سیما سعید۔۔۔۔۔۔
سن2016 سے لے کر 2019 تک صرف پاکستان میں دولاکھ 23 ھزار لڑکیاں فیس بک سے محبت کر کےمردوں کی ہوس کا نشانہ بنیں اور تین لاکھ سے زیاده لڑکیوں نے اپنی برہنہ تصاویراور ویڈیوز لڑکوں کو دیں۔
تین ہزار لڑکیاں ایسی ہیں جو محبت کے نام پر ملنےگئیں اور لڑکوں نے”الله کی قسم! ماما کی قسم! ڈیلیٹ کردوں گا” کا ڈرامہ کر کے پورن ویڈیو بنائی اور بعد میں ان کو اس ویڈیو کے ذریعے بلیک میل کیا۔ بارہا اپنی ہوس پوری کی ، پیسے لیے اور دوستوں کی بھی ہوس پوری کروائی، کتنی ہی لڑکیوں نے خودکشی کی۔
کتنی ہی لڑکیوں کی ویڈیوز اب بھی مختلف ویب سائٹس پہ گردش کر رہی ہیں، کتنے ایسے کیسز ہیں جو رپورٹ ہی نہیں ہوتے اور ماں باپ اپنی عزت کے مارے اپنی بیٹیوں کو مار دیتے ہیں۔
کہتے ہیں کہ انسان اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے اور دوسروں کی غلطیوں سے بھی سیکھتا ہے مگر افسوس کہ اتنے کیسز رپورٹ ہونے کے باوجود بھی لڑکیوں کو ہوش نہیں آئی
وه مسلسل اپنی عزت نیلام کرنے پہ تلی ہوئی ہیں۔
صرف اک جملے کے آسرے پہ کہ میرے والا ایسا نھیں اور جب سب کچھ لٹا بیٹھتی ہیں تو سمجھ آتی ہے کہ میرے والا بھی ایسا ہی گھٹیا ہے۔
سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر میرے والا یا تیرے والا اتنا ہی اچھا ہوتا تو میرا رب نامحرم رشتے حلال قرار دیتا، جب دیور جیٹھ سارے کزن خالو پھوپھا جیسے رشتے جن کو آپ جانتی ہیں ان کو نامحرم قرار کیوں دیتا ؟
تو آپ سوشل میڈیا پر گردش کرتے مردوں پر کیسے بھروسہ کرسکتی ہیں۔
کوئی بھی سمجھدار لڑکا کبھی بھی پہلے ان باکس میسج نہیں کرے گا۔ وه پہلے آپ کی پوسٹ پر بڑی تہذیب کے ساتھ کمنٹ کرے گا، ریپلائی میں جان پہچان بنائے گا، چار دن ریپلائے میں بات ہوگی، پھر ان باکس تک چلا جائے گا اور اس کے بعد جو ہوتا ہے سب کو پتا ہے
اس پر لکھنے کو بہت کچھ ہے مگر فائده کوئی نہیں کیونکہ اب تقریباً ہر لڑکی سوشل میڈیا استعمال کررہی ہے۔
آپ کو بھی حالات کی سنگینی کا اچھے سے علم ہے تو محترمہ! آپ صرف اس آسرے پہ ہیں کہ میرے والا ایسا نہیں۔
ہماری کسی کے ساتھ رشتے داری نہیں که ہم دعویٰ کر سکیں اچھے برے کا اگر آپ پوسٹ پر اچھا سمجھ کے دوستی یا محبت کررہی ہیں تو یہ آپ کی ذمے داری ہے نا کہ ہماری۔
عورت کو پردے کا حکم اسی لیے دیا گیا ہے کہ اس میں جنسی کشش زیاده ہے
تو عورت اپنے آپ کو ڈھانپ کے رکھے۔