معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ہم ان روایات کے امین ہیں جس معاشرے میں خواتین کا محافظ بھائی ، باپ، شوہر ہوتا ہے۔
خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے لاہور اور اسلام آباد میں منعقدہ تقاریب سے خطاب کے دوران فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اسلام کا پیغام انسانیت کا پیغام ہے، اسلام سے پہلے بیٹی کو زندہ دفن کردیا جاتا تھا، خواتین کو طاقت دینے کے لئے دین اسلام آیا ، اسلام استحصال کےخلاف خواتین کو طاقت دیتا ہے، منزل تک جانے کا راستہ قرآن وسنت ہے اس کے علاوہ ادھر ادھر نہیں بھٹکنا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خواتین کے لیے رول ماڈل ہیں، حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلی تجارت پیشہ مسلمان خاتون تھیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے شادی کرکے یہ پیغام دیا کہ وہ عورت کو بااختیار بنانے کے سب سے بڑے علمبردار ہیں۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہم ان روایات کی امین ہیں جس معاشرے میں بھائی ، باپ، شوہر آپ کا محافظ ہوتا ہے۔ ہماری مائیں ہمارے لئے رول ماڈل ہیں، جس پاکستان سے ہم حقوق مانگنے کے لئے سڑکوں پر نکلی ہیں اس کے کچھ فرائض بھی ہیں جو ہمیں پورے کرنے ہیں۔
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر میں عوتوں کی توہین اور حرمت کی پامالی پر بات نہ کروں تو ناانصافی ہوگی، کیوں عالمی برادری اور پاکستان میں عورتوں کی حقوق کی علمبردار بننے والے ادارے اس پر بات نہیں کرتے، قاتل مودی کا گریبان سے کس نے پکڑنا ہے؟ عالمی طاقتیں اور اقوام متحدہ کیوں خاموش ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وجود کی نمائش خود عورت کی توہین ہے، خاتون کی عزت ووقاراس کی حیا ہے، میڈیا یا کسی بھی فورم پرعورت کی تضحیک و تذلیل ناقابلِ قبول رویہ ہے، ٹی وی چینل پرپیش آنے والا واقعہ قابل افسوس ہے، میڈیا کو ایسے حساس معاملات پرزیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پیمرا نے متعلقہ چینل کو نوٹس جاری کیا گیا ہے، تمام ٹی وی اینکرز اصلاح بھی کی جارہی ہے، خواتین کے حقوق کے نعرے سے بہت دل آزاری ہوئی، خواتین کے حقوق پر قرآن پاک بہترین ذریعہ تعلیم ہے، ہمارے خاندانی نظام میں تقدس اور ادب کے الفاظ کا چناؤ ہے، بیٹیوں کی عزت و وقار کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن چادر اور چاردیواری کی حدود واضح کرچکا ہے، اسلامی اصولوں کی روشنی میں پاکستان کی بنیاد رکھی گئی ہے، عرب میں خواتین کو قتل کیا جاتا تھا، اس سوچ کو ختم کرنے کے لیے اسلام کا ظہور ہوا۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہماری کچھ بہنیں اور بیٹیاں عورت مارچ کے نام پر زیربحث آئی ہوئی ہیں، پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن ہماری بہنیں اور بیٹیاں خواتین کو بااختیار بنانے کے نام پر جو نعرے استعمال کر رہی ہیں وہ کس معاشرے کی عکاسی کر رہی ہیں، ہمارے معاشرے کی بنیاد مذہبی ثقافتی اقدار ہیں، اس طرح کے نعروں کے ساتھ ان خواتین کو کون سی طاقت چاہیے؟ اس سوچ سے سب سے زیادہ متاثر میری بیٹیاں ہیں، ایسی سوچ کے حامل مٹھی بھر افراد ہیں جو پوری قوم کی خواتین کو گمراہ کر رہے ہیں۔
معاون خصوصی نے خواتین کے تحفظ میں مرد کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ میرا باپ میری طاقت ہے، میرا بھائی میری عزت کا محافظ بنتا ہے، شوہر سرپرست ہوتا ہے اور بیٹا میرے بڑھاپے کا سہارا بنتا ہے، یہ ہمارا نظام ہے جو مجھے تحفظ دیتا اور طاقت دیتا ہے، تو پھر مجھے اس طرح کے نعروں کے ساتھ خود کو کمزور بناکر کون سی طاقت چاہیے جس کے لیے سڑکوں پر آنا پڑے۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ ہمارا دین، معاشرہ اور گھر کا ماحول اس طرح کے نعروں کی اجازت نہیں دیتا، سوچنا ہو گا کون ہماری خواتین کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے، خواتین کو بااختیار بنانے کے نام پر جو نعرے استعمال کیے جا رہے ہیں اس سے ہماری بیٹیوں کیلئے مواقع اور کم ہو جائیں گے، عورت مارچ چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیے بغیر نکلنا چاہیے تو اس میں کندھے سے کندھا ملا کر شرکت کریں گے۔