلادیا جاتا تھا جبکہ عرب میں بیٹیوں کو پیدا ہوتے ہی دفن کردیا جاتا تھا، مگر اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس نے عورت کو معاشرے میں جینے کا حق اور عزت و مقام عطا کیا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ آج مغربی تہذیب سے جڑی خاتون تنہا اور مسلمان خاتون طاقتور ہے اور اسے تحفظ بھی حاصل ہے جبکہ میں آج بھی اگر اللہ کے بعد کسی سے ڈرتا ہوں تو وہ میری ماں ہے، خدا اور رسول کے بعد میں اپنی ماں کے حکم کو آخری حکم سمجھتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پوچھا جائے کہ ماں کے بعد کس سے ڈر لگتا ہے توشاید خیال آئےکہ بیوی کا نام آئے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہ کیسی آزادی ہے جب جرمنی میں خاتون کو عدالت میں اسکارف پہننے پر شہید کیا گیا اور ترکی کی خاتون رکن اسمبلی کو کہا گیا کہ اسکارف چھوڑ دیں یا رکنیت مگر ترک خاتون نے اسمبلی کی رکنیت چھوڑ دی لیکن اسکارف اور دوپٹہ چھوڑنے سے انکار کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں ترک بہن کو سلام پیش کرتا ہوں جس کے سر پر حجاب ہے، ایک وقت تھا جب ترک پارلیمنٹ کے حجاب پہنے پر پابندی تھی، پھر عورت نے جدوجہد کی اور ترکی میں حجاب عام ہوا۔
سراج الحق نے کہا کہ خواتین کے عالمی دن پر فلسطین، کشمیر کی خواتین کو بھی یاد کرنا چاہتے ہیں جبکہ پانچ ہزار جنگی قیدی رہا ہو سکتے ہیں تو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کو بھی ممکن بنایا جائے، یہ شرم کی بات ہے قیدی رہا ہوں اور عافیہ قید میں رہے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں اگر کسی خاتون کی کارکردگی سب سے اچھی تھی تو جماعت اسلامی کی خاتون رکن کی تھی، ڈاکٹر راحیلہ ، ڈاکٹر فردوس ، محترمہ عافیہ کی کارکردگی مرد ارکان سے بہتر تھی۔