پاکستان ، سندھ کی سکول طالبات

کرونا وائرس اور بھٹو پاس

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

حمنہ عمر:عمرکوٹ سندھ
’’علم حاصل کرو بھلے تمہیں چین جانا پڑے‘‘
اس حدیث کی صحت سے قطع نظر یہ بات جان لینے کی ہے کہ اس زمانے میں چین میں تفسیر، فقہ، صرف و نحو، مبادیاتِ دین یا درسِ نظامی کی تعلیم تو بہرحال نہیں دی جاتی تھی۔ یقیناً یہاں علم سے مراد ہنر، سائنس اور دنیاوی علم ہی ہو گا۔

اتنا سمجھ لیجئے کہ وہاں جا کر تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلباء حدیث کی روشنی میں حکمِ رسولؐ کی بجاآوری ہی کر رہے تھے۔ ان بچوں نے علم حاصل کرنے کے لیے چین تک کی مسافت اختیار کی کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ علم رکھنے والے اور علم نہ رکھنے والے یکساں نہیں ہوتے اور یہی علم انسان کے اندر شعور بلند کرنے کا ذریعہ بھی بنتا ہے، جینے کے نت نئے طریقے سکھاتا ہے۔

بدقسمتی سے سندھ میں دیکھئے کہ ہم چینی وائرس سے ڈر کر، سہم کر تعلیم سے ہی دور ہو گئے ہیں۔ یہاں اسکول بند کر دیئے گئے ہیں اور بچوں کو سالانہ امتحانات کے بغیر ہی ’’بھٹو پاس‘‘ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

1973ء میں بھی ایسا ہی ہوا تھا کہ اساتذہ کی ڈیوٹیاں اسلامی سربراہی کانفرنس کے مختلف فنکشنز میں لگا دی گئی تھیں اور اساتذہ امتحانات لینے کے لئے دستیاب نہیں تھے۔ اس سال تمام بچوں کو بغیر امتحانات اگلی کلاسز میں ترقی دے دی گئی تھی۔ یہ ترقی ’’بھٹو پاس‘‘ اس لئے کہلاتی تھی کہ یہ اقدام وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے حکم پر کیا گیا تھا۔ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک چینی لیڈر نے ہی کہا تھا کہ پاکستان میں کرپٹ افراد کی تخلیق و تربیت درحقیقت اس ملک کے تعلیمی ادروں سے ہی ہوتی ہے اور اسی لئے پاکستان کا بیڑاغرق ہو رہا ہے۔

یہ وائرس ہی ہے یا کوئی بڑی سازش، اس بارے میں کئی افواہیں گردش میں ہیں۔ بطور استاد میں جانتی ہوں کہ تمام تعلیمی اداروں میں سالانہ امتحانات کا موسم سر پر ہے۔ ایسے میں تمام شعبہ جات اور نظام حیات روز کے معمول پر رواں دواں ہیں مگر یہ وائرس کے خوف کی ساری بھڑاس تعلیمی اداروں پہ ہی کیوں نازل ہوئی ہے؟

کہتے ہیں کہ بچے حساس ہوتے ہیں حالانکہ ریسرچ کہتی ہے کہ بوڑھے حساس ہوتے ہیں اور جلدی کرونا کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ سب باتیں سندھ بھر میں مقامی سطح پر ہر شہری کی گفتگو کا حصہ بنتی جا رہی ہیں؟ کیا تعلیمی ادارے بند کرنے سے یہ وباء اور اس کے اثرات کا خاتمہ ہوجائے گا اور پاکستان محفوظ رہے گا؟ تباہی صرف اس کے اثرات سے ہی رونما ہوگی؟

نہیں ہرگز نہیں،تباہی مستقبل کے ان معماروں کی ’’بھٹو پاس‘‘ سے بھی ہو سکتی ہے۔ اور تباہی ان اداروں کی بھی ہو سکتی ہے جن سے اقبال کے شاہین جنم لیتے ہیں۔ کیا ہم یہ ثابت کر چکے کہ ہم تعلیم کو فروغ دینے میں ناکام رہے ہیں؟ وہ قوم جو کل دشمن کے بچوں کو پڑھانے کا عزم رکھتی تھی، کیا آج علم دشمنوں کے پنجے میں آگئی ہے؟ آج دشمن یہ دیکھ کر خوش ہو رہا ہے کہ آج ان کو روندنے کا عزم کرنے والے اک وائرس سے ڈر کر سکول کالج کو تالے لگا کر اپنے گھروں میں چھپ بیٹھے ہیں۔

بقول تھرنگ: ایک تربیت یافتہ ذہن دنیا کے تمام علوم جتنے مرتبے کا ہے۔ حکومتِ سندھ کو تعلیم اداروں کو فی الفور کھولنے کے اقدامات کرنے ہوں گے۔ ان کا بند رہنا ان بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونما کے لئے خوفناک سوالیہ نشان بن گیا ہے۔

سننے میں تو یہ بھی آ رہا ہے کہ یہ ایک سازش ہی ہے کہ نام نہاد کرونا وائرس سے عوام کو ہراساں کیا جائے۔

موت کےخوف کو بیدار بھی کیا تو کس فضول ایشو سے اففف ! ایک وائرس کے خوف نے قوم کو گھروں میں محصور کر دیا ہے مگر اسٹوڈنٹس کو اپنی خواب گاہ سے یعنی تعلیمی اداروں سے اور اصل حقائق اور حالات سے بے خبر پس پردہ کر دیا گیا ہے۔

کہتے ہیں کہ موجودہ حکومت اسٹیبلیشمنٹ کی بدولت لائی گئی ہے اور یہ چین کی ویکسین کو خرید کر قومی خزانہ تباہ کرے گی۔ ساتھ ہی حج فارم سے قادیانی خانہ ختم کرنا جرم ہے اور سکول بند کرنے سے بڑا نقصان اس اقدام سے ہو سکتا ہے۔ اللہ جی ناراض ہو سکتے ہیں۔ اگر اب قادیانی ہمارے حج کے قافلوں میں شریک ہو سکتے ہیں تو وہ فساد فی الارض پھیلانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

اگر یہ سچ ہے تو واقعی یہ بہت بڑی سازش ہے وہ بھی اس ریاست میں جو عمران خان کی ریاستِ مدینہ کہلاتی ہے۔ یاد رکھیئے مدینہ علم کی بستی تھا، اسی لئے منور بھی کہلاتا ہے۔ یہ سرزمین ایسی تھی وہاں رسول اللہ بستے تھے۔ اور جہالت کے خلاف نبرد آزما تھے۔

پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے والوں کو علم کے راستے میں حائل ہر دیوار گرانی ہوگی بھلے وہ دیوار چین سے لمبی اور آسمان تک بلند ہو۔ وائرس سے ڈر کر سکول کالج بند کر دانش مندی اور حب الوطنی نہیں۔ اہلِ حکم کو حکمت اور دلیری سے فیصلے کرنے ہوں گے۔ ’’بھٹو پاس‘‘ جیسے پاپولر فیصلے قوم کو جہالت کی اتھاہ گہرائیوں میں لے جائیں گے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں