نعمت اللہ خان، سابق ناظم کراچی

نعمت اللہ خان محسن کراچی کیوں تھے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

اسداحمد:
نعمت اللہ خان کون تھے؟ یہ جاننے سے پہلے یہ سمجھنا زیادہ ضروری ہے کہ سن 2001 کا کراچی کیسا تھا؟؟ اتنا خراب کہ کراچی کا اصل مینڈیٹ رکھنے والی جماعت نے نئے بلدیاتی نظام کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے انتخابات کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

ٹوٹی سڑکیں، ابلتے گٹر، کچرے کے ڈھیر، بوسیدہ بسیں، اجڑے پارکس اور سڑکوں پر ٹریفک کا اژدہام نتیجتاً گھنٹوں ٹریفک جام۔ یہ جو آج آپ کو لیاری ایکسپریس وے، ناردن بائی پاس،بے شمار انڈر پاسز اور درجنوں فلائی اوورز دکھتے ہیں کسی کا بھی وجود نہیں تھا۔

نعمت اللہ خان صاحب نے حلف اٹھایا تو کراچی کا بجٹ صرف 6ارب روپے تھا۔ جی ہاں! صرف 6ارب روپے۔

مگر انتھک محنت کے لیے مشہور نعمت صاحب نے حوصلہ، تدبر اور ہمت سے کام لیتے ہوئے نئے آئیڈیاز پر کام شروع کیا۔

صوبائی حکومت ان کے بدترین مخالفین کے پاس تھی مگر انہوں نے وفاقی حکومت اور جنرل مشرف کا اعتماد حاصل کیا۔

ابتدائی سال شہر کی صفائی، پارکس کی بحالی اور یونین کونسلز کی سطح پر شہریوں کے مسائل کے حل پر فوکس کیا۔

پھر کراچی میں پہلی بار 300 کے قریب بڑی اور آرام دہ گرین سی این جی بسیں متعارف کرائیں۔

کراچی میڈیکل اینڈ ڈینیئل کالج نارتھ ناظم آباد کی تعمیر شروع اور مکمل ہوئی۔

کے ایم ڈی سی کی فیڈرل بی ایریا میں واقع پرانی عمارت خالی ہوگئی تو یہاں شہر کے لیے امراض قلب کا دوسرا اسپتال کراچی انسٹیٹیوٹ اف ہارٹ ڈیزیز بناکر شہریوں کو تحفہ دیا۔

وفاقی حکومت نے لیاری ایکسپریس وے اور ناردرن بائی پاس جیسے بڑے منصوبے دیے تو ان کی تکمیل میں لگ گئے۔

پانی کا بحران موجود تھا، عظیم منصوبہ کے تھری کا دوبارہ ٹینڈر کرایا۔ 6ارب 80 کروڑ کا منصوبہ اب کم ہوکر 6ارب پر آگیا تو بقول گورنر سندھ عشرت العباد جنرل پرویز مشرف بھی دیانت داری پر حیران رہ گئے۔ کراچی کے بڑے حصے کو پانی ملنا شروع ہوا۔

وقت گزرنے کے ساتھ وسائل میں اضافہ ہوا تو شہر کے ہر ٹاؤن میں ماڈل پارکس بنانا شروع کیے۔

انٹر سائنس کے طلبا و طالبات کے لیے ایک بہت بڑا کام یہ کیا کہ ڈی جی سائنس، نیشنل کالج اور سرسید گرلز سمیت 6کالجز میں انتہائی کم فیس پر جامعہ کراچی سے منظور شدہ بی سی ایس کمپیوٹر سائنس پروگرام متعارف کرادیا۔ یوں وہ طالب علم جو ہزاروں اور لاکھوں روپے نہیں خرچ کرسکتے تھے اب کم فیس مگر میرٹ پر بہترین ڈگری حاصل کرنے لگے۔ 32کالجز کی تعمیر مکمل ہوئی۔

ایف ٹی سی فلائی اوور، شاہراہ فیصل فلائی اوور مکمل ہوئے مگر ان تمام کاموں کے باوجود نعمت اللہ خان کو اندازہ تھا کہ کراچی کا انفراسٹرکچر تباہ حال ہے،اسے بہتر بنانا ہوگا، صدر جنرل پرویز مشرف سے 2003 میں کراچی کے لیے 20ارب روپے کے پیکج کا مطالبہ کیا، جواب میں صدر نے کہا:
آپ لینڈ سے ریونیو حاصل کریں۔
نعمت اللہ خان نے جواب دیا:
میں شہریوں پر کوئی نیاٹیکس نہیں لگاؤں گااور پھر صدر پاکستان کے سامنے نیا آئیڈیا پیش کیا۔

نعمت صاحب نے کہا کراچی میں کے پی ٹی، پورٹ قاسم، پی آئی اے، اسٹیل ملز، ای پی بی جیسے وفاقی ادارے ہیں۔ یہ کراچی کے وسائل استعمال کرتے ہیں مگر شہر پر کچھ خرچ نہیں کرتے۔ میں منصوبوں کی نشاندہی کرتا ہوں آپ فنڈز دلوائیں۔ جنرل مشرف اس اچھوتے خیال پر حیران رہ گئے۔ کراچی کا درد وہ بھی رکھتے تھے۔ فوراً جواب دیا:
میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلوا تا ہوں آپ پریزینٹیشن تیار کریں۔

اگست 2003 میں یہ تاریخی اجلاس ہوا۔ سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے صدر سمیت تمام شرکاء کو بریفنگ دی۔ کراچی کے لیے 29ارب روپے کا پیکج منظور ہوا۔ 26 اگست 2003 کو “ڈان” اخبار نے اجلاس کی تفصیل شائع کی:

For the development and rehabilitation of the city’s battered civic infrastructure, a Rs29 billion package was in principle approved in a high level meeting chaired by President Musharraf here at Governor House on Monday.

City Nazim Naimatullah Khan gave a presentation on the four- year package, which focused on rebuilding various civic infrastructures, but did not include the Karachi Circular Railways.

Representatives of the provincial government were also present in the meeting.

The city district government had proposed to contribute Rs6 billion while remaining Rs23 billion would be contributed by Sindh government and other stake holders.

اخبار نے مزید لکھا
Some projects will be implemented within a year whereas some others would be completed in two years. Mid term projects would take three years whereas long term projects could take more than four years for completion, he said.

یعنی تعمیر کراچی پروگرام کے تحت کچھ منصوبے نعمت صاحب کے دور میں مکمل ہوئے مگر بڑے منصوبے اور میگا پراجیکٹس شروع آپ کے دور میں ہوئے مگر افتتاح بعد کے سالوں میں ہوا۔ اسی لیے صدر پرویز مشرف نے 17 دسمبر کو کراچی میں ہونے والی ایک تقریب میں ترقیاتی کاموں کا کریڈٹ نعمت اللہ خان کو دیا۔ 18 دسمبر 2004 کے اخبار “ڈان” کے مطابق جنرل پرویز مشرف نے کہا:

The president told the gathering that the original idea of Karachi Package was put forward by Naimatullah Khan. “Let me put the record straight, Naimatullah Saheb had suggested that there is a way of doing this,” he said.

General Musharraf said then he thought of coming to Karachi and convening a meeting of all the stakeholders like Karachi Port Trust, Pakistan Steel Mills, Export Promotion Bureau and bankers etc.

نعمت اللہ خان کی مدت نظامت جون 2005میں ختم ہوگئی مگر کراچی کا بجٹ 6ارب روپے سے 43 ارب روپے پہ پہنچ چکا تھا۔ انڈرپاسز، سگنل فرر کوریڈورز اور فلائی اوورز مکمل ہوئے تو شہر کا انفراسٹرکچر چند سالوں میں بہت بہتر ہوگیا۔ نئے ناظم نے نعمت صاحب کی طرح 6 ارب روپے نہیں بلکہ 43 ارب روپے کے بجٹ سے کام کا آغاز کیا۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں