بارش کے موسم میں کراچی

بارشوں کا موسم ہو تو کراچی والے کیا کریں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عائشہ یاسین ۔۔۔۔۔۔۔
یوں تو کراچی والوں کی قسمت جاگ اٹھی ہے، کئی برسوں کی دعائوں کے بعد باران رحمت نصیب ہوئی، شاید میرے "باران” کے ساتھ "رحمت” لگانے سے بہت سے لوگ مضطرب ہوجائیں گے اور گزشتہ دنوں رونما ہونے والے حالات اور واقعات کو یاد کرنے لگیں گے۔ تاہم حقیقت یہی ہے کہ بارش اللہ کی ایک بڑی رحمت ہوتی ہے اور ہمارے لیے زندگی قائم رکھنے کے لیے ضروری بھی۔

یہ الگ بات ہے کہ ہماری حکومت نے اسے رحمت کے بجائے زحمت بنانے کی ٹھان رکھی ہے۔ صفائی کا انتظام بحال کیا نہ صحت کی سہولت فراہم کی۔ صرف کھوکھلی باتیں اور دعوے باقی رہ گئے ہیں۔

موجودہ حکمران شاید اس نظام کو نہ بدل پائیں تاہم انسان ہونے کے ناتے اور اپنی مدد آپ کے تحت ہمیں‌خود ہی ہوشیار ہونا ہوگا، اپنی حفاظت اور سلامتی کے خود ہی ضامن بننا ہوگا، ایسے موسم میں اپنے بچوں اور گھر والوں کو کسی بھی ناخوش گوار حالات سے محفوظ کرنا ہوگا۔ اس تناظر میں‌ درج ذیل باتوں کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے:

اول ۔ بچوں کو گھر میں اپنی نگاہوں کے سامنے رکھیں۔ وہ بارش میں نہانے کی ضد کریں تو کسی بڑے کی نگرانی میں انھیں نہانے دیں۔
دوم ۔ بارشوں کے موسم میں ہر قسم کے برقی آلات کو استعمال کرنے میں احتیاط برتیں۔ خاص کر آپ کے ہاتھ، پیر یا کپڑے گیلے ہوں تو ان آلات کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں۔

سوم ۔ موسم برسات میں گھر کے باہر لوہے کے دروازے اور جالیوں کو چھونے کی کوشش نہ کریں۔
چہارم ۔ الیکڑک پول سے محتاط رہیں۔
پنجم۔ گھروں کی ڈور بیل سے دور رہیں۔

ششم ۔ زیادہ بارش کی صورت میں بچوں کو اسکول نہ بھیجیں۔
ہفتم ۔ بلاضرورت سڑکوں اور بازاروں کا رخ نہ کریں۔
ہشتم ۔ بازار اور کھلی ہوا میں فروخت ہونے والے کھانوں سے پرہیز کریں۔

نہم ۔ مکھی ہونے کی صورت میں نیم کے پتوں کو جلا کر گھر میں دھونی دیں۔ اس عمل سے مچھروں سے بھی چھٹکارہ مل جائے گا۔
دھم ۔ پودوں کے ساتھ، کیاریوں میں بارش کا پانی نہ جمع ہونے دیں کیونکہ ڈینگی کے مچھر ہمیشہ صاف پانی میں افزائش پاتے ہیں۔

یازدھم ۔ باہر نکلتے وقت لانگ بوٹ استعمال کریں تاکہ بارش کے پانی میں مل جانے والا گٹر کا پانی آپ کو نقصان نہ پہنچا سکے۔
دوازدھم ۔ کسی بھی پھل یا چھلکے کے ساتھ کھانے والی سبزی کو سرکہ ملے پانی میں ڈبو کر رکھیں اور صاف پانی سے دھولیں تاکہ اس پر جو جراثیم مکھیوں کے بیٹھنے سے پیدا ہوسکتے ہیں وہ دور ہوجائیں۔

یہ وہ بنیادی تدابیر ہیں جن پر عمل کرکے ہم خود کو کسی حد تک محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ ایک دوسرے کے تعاون اور خیال سے بہت سے حادثات سے بچا جا سکتا ہے۔ ان حالات میں ہم نے خود اپنی پرواہ کرنی ہوگی۔

آپس میں رواداری پیدا کرکے، گلی محلہ کے لوگوں کو ساتھ مل کر اردگرد صفائی کا انتظام کرنا ہوگا کیونکہ زندگی اور صحت ایک دفعہ ہی ملتی ہے۔

پاکستان کی مرکزی یا سندھ کی صوبائی حکومت کے اقدامات کے انتظار میں رہنے کا مطلب صرف اور صرف اپنی زندگی کو دائو پر لگانا ہے۔ اس لیے آئیے! ہم کراچی والے اٹھ کھڑے ہوں اور جس حد تک ممکن ہو اپنی مدد آپ کے تحت اپنی بقا اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں