ابن فاضل،کالم نگار،سمندرکنارے

زندگی میں خوشحالی کے لئے خود کو ویلیوایڈیڈ بنائیے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ابنِ فاضل۔۔۔۔۔۔
آپ نے حلیم کھائی ہوگی. مختلف دالیں، دلیا، گوشت مصالحہ جات، گھی اور گوشت سے تیار کی جاتی ہے. مشہور حلیم کی پلیٹ جس کا وزن لگ بھگ سو گرام ہوگا، ستر سے اسی روپے کی مل جاتی ہے، اب قریب انہیں اجزاء دالوں، گوشت اور دلیے وغیرہ سے ذرا مختلف انداز سے تیار کیا گیا ہریسہ کا آدھ پاؤ کا پیالہ دوسو پچیس روپے کا ہے۔

گویا تقریباً ڈھائی سے تین گنا قیمتی۔ ایک جیسی اشیاء سے، ایک جتنی محنت سے نسبتاً زیادہ قیمتی اشیاء بنانے کے اس عمل کو اضافہ قدر یا ویلیو ایڈیشن کہتے ہیں اور ایسی اشیاء کو ویلیو ایڈڈ گڈز اضافی قدر اشیاء کہا جاتا ہے۔

آپ اپنے ارد گرد غور کریں تو آپ کو ایسی درجنوں مثالیں مل جائیں گی. اَسّی گرام آٹے کی روٹی چھ روپے کی اور اَسّی گرام آٹے سے بنے ایل بو میکرونیز کا پیکٹ سو روپے کا۔
سائیکل کے پیڈل کی پاؤ بھر کی کلی شاید ایک سو روپے کی ہوگی. اور اسی وزن کا موٹر سائیکل کو کونکٹنگ راڈ ہزار روپے کا۔ عینک کے شیشے سوروپے کے اور اتنے ہی وزن کا کیمرے کا لنز ہزاروں روپے کا۔

یہی حال خدمات کا ہے. گلی کی نکر پر پر بیٹھا نائی پچاس روپے میں حجامت بنادے گا اور ایئر کنڈیشنڈ ہیرسیلون میں ہیئر ڈریسر وہی کام سینکڑوں میں کرے گا۔ محنت دونوں کی برابر ہے مگر معاوضہ میں زمین آسمان کا فرق۔ درزی دھوبی سے لے کر ڈاکٹر، وکیل تک سب یہی معاملہ ہے۔
تو پھر کیوں نہ میں بھی سوچوں کہ میں اپنی مصنوعات یا اپنی خدمات کو اضافی قدر بناؤں۔

لیکن یہ ہوگا کیسے؟
سب سے پہلے تو مجھے یہ فیصلہ کرنا ہے، یہ جذبہ پیدا کرنا ہے کہ میں نے اپنا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔ پھر ذہن سے دونمبری اور دھوکہ دہی کو یکسر نکالنا ہوگا کہ جب تک آدمی منفی سوچتا ہے مثبت خیالات ودیعت نہیں کیے جاتے۔ اللہ کریم کی مدد شامل حال نہیں ہوتی۔

اس کے بعد کھلی آنکھوں سے اپنے اردگرد کامشاہدہ کہ کونسی شے ویلیو ایڈڈ ہے. اس کے بعد اس کے متعلق ضروری علم وہنر اور سب سے آخر مطلوب مشینری.

لیکن پھر کہوں گا کہ سب سے اہم ہے فیصلہ، آپ کے پاس بیس کلو روزانہ دودھ دستیاب ہے جس کی قیمت فروخت دوہزار روپے ہے۔ اسی بیس کلو سے تھوڑے علم اور تھوڑی محنت اور انتہائی قلیل سرمایہ سے چالیس لیٹر آئس کریم تیار ہو سکتی ہے جو کم از کم چھ ہزار کی بکےگی۔

اسی طرح اگر آپ کے صحن میں امرودوں کے چند درخت ہیں جن پر چار سو کلو امرود لگتے ہیں تو وہ تھوک میں پندرہ سے بیس ہزار کے بکیں گے لیکن انہیں چار سو کلو امرودوں سے ایک ہزار کلو بہترین کوالٹی کا جام تیار ہوسکتا ہے جو دو لاکھ کا بھی بک سکتا ہے۔ وعلی ھذالقیاس.

پکوڑے بیچنے والا، جلیبیاں نکالنے والا، چائے بیچنے والا، اپنے ماحول کو صاف کرلے، اپنے لباس کو بہتر کرلے، اپنے برتن بنچ اچھے لے لے تو لوگ اسے بھی بخوشی دس بیس فیصد اضافی رقم دینے پر تیار ہوجائیں گے۔

سو عزیز دوستو! آپ جہاں بھی ہیں، جس ماحول میں جس کمپنی میں جس ہنر میں ٹھان لیں کہ ہم نے ذہن استعمال کرنا ہے۔ اپنی صلاحیت بڑھانی ہے خود کو ویلو ایڈڈ بنانا ہے تاکہ زندگی میں خوشحالی اور خوشیاں آئیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں