ڈاکٹر آصف محمود جاہ (ستارہ امتیاز)
”اپنے دن کا کام ختم کر کے وہ چنگا بھلا سویا، صبح سویرے نماز کے لیے اٹھا تو کان کے پیچھے ہلکا ہلکا درد محسوس ہو رہا تھا اور منہ کھولنا بھی ذرا دشوار لگ رہا تھا۔ شیشہ دیکھا تو اپنا چہرہ ایک طرف مڑا دیکھ کر حیران و پریشان رہ گیا۔ ”لقوہ“ کی نامراد بیماری اس پہ حملہ کر چکی تھی۔“
”لقوہ“ کو سب سے پہلے سرچارلس بیل نے بیان کیا۔ اس لیے اس کو اس کے نام پر بیل پالسی Bell’s Palsy بھی کہتے ہیں۔ چہرے کے سارے پٹھے ایک چہرہ کی نرو (نس) کے زیر اثر ہیں جس کو نرو چہرہ (Facial Nerve) کہتے ہیں۔ چہرہ کے اور آنکھ کے سارے پٹھوں کی بدولت آدمی خوشی، غمی، افسوس و یاس، ہنسنا، رونا، تفکر و سنجیدگی، ڈر اور خوف وغیرہ کے جذبات کا اظہار کرتا ہے۔
جب ”لقوہ“ میں یہ نرو متاثر ہوتی ہے تو جس طرف حملہ ہو اس طرف کی مندرجہ بالا خصوصیات متاثر ہوتی ہیں۔ منہ ٹیڑھا ہو جاتا ہے، رالیں بہنے لگتی ہیں، آنکھوں سے پانی آنا شروع ہو جاتا ہے، نہایت تکلیف دہ صورت حال ہوتی ہے۔ بندے کو اپنی شکل بھدی اور بدنما لگنے لگتی ہے۔ نفسیاتی طور پر بندہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔
کسی سے بات کرنے کو دل کرتا ہے نہ کسی سے ملنے کو۔ انسان اکیلے کمرے میں محبوس ہو جاتا ہے۔ ہمارے بعض شہروں میں لقوہ کے مریض کو سر پہ کپڑا لپیٹ کر ایک کمرے میں بند کر دیا جاتا ہے۔ لقوہ کی بیماری تو اتنی خطرناک نہیں مگر ساتھ رہنے والے اور بہی خواہ اس کو زیادہ ترتکلیف دہ اور پرخطر بنا دیتے ہیں۔
وجوہات
لقوہ ہر عمر کے لوگوں میں ہو سکتا ہے۔ عموماً یہ بیماری مردوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ لقوہ ہونے کی اصل وجہ ابھی پس پردہ ہے۔ تحقیقات جاری ہیں۔ شاید کبھی پتہ چل سکے۔ بعض کا خیال ہے کہ یہ ہر پیس زوسٹر وائرس سے ہوتی ہے۔ کچھ کہتے ہیں کہ گلے کی خرابی بھی اس کا باعث بن سکتی ہے۔
بیماری کی علامتیں
1۔ لقوہ کا حملہ عموماً چہرہ کے ایک طرف ہوتا ہے۔ عموماً مریض رات چین سے سو کر صبح اٹھتا ہے تو اچانک اپنے آپ کو بیماری سے متاثر پاتا ہے۔
2۔ چہرے کے اوپر اور نیچے کے پٹھے برابر طور پر متاثر ہوتے ہیں۔
3۔ مریض چہرے پہ جھریاں نہیں ڈال سکتا۔
4۔ مریض کو اگر منہ میں ہوا بھرنے اور سیٹی بجانے کو کہا جائے تو یہ اس کے لیے مشکل ہوتا ہے۔
5۔ مریض کو آنکھیں بند کرنے کے لیے کہا جائے تو متاثرہ حصے کی آنکھ کھلی رہتی ہے۔
6۔مریض کو اگر دانت دکھانے کے لیے کہا جائے تو چہرہ ایک طرف مڑا نظر آتا ہے۔
7۔اس کے علاوہ خوراک منہ میں جمع رہتی ہے۔ نگلنے میں دشواری ہوتی ہے اور منہ سے تھوک نکلتا رہتا ہے۔
علاج
لقوہ کو خطرناک مرض نہ سمجھنا چاہیے۔ مناسب علاج سے اس سے نجات پائی جا سکتی ہے۔ مختلف قسم کے جعلی حکیم، ڈاکٹر اور پیر خواہ مخواہ لوگوں کو پریشان کرتے ہیں۔ ایک مریض نے بتایا کہ کسی پیر نے اسے منہ دھونے سے منع کیا۔ جب وہ ہسپتال آیا تو لقوہ کے ساتھ ساتھ اسے منہ کا انفیکشن بھی ہو چکا تھا۔ ”لقوہ“ کا علاج درج ذیل خطوط پر کیا جاتا ہے:
1۔ ادویات، 2۔ فزیو تھراپی، 3۔ پلاسٹک سرجری۔
1 ۔ادویات:
لقوہ کی بیماری چہرہ کی نروکی سوجن یا انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے چہرہ ٹیڑھا ہو جاتا ہے۔ آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں اور منہ سے پانی نکلتا رہتا ہے۔ آدمی چنگا بھلا سوتا ہے اور صبح اٹھتا ہے تو اچھا بھلا چہرہ ٹیڑھا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس بیماری کے علاج کے لیے مختلف دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔ جن میں کچھ درج ذیل ہیں:
مختلف قسم کے انجکشن،سٹیرائیڈ دوائیں،مختلف قسم کی ہومیو پیتھک اور ہربل دوائیں
مضر اثرات
لقوہ کی بیماریوں میں استعمال ہونے والی مختلف قسم کی دواﺅں کے مضر اثرات دوا کے استعمال کے انحصار پر ہیں۔ زیادہ تر سٹیرائیڈز دوائیں دی جاتی ہیں۔ سٹیرائیڈ دواﺅں کے مضر اثرات اسی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے گزشتہ مضامین میں بیان کئے جا چکے ہیں۔
احتیاط
دوا ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ سے استعمال کریں۔
سٹیرائیڈز دواﺅں کی مقدار ڈاکٹر کے مشورہ سے بتدریج کم کرنا پڑتی ہے اس لیے اس دوران ڈاکٹر سے رابطہ ضروری ہے۔
لقوہ کی بیماری کے دوران مختلف قسم کے مقوی صحت مشروبات اور ٹیکے استعمال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں اس لئے ان کے استعمال سے پرہیز کریں۔
دوا کی نوعیت اور ضرورت کی اہمیت
لقوہ میں مختلف قسم کی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں لیکن اس دوران زیادہ تر دواﺅں کا کوئی خاص اثر نہیں ہوتا کیونکہ یہ بیماری چہرے کی نس Facial Nerve میں سوجن یا انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس میں زیادہ تر سٹیرائیڈ کا استعمال ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ استعمال ہونے والی مختلف قسم کی قیمتی دواﺅں جن میں مختلف قسم کے ٹیکے، گولیاں، شربت وغیرہ ہوتے ہیں کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ دواﺅں کے مضر اثرات کی وجہ سے بے جا دواﺅں کے استعمال سے بیماری مزید لمبی اور تکلیف دہ ہو جاتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ لقوہ کی بیماری میں غیر ضروری دواﺅں کا استعمال نہ کیا جائے۔ زیادہ تر مریضوں میں یہ بیماری دو تین ہفتے بعد خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہے۔
دواﺅں سے زیادہ فزیوتھراپی کام آتی ہے۔
آسان اور متبادل علاج
لقوہ ہو جائے تو بالکل پریشان نہ ہوں۔ یہ بیماری کچھ دنوں بعد خود بھی ختم ہو جائے گی۔ پریشانی اور گھبراہٹ کے عالم میں بیماری کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ دواﺅں سے زیادہ فزیوتھراپی پہ انحصار کریں کیونکہ فزیو تھراپی سے لقوہ کی بیماری کی علامات بہت جلد ختم ہو جاتی ہیں۔
بیماری کے دوران تازہ سبزیاں، تازہ پھل اور سوپ وغیرہ استعمال کریں۔
لقوہ کی بیماری میں زیادہ پروٹین والی غذا استعمال کریں۔
جنگلی کبوتر کا گوشت استعمال کرنا اور اس کا سوپ پینا فائدہ مند ہوتا ہے۔
چہرہ کی مکمل صفائی رکھیں۔ آنکھوں کو گرد سے بچانے کے لیے چشمہ استعمال کریں۔
زیادہ حکیموں اور ویدوں کے چکر میں نہ پڑیں۔
اچھے فزیو تھراپسٹ سے مشورہ کریں،چہرہ کی ہلکی پھلکی ورزشیں جن میں منہ پھلانا، ماتھے پر بل ڈالنا، زور زور سے پھونک مارنا اور غبارے پھیلانا وغیرہ شامل ہیں، کو بار بار کرنے سے بھی بیماری کی علامات دور ہونے میں مدد ملتی ہے۔
خوراک
خوراک اور عمدہ غذا بہت اہم ہیں۔ لقوہ کے مریض کو اچھی پروٹین والی غذا استعمال کرنی چاہیے۔ جو حکیم ”جنگلی کبوتر“ کا گوشت تجویز کرتے ہیں، اس کا لقوہ کے علاج میں کارآمد ہونے کی کوئی طبی وجہ ابھی تک سامنے نہیں آئی لیکن اس میں بھی چونکہ پروٹین ہوتے ہیں اس لیے جنگلی کبوتر کا گوشت استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ خوراک کے ساتھ جسم و صحت کی مکمل صفائی بھی بہت اہم ہے۔
2۔فزیو تھراپی
فزیو تھراپی علاج لقوہ میں بہت اہم ہے۔ یہ دو طرح کی ہوتی ہے:
1۔ نرو کو متحرک کرنا،2۔ چہرہ کی ورزش
نرو کو متحرک کرنا
دوائی کے ساتھ ساتھ نرو چہرہ کو متحرک کرنا بہت ضروری ہے۔ اس کے لیے گیلوانک مشین کے ذریعے کرنٹ دیا جاتا ہے جس میں آہستہ آہستہ پہلے ہلکا بعد میں زیادہ کرنٹ دے کر نرو کو متحرک کرتے ہیں جس سے آہستہ آہستہ متحرک ہوتی ہے اور چہرہ منزل بہ منزل اپنی اصلی حالت پہ واپس آ نا شروع ہو جاتا ہے۔
ورزشیں
فزیو تھراپی کے ساتھ چہرہ کی ورزشیں بہت ضروری ہیں۔
مندرجہ ذیل ورزشیں کرتے رہنا چاہئے:
1۔ ماتھے پہ بل ڈالنے کی کوشش کریں۔
2۔ آنکھ کو بار بار جھپکتے رہیں۔
3۔ منہ میں ہوا بھرنے کی کوشش کریں۔
4۔ منہ کے جبڑے کو ایک طرف سے دوسری جانب کرتے رہیں۔
5۔چہرہ پر اوپر اور سائیڈز پر ہاتھ سے ہلکی مالش کرتے رہیں۔
3۔پلاسٹک سرجری
ان تمام طریقہ ہائے علاج سے اگر فرق نہ پڑے تو بالکل گھبرانا نہیں چاہیے۔ پلاسٹک سرجری دوسرا علاج فیل ہونے کی صورت میں آپ کے چہرے کی رونقیں دوبارہ واپس دلا سکتی ہے۔