شمس الدین امجد ۔۔۔۔۔۔
عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ دنیا میں پاکستان کا نام سربلند کریں گے۔ اور یہ وعدہ انھوں نے دورہ امریکہ کے دوران پورا کر دیا ہے۔ چین، ترکی اور دیگر ممالک کے دورے میں انھیں کسی شہر کا ڈپٹی میئر وصول کر لیتا تھا، مگر یہ اس سربلندی پر بٹہ لگانے کے مترادف تھا۔ چنانچہ دورہ امریکہ میں یہ بٹہ ہٹا دیا گیا جب امریکہ میں کوئی سرکاری عہدیدار وصول نہ کرنے آیا۔
شاہ محمود قریشی نے پاکستان اور امریکہ، دونوں طرف کی نمائندگی کرتے ہوئے ان کا استقبال کیا۔ یوں سربلندی میں جو رہی سہی کسر تھی، وہ انھوں نے پوری کر دی ہے۔
اور ابھی عرب نیوز اور ایکسپریس ٹربیون نے خبر دی ہے کہ خان صاحب تو جانا ہی نہیں چاہتے تھے، یہ تو رواروی میں نے انھوں نے محمد بن سلمان سے ڈونلڈ ٹرمپ کا تذکرہ کیا، انھوں نے سمجھا کہ دونوں کی ملاقات بھی ہو جائے تو اچھا رہے گا، چنانچہ انھوں نےجیرڈ کشنر سے کہا اور اس نے اپنے سسر سے کہہ کر ملاقات طے کروا دی۔
خان صاحب کو معلوم ہوا تو بس رواداری میں انھیں ہاں کرتے بنی۔ دوستوں کو انکار تو نہیں کر سکتے تھے۔ ہاں تو کر دی مگر ساتھ کہہ دیا کہ بس زیادہ شور شرابہ اور دکھاوا نہ ہو، کوئی لینے بھی نہ آئے، خود ہی وائٹ ہاؤس پہنچ جائیں گے۔ اور ہاں تلاشی اور سامان بھی ضرور چیک کروائیں گے۔ وہ عام لوگوں کی صف میں دکھائی دینا چاہتے ہیں۔
بعض حاسدین ان پر بھیک لینے اور خودکشی نہ کرنے کا الزام لگاتے ہیں، اور اس سے سربلندی میں فرق پڑا، مگر یہ تو حاسدین کی ریشہ دوانی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آئی ایم ایف اور دوست ممالک سے نے خود اسلام آباد آ کر زبردستی پیسے ہاتھ میں پکڑائے، اور انھوں نے خود دینے والوں کی عزت رکھنے کی خاطر قبول کر لیے۔
شکریہ ہینڈ سم عمران خان صاحب! آپ کی وجہ سے قوم نے یہ دن بھی دیکھ لیا۔