ڈاکٹر آصف محمود جاہ (ستارہ امتیاز)
فالج کا حملہ اچانک ہوتا ہے۔ بلڈ پریشر اور شوگر ہونے سے فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال ساڑھے تین لاکھ سے زائد لوگ فالج کے حملے کا شکار ہوتے ہیں،ان میں سے تقریباً 70 فیصد سے زیادہ لوگ فالج کی وجہ سے کسی نے کسی مستقل معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں، 10 سے 20 فیصد لوگ فالج کے حملے کی وجہ سے موت کے منہ میں بھی چلے جاتے ہیں۔
اگر آپ کی عمر 50 اور 60 سال سے زیادہ ہے اور آپ کا بلڈ پریشر بھی زیادہ ہے اور شوگر لیولز بھی زیادہ ہیں۔ اگر بلڈ پریشر اور شوگر کو دواﺅں اور غذائی احتیاط کے ذریعے کنٹرول نہ کیا جائے تو آپ کسی بھی وقت اچانک بلڈ پریشر اور شوگر لیولز زیادہ ہونے کی وجہ سے فالج کے حملے کا شکار ہو سکتے ہیں۔
مرغن غذاﺅں کے شوقین موٹے لوگوں میں فالج کا حملہ کسی وقت بھی ہو سکتا ہے۔ جو لوگ زیادہ تر بیٹھتے رہتے ہیں اور کسی قسم کی ورزش نہیں کرتے ان میں فالج کا حملہ ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں۔ فالج کے حملے کے فوری بعد کسی ہسپتال یا مستند ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔
فالج کے مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچا کر اس کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر کے اس کی جان بچائی جا سکتی ہے۔ فالج کا حملہ ہونے کی صورت میں مریض کو سیدھا لٹا دیا جائے۔ تازہ ہوا کی فراہمی کو مستقل بنایا جائے۔
فالج کی مختلف اقسام ہیں:
فالج کے حملے میں Speech ایریا متاثر ہو تو آدمی بولنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتا ہے۔ GB سنڈروم میں آدمی چلنے پھرنے سے عاری ہو جاتا ہے۔ مگر علاج سے مکمل بحالی ممکن ہے۔ فالج کی مختلف اقسام کی تفصیل ذیل میں دی جا رہی ہے۔
فالج کا اچانک حملہ:
”دادی اماں بیٹھی سبزی کاٹ رہی تھیں۔ اچانک ان کے سر میں داہنی طرف شدید درد ہوا اور وہ تکلیف سے گر پڑیں۔ اگرچہ ہوش و حواس قائم تھے مگر وہ اپنا بایاں بازو اور پاﺅں ہلانے سے قاصر تھیں اور بولنے میں بھی دشواری پیش آ رہی تھی۔ فالج کے حملے نے دماغ کے داہنی حصے کو متاثر کر دیا تھا جس سے بائیں طرف کی حرکات متاثر ہوتی ہیں۔“
فالج کی وجوہات:
اول: فالج کا حملہ زیادہ تر 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں ہوتا ہے۔ مردوں میں اس کا حملہ 40 سال سے کم عمر میں ہو سکتا ہے لیکن عورتیں زیادہ تر 40 سال کے بعد متاثر ہوتی ہیں۔
دوم: ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، دل کی بیماری وغیرہ میں فالج کا امکان بہت بڑھ جاتا ہے۔
سوم: خون کی بیماریوں، انفیکشن، موٹاپے اور کینسر وغیرہ میں بھی فالج ہونے کا امکان ہوتا ہے۔
فالج کی علامات:
فالج کے حملے کے بعد جسم کا ایک طرف کا یا دونوں طرف کے حصے متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ زیادہ شدید حملے میں آدمی بولنے سے بھی قاصر ہو جاتا ہے اور مستقل بے ہوشی طاری ہو سکتی ہے۔ بلڈ پریشر بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور کوئی چیز کھانا، پینا یا نگلنا دشوار ہو جاتا ہے۔
فالج سے بچائو اور اس کا علاج
اول: فالج کے حملے سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ کوئی بھی بیماری ہونے کی صورت میں مکمل علاج کروایا جائے۔
دوم: ہائی بلڈپریشر، ذیابیطس اور فالج کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ اگر ان دو بیماریوں کا علاج نہ کیا جائے تو پھر فالج کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ان بیماریوں کا مکمل علاج کروایا جائے۔
سوم: موٹاپے پہ کنٹرول کیا جائے کیونکہ موٹا ہونے سے بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
چہارم: فالج سے بچنے کے لیے روزانہ ورزش کی بہت اہمیت ہے کیونکہ ورزش سے خون کی گردش صحیح رہتی ہے اور اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کا خطرہ نہیں رہتا۔
پنجم : فالج کا حملہ ہونے کی صورت میں مریض کی چوبیس گھنٹے نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے اس کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا دھیان رکھیں:
مریض کا کمرہ بالکل صاف ہونا چاہئے۔ روزانہ بستر کی چادریں تبدیل کی جائیں۔
حملے کے فوراً بعد ہر آدھ گھنٹے بعد مریض کی نبض، سانس کی رفتار، بلڈپریشر کا ریکارڈ رکھا جائے۔
خوراک کی نالی کے ذریعے غذا پہنچانے کا بندوبست کریں۔
وقفے وقفے سے کروٹ بدل دینا چاہئے تاکہ Bed Sores نہ ہوں۔
جب ساری حرکات اچانک بند ہو جاتی ہیں …. فالج کا عارضی حملہ:
13 سالہ صادق رات کو ٹھیک ٹھاک سویا۔ صبح سویرے اٹھ کر اس نے اپنا کام شروع کیا۔ 12 بجے کے قریب اچانک اسے کمر کے نچلے حصے میں درد اٹھا۔ کھڑا ہونا دشوار ہو گیا اور چند لمحوں میں وہ نیچے گر گیا اور ہاتھ پاﺅں بالکل جامد ہو گئے۔
فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی ریڑھ کی ہڈی سے پانی جیسا مائع نکال کر Cerebro Spinal Fluid کا معائنہ کیا گیا جس میں پروٹین کی زیادتی تھی۔ اس سے پتہ چلا کہ Guillian Barre Syndrome کا شکار ہے جو اعصابی نظام میں وائرس انفیکشن وغیرہ کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔
اس بیماری میں CSF میں پروٹین کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس میں زیادہ تر پٹھوں کی نسیں متاثر ہوتی ہیں۔ جس سے مریض ہلنے جلنے کے بالکل قابل نہیں رہتا۔
علامات:
بیماری کے ابتدائی حملے کے بعد مریض ہاتھ پاﺅں بالکل ہلا نہیں سکتا۔ گمان ہوتا ہے کہ اب حرکت کرنا مشکل ہوگا۔ مریض بستر تک محدود ہو جاتا ہے۔ اگر صحیح علاج نہ کیا جائے تو پھر کوئی حرکت ممکن نہیں رہتی۔ سانس لینا بھی دشوار ہو جاتا ہے۔
علاج اور بچاﺅ:
صحیح اور بروقت علاج سے اس بیماری پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے کیونکہ بیماری سے متاثرہ 90 فیصد مریض صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ بیماری کے صحیح علاج کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کا دھیان رکھیں:
اول: مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچائیں۔
دوم:اگر ڈاکٹر کمر سے Fluid نکالنے کا کہیں تو اس سے گھبرانا بالکل نہیں چاہئے۔ کیونکہ CSF کے معائنے سے ہی بیماری کے ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چلتا ہے۔
سوم: اس بیماری میں سٹیرائیڈ دوائیں واقعی جادو اثر ثابت ہوتی ہیں مگر ان کا استعمال ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ سے کرنا چاہئے۔
چہارم: بستر میں مریض کا مکمل خیال رکھا جائے اس کو بار بار کروٹ دلاتے رہنا چاہئے۔
پنجم: مریض جب صحت یاب ہونا شروع ہو جائے تو اسے ہلکی پھلکی ورزش کروانا چاہئے تاکہ جلد سے جلد نارمل طریقے سے دوبارہ اپنا کام شروع کر سکے۔
جب بولنے کی صلاحیتیں سلب ہو جاتی ہیں:
”بھلا چنگا رات کو سویا۔ صبح اٹھ کر نماز پڑھی۔ دفتر جانے کی تیاری تھی۔ سر میں عجیب سی سنسناہٹ اور درد محسوس ہوئی۔ ایسا لگا کوئی چیز رک سی گئی ہو۔ کچھ دیر بعد طبیعت سنبھلی تو بولنے کی کوشش کی۔ الفاظ منہ سے نہ نکلے۔ بیوی دیکھ کر گھبرا گئی۔ چائے پینے کو دل کیا مگر ذریعہ اظہار کوئی نہ تھا۔ بیوی کو باورچی خانہ لے جا کر چائے کی پتی اور دودھ کی طرف اشارے کر کے سمجھایا۔“
یہ علامات فالج کے اس حملے میں ہو سکتی ہیں جو دماغ میں Speech Area کو متاثر کرے۔ Speech Area کے ذریعے ہی ہماری بولنے، لکھنے اور یاد کرنے کی صلاحیتیں کنٹرول ہوتی ہیں۔ زیادہ تر لوگ دائیں ہاتھ سے لکھتے اور کام کرتے ہیں۔ ان کا Speech Area دماغ کے بائیں حصے میں ہوتا ہے اور جو لوگ بائیں ہاتھ سے زیادہ کام لینے والے ہوں ان کا Speech Area دماغ کے دائیں حصے میں ہوتا ہے۔
دماغ میں مندرجہ ذیل دو طرح کے Speech Area ہیں:
اول: Broca’s Area
اس حصے میں آدمی کے بولنے یا تقریر کرنے کا آغاز ہونا کنٹرول ہوتا ہے۔ اگر یہ متاثر ہو جائے تو الفاظ منہ سے نہیں نکلتے۔
دوم: Wernickes Area
اس حصہ سے سمجھنے اور بولنے کی صلاحیتیں کنٹرول ہوتی ہیں۔ فالج کے حملے سے اس کے متاثر ہونے کی صورت میں کسی بات کی بالکل سمجھ نہیں آتی۔
بولنے کی صلاحیت کا متاثر ہونا:
اول: بعض بچوں میں پیدائشی تھتھلاہٹ پن ہوتا ہے۔
دوم: ذہنی طور پر معذور لوگوں میں Lalling Speech ہوتی ہے یعنی وہ چھوٹے بچوں کی مانند بولتے ہیں۔
سوم: بعض اوقات دماغ کے پچھلے حصے میں خرابی سے بولنا عجیب سا لگتا ہے۔ ایک لفظ ادا کرنے کے لیے منہ سے دو تین لفظ نکلتے ہیں۔
چہارم: بعض اوقات دماغ کے انفیکشن کی صورت میں منہ سے الفاظ صحیح نہیں نکلتے مثلاً British Constitution منہ سے Brishish Conshsishun نکلتا ہے۔
پنجم: بعض بچوں میں موروثی بیماری ہونے کی صورت میں بولنا بہت مشکل لگتا ہے۔ بچے بڑی دیر سے بولنا شروع کرتے ہیں اور اکثر اٹک اٹک کر مشکل سے الفاظ منہ سے نکالتے ہیں۔
فالج کا علاج اور احتیاط:
اول: اگر کسی کو اس طرح کا فالج کا حملہ ہو جائے تو فوری طور پر مریض کو ہسپتال پہنچانا چاہئے۔
دوم: اس طرح کے مریض کا ہر طرح سے خیال رکھنا چاہےے اور اسے کھانے کے لیے نرم غذا دی جائے کیونکہ نگلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ اگر کسی بیماری کی کوئی اور علامت ہو تو اس کا مناسب علاج کیا جائے۔
سوم: اس طرح کے مریض کو علاج کے بعد Speech Therapy کے ذریعے دوبارہ نارمل زندگی گزارنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ اس طریقہ کار میں مختلف طریقوں سے بولنے اور سمجھنے کی تربیت دی جاتی ہے۔
چہارم: جن بچوں میں Speech Problems ہوں، انہیں مکمل توجہ اور دھیان کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اگر انہیں صحیح توجہ نہ دی جائے تو پھر اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ وہ بالکل بولنا نہ سیکھیں۔ اس کے علاوہ اگر آپ کا بچہ Left Handed ہے تو اس میں اس کا کوئی قصور نہیں، اس کے ساتھ کوئی سختی نہ کریں۔ وہ اسی طرح بھی بہت سے اچھے کام کر سکے گا۔
فالج میں دواﺅں کا استعمال، احتیاط اور علاج:
فالج ایک بہت خطرناک مرض ہے اور اس کا علاج بھی خاصا مشکل ہے۔ فالج کا حملہ ہو جائے تو سب سے ضروری امر یہ ہوتا ہے کہ مریض کی دیکھ بھال اچھے ڈاکٹر، محنتی نرس اور قابل اعتماد ہسپتال سٹاف کے زیر نگرانی ہو۔
اس صورتحال میں 24گھنٹے نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ لمحہ بہ لمحہ مریض کی حالت بدلتی اور بگڑتی ہے۔ سب سے زیادہ ضروری بات یہ ہے کہ مریض کا بلڈ پریشر مانیٹر کیا جائے اور اس کا بے ہوشی کا لیول چیک کیا جائے۔
بلڈپریشر کے ساتھ اگر شوگر ہو تو اس کو کنٹرول کرنا بھی بہت اہم ہوتا ہے۔ مریض کی نبض، بلڈ پریشر، بلڈ شوگر وغیرہ کو اگر کنٹرول کرلیا جائے تو بڑی حد تک بہتری کی امید ہوتی ہے۔
فالج کے علاج کے لیے خاص طور پر استعمال ہونے والی دوائیں حقیقتاً کوئی خاص اثر نہیں کرتیں۔ ان کے فوری اور لمبے استعمال کا مریض کی صحت پر بالکل کوئی اثر نہیں ہوتا۔ مگر یہ مہنگی بھی بہت ہوتی ہیں۔
ان دواﺅں کی بجائے بہتر ہے کہ مریض کی دوسری علامات کا علاج کیا جائے تاکہ فالج کی وجہ سے ہونے والی دوسری پیچیدگیوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔
فالج کے علاج میں سب سے اہم بات مریض کے بلڈپریشر کو کنٹرول کرنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اگر شوگر ہو تو اس کا علاج بھی ضروری ہے۔ فالج کے علاج کے لیے مندرجہ ذیل آسان ہدایات پر عمل کریں:
اول: مریض کی جسمانی صفائی کا خیال رکھیں۔ خاص طور پر کمر کی حفاظت بہت ضروری ہے کیونکہ جان لیوا Bedsores بہت خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ مریض کو کروٹ دلاتے رہیں اور روزانہ کمر کو صاف کر کے پاﺅڈر لگائیں۔
دوم: مریض کو پوری تسلی دیں کہ اللہ کے حکم سے وہ جلد ہی نارمل زندگی گزارنے کے قابل ہو جائے گا۔ اس سے مریض ذہنی طور پر بیماری سے مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائے گا۔
سوم: مریض کی طبیعت بحال ہو جائے تو ہلکی پھلکی ورزش کی طرف مائل کریں۔ اسے چلانے کی کوشش کریں۔ نیورولوجی وارڈ میوہسپتال میں ایک مریض جو کچھ عرصہ سے فالج کے حملہ کا شکار تھا۔ اس کی بیوی اسے روزانہ چلاتی اور نماز کے وقت اسے ہمارے ساتھ کھڑا کردیتی تھی۔ نماز کی برکت سے وہ چند دنوں میں ٹھیک ٹھاک چلنے لگا۔
چہارم:مریض کا بلڈپریشر اور شوگر کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے۔ اس کے لیے بلڈپریشر اور شوگر کے ضمن میں دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔
پنجم: بے ہوش مریض کا بستر صاف رکھیں اور روزانہ بستر کی چادر کو تبدیل کریں۔ خوراک کی نالی کو روزانہ چیک کریں اور پیشاب کی نالی کو بھی دیکھتے رہیں تاکہ انفیکشن کی صورت میں اس کا علاج کیا جا سکے۔
ششم: سونے سے قبل آیة الکرسی (اول و آخر درود پاک) کی تلاوت کر کے سوئیں، رات کو فالج کے حملے سے محفوظ رہیں گے۔
ہفتم: فالج کے حملہ کی صورت میں لہسن کی دس عدد پوتھیاں Cloves گرم دیسی گھی میں ملا کر مریض کو دیں۔
ہشتم: پچاس گرام ارہر کی دال بیس گرام سونٹھ میں ابال کر فالج زدہ مریض کو دیں۔
نہم: سیب، انگور اور ناشپاتی کا رس فالج میں مجرب غذا ہے۔