عائشہ فہیم۔۔۔۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازدواجی زندگی نبوت کی گراں ذمہ داریوں کے باوجود کتنی بے مثال تھی! اور اس کی "اصل” باہمی "محبت” تھی۔۔۔
ایک دفعہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نبی کریم ص سے بڑھ بڑھ کر بول رہی تھیں۔ اتفاق سے ابوبکر صدیق رض آگئے، انہوں نے یہ گستاخی دیکھی تو اس قدر برہم ہوئے کہ بیٹی کو مارنے کے لئے ہاتھ اٹھایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوراً آڑے آگئے۔ جب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ چلے گئے تو فرمایا: کہو! تم کو کیسا بچایا۔۔!
کبھی راتوں کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیدار ہوتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلو میں نہ پاتیں تو بے قرار ہوجاتیں، ایک بار شب میں آنکھ کھلی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پایا، راتوں کو گھروں میں چراغ نہیں جلتے تھے، ادھر اُدھر ٹٹولنے لگیں، آخر ایک جگہ آپ کا قدم مبارک ملا، دیکھا تو آپ سربسجود مناجات الہیٰ میں مصروف ہیں۔۔
ایک دفعہ ایک ایرانی پڑوسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی، آپ نے فرمایا عائشہ رضی اللہ عنہ بھی ہوں گی؟ اس نے کہا: نہیں۔ ارشاد ہوا تو میں بھی قبول نہیں کرتا۔ میزبان دوبارہ آیا اور پھر یہی سوال و جواب ہوا، اور وہ واپس چلا گیا۔ تیسری دفعہ پھر آیا۔ آپ نے پھر فرمایا عائشہ کی بھی دعوت ہے؟ عرض کی۔ "جی ہاں۔”
اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ اس کے گھر گئے۔
(محدثین بیان کرتے ہیں کہ آپ کے تنہا دعوت قبول نہ کرنے کی وجہ یہ تھی کہ اس روز خانہ نبوی میں فاقہ تھا۔۔ آپ نے مروت و اخلاق سے دور سمجھا کہ بیوی کو بھوکا چھوڑ کر خود شکم سیر کریں۔)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ایک دسترخوان بلکہ ایک ہی برتن میں کھانا کھاتے تھے۔ ایک دفعہ ایک ساتھ کھانا کھارہے تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہا گزرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی بلالیا، تینوں نے ایک ساتھ کھانا کھایا۔ (اس وقت تک پردے کا حکم نہیں آیا تھا۔)
کھانے میں بھی محبت کا یہ عالم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہی ہڈی چوستے جس کو حضرت عائشہ چوستی تھیں۔ پیالہ میں وہیں پہ منہ رکھ کر پیتے تھے جہاں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا منہ لگاتی تھیں۔