بابا طاہر اشرف کی مینوئل تھراپی سے کمردرد، ریڑھ کی ہڈی کے مہروں ذیابیطس،ہیپاٹائٹس،امراض قلب،گردے،فالج اور شاٹیکا کے درد سمیت کئی دوسرے امراض سے مکمل نجات ملتی ہے
حکیم نیازاحمد ڈیال۔۔۔۔۔
ساہیوال کے نواحی چک 53 EBمیں والد بزرگوار کے دیرینہ دوست حاجی خوشی محمد کی اہلیہ کی وفات پر تعزیت کے لیے جانا ہوا۔واپسی پر ماموں سسر میاں عبد الغفار سابقہ کونسلر سے بھی ملاقات ہوئی۔
انہوں نے استفسار کیا کہ ہارون آباد کے علاقہ دو شاخہ میں ایک بابا کوئی ناڑ(شریان دباتا ہے اور شوگر کا مرض ختم ہوجاتا ہے۔ہم ذہن میں عجیب سا تجسس لیے اگلی بار جب ہارون آباد گئے تو سب سے پہلے دوشاخے والے بابے کے متعلق پوچھ گچھ کرنے کے مشکل ٹاسک پہ لگ گئے۔ ہماری اس مشکل کو بابا امیر اعوان نے یہ کہہ کر آسان کر دیا کہ موصوف تو ہمارے ہمسایہ چک 44/3R کے ہیں۔
یہ سنتے ہی ہم نے اگلے روز اس ناڑی بابا کے پاس جانے کا فیصلہ کرتے ہوئےبابا ملک امیر سے ساتھ چلنے کی گزارش کی جو انہوں نے بخوشی قبول کر لی۔اگلے روز جولائی کی تپتی دھوپ میں ہم 44/3Rمیں بابا کے ڈیرے پر پہنچ گئے۔ہم سے پہلے وہاں ساہیوال سے دو دل کے مریض ڈیرے پر بابا جی کاانتظار کر رہے تھے۔
تھوڑی ہی دیر میں حقہ پکڑے بابا جی بھی پہنچ گئے۔انہوں نے آتے ہی مریض الگ کیے اور باری باری ان کی دل سے متعلقہ رپورٹس دیکھ کر انہیں لیٹنے کو کہا۔ایک کی تین شریانیں اور ایک والو بند تھے جبکہ دوسرے کے تین والو بلاک ہو چکے تھے۔بابا جی نے مریضوں سے ان کی علامات اور کیفیات جاننے کے بعد سینے کے بائیں جانب مخصوص اعصاب کو اپنی خاص مہارت سے دبایا۔
اس دوران مریضوں کو چونکا دینے والی باتوں میں محو کیے رکھاتاکہ مریض پٹھے دبانے کے درد پر توجہ مرکوز نہ کر سکے۔اپنا کام مکمل کر لینے کے بعد دونوں مریضوں کو تیز دوڑانے اور تیزی سے سیڑھیاں چڑھنے اور اترنے کے عمل سے گزار کرباقاعدہ ان کی جسمانی کیفیات کو جانچا بھی گیا اور بعد ازاں انہیں ECGکرواکر رپورٹ لانے کو کہا۔
تھوڑی ہی دیر میں شہید چوک میں واقع لیبارٹری سے وہ ECGکروا لائے۔رپورٹ دیکھ کرہم حیرت میں ڈوب سے گئے۔رپورٹس مکمل طور پر نارمل تھیں۔
جب مریض چلے گئے تو ہم نے اپنے آنے کا مدعا بیان کیا تو انہو ں بہت زیادہ خوش دلی سے ہمیں خوش آمدید کہا اور پیش کش کی کہ اگر یہ ہنر سیکھنا چاہیں تو ہم پورے خلوص سے حاضر ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ ناڑ نہیں بلکہ پٹھوں کی مینول تھراپی کا عمل ہے۔
بدن کے تمام اعضاء عصبی ریشوں کے ذریعے حرام مغز کے ساتھ منسلک ہیں۔جب کوئی پٹھہ کسی وجہ سے سست یا رک جاتا ہے تو عضو کی کارکردگی خراب ہو کر کسی مرض کی علامات سامنے آنے لگتی ہیں۔
بابا طاہر اشرف جٹ نے بتایا کہ کمردرد، ریڑھ کی ہڈی کے مہروں ذیابیطس،ہیپاٹائٹس،امراض قلب۔گردے،فالج اور شاٹیکا پین سمیت کئی دوسرے امراض پر کام کرتا ہوں۔ہمیں بابا جی کے نالج،طریقہ کار اور قابلیت نے بے حد متاثر کیا۔ان کی گفتگو مکمل سائنٹیفک اور منطقی تھی۔
سنیاسی بابوِں کی طرح اپنی بے تکا فارمولوں کو سچ منوانے کے اسlصرار کی بجائے ہر نکتہ علمی طور پر اناٹومی اور فزیالوجی کی روسے ثابت کرتے ہیں۔ بابا 70کے اوائل کے فارغ التحصیل تھے۔ان کے علم،ہنر اور دست شفاء سے انسپائیر ہو کر ہم نے بھی ماہر مینول تھراپسٹ بننے کا عزم لے کر ان کی شاگردی میں آنے کا فوری فیصلہ کرلیا۔
بابا طاہر اشرف کے دست شفائی اور ہنر مسیحائی کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ شفاء اللہ پاک نے معالج کے ہاتھ،الفاظ اور خلوص میں رکھ چھوڑی ہے۔حامل دست شفاء ہونے کے لیے کسی راکٹ سائنس کا مطالعہ ہرگز ہرگز ضروری نہیں بس اللہ کا فضل و کرم شامل حال ہونا ہی کافی ہے۔
وَاِذَا مَرِضُتْ فَھْوَ یَشُفِین۔۔۔۔