نیرتاباں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب سے مجھے یاد ہے میں نے کسی قسم کا ڈٹرجنٹ کبھی ہاتھ پر نہیں لگنے دیا تھا۔ کپڑے دھونے کے لئے مشین آٹو میٹک ہے تو ضرورت ہی نہ پڑی لیکن باتھ روم، کچن، گھر کی صفائی، برتن دھونا میں نے ہمیشہ ربڑ کے دستانوں کے ساتھ ہی کیا ہے۔ اب جب زیرو ویسٹ کا چکر شروع ہوا تو مجھے دستانے غیر ضروری لگنے لگے کیونکہ کچرے میں پھینکنے کے علاوہ کوئی راستہ نہ تھا، اور یوں دسمبر سے لیکر اب تک دستانے نہیں خریدے۔
سخت کیمیکلز والے ڈٹرجنٹ سے برتن دھونے کے کچھ ہی دن بعد ہاتھ معمول سے زیادہ خشک لگے۔ ناخنوں کے گرد کیوٹیکلز بھی سخت سے لگ رہے تھے۔ ڈٹرجنٹ پلاسٹک کی بوتل میں آتا ہے تو یوں بھی نظروں میں کھٹک رہا تھا۔ شاید وقت آ گیا تھا کہ اب برتن دھونے والے ڈٹرجنٹ کو گھر سے باہر کا راستہ دکھایا جائے۔ متبادل کیا ہو؟ ریٹھے!
ریٹھوں سے اب تک بس یہی شناشائی تھی کہ ان سے بال دھوئے جاتے ہیں۔ اب جب سرچ کیا تو برتن اور کپڑے دھونے کے لئے بھی ریٹھے استعمال ہوتے ملے۔ اسلئے بھی اچھے لگے کہ یہ ایک بیری ہے اسلئے کمپوسٹ کی جا سکتی ہے، یعنی مکمل طور پر زیرو ویسٹ!
ڈش واشنگ لیکویڈ بنانے کا طریقہ انتہائی آسان ہے۔ تقریبا چھ کپ پانی میں پندرہ سے بیس ریٹھے (soapnuts) کچھ دیر بھگو دیں۔ کچھ دیر بعد انہیں درمیانی آنچ پر پکنے رکھیں۔ آنچ تیز ہو گی تو جھاگ ابل کر باہر آنے کا امکان ہے۔ پانی کو ابالی آنے کے بعد بیس منٹ پکائیں۔ نرم ہوئے ریٹھوں کو چمچ سے ہلکا ہلکا دبا لیں اور ایک کپ پانی شامل کر کے دس منٹ ابلنے دیں۔ پھر دو کپ پانی شامل کر کے دس منٹ ابالیں اور چولہا بند کر دیں۔
جب یہ محلول ٹھنڈا ہو جائے تو ململ کے باریک کپڑے سے چھان لیں۔ چھان میں جو ریشے ہیں انہیں کمپوسٹ میں ڈال دیں۔ گٹھلیوں کو کمپوسٹ میں بھی ڈال سکتے ہیں، زمین میں دبا کر پودا بھی اگا سکتے ہیں، کانچ کے گلدان میں سجا بھی سکتے ہیں، اور چودہ اگست کو سائلنسر نکال کر بائک چلانے والوں کا نشانہ بھی لے سکتے ہیں۔ جو آپکو مناسب لگے۔
آپ کا ڈش واشنگ لیکویڈ تیار ہے۔ بوتل میں ڈال کر فریج میں رکھیں۔ دو تین ہفتے تک چل جائے گا۔ اسکی جھاگ آپ کے ڈٹرجنٹ جیسی نہیں ہو گی لیکن برتن بہترین صاف کر دیتا ہے، ہاتھوں پر بھی سخت نہیں ہے، پلاسٹک سے بھی بچت۔