عبیداللہ عابد۔۔۔۔۔۔
عمران خان حکومت نے واقعتاً پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ پیش کیا ہے، اگرچہ پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی اس بجٹ کو عوام دشمن قراردے رہی ہیں تاہم ان کی مخالفت میں وہ شدت نہیں رہی جو بعض مسلم لیگی رہنمائوں اور آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈرز جاری ہونے سے پہلے دیکھنے کو ملتی تھی۔
اب مسلم لیگ ن اور نہ ہی پیپلزپارٹی کا کوئی رہنما بجٹ پاس نہ کرنے دینے کی بات کررہا ہے۔ دونوں بڑی اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے بجٹ مخالف تقاریر ہورہی ہیں، اور بس یہی ہوگا۔ بجٹ پاس ہوگا اور انہی ٹیکسز کے ساتھ نافذالعمل ہوگا۔ انھیں کچھ رعایتیں چاہئے تھیں، باقی عوام جائیں بھاڑ میں۔
چند دن پہلے تک اینٹ کا جواب پتھر والی پالیسی کا اعلان کرنے والے وزیراعظم عمران خان
اب اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بناکر بجٹ کا مرحلہ بہ حسن و خوبی طے کرنے کی راہ پر آگئے ہیں۔ یوں تینوں بڑی جماعتیں آئی ایم ایف کا بنایا ہوا بجٹ منظور اور نافذ کروائیں گی اوراسے کہاجائے گا میثاق معیشت۔
اب مسلم لیگ ن کو یہ بجٹ عوام دشمن محسوس ہوگا نہ پیپلزپارٹی کو۔ اسی لئے تو شیخ رشید بھی پورے تیقن سے کہہ رہے ہیں کہ "ان کا باپ بھی بجٹ منظور کروائے گا۔” اس سے اندازہ کیاجاسکتا ہے کہ دونوں بڑی اپوزیشن جماعتیں کس قدرمشکل میں گرفتار ہیں۔
اب تک اس بجٹ کے خلاف جماعت اسلامی سڑکوں پر آئی ہے یاپھر اے این پی۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن بھی حکومت مخالف تحریک کی تیاری کررہے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ بڑی اپوزیشن جماعتیں بھی ان کا ساتھ دیں تاہم ان کی کوشش شاید کامیاب نہ ہوسکے۔
ظاہر ہے کہ جماعت اسلامی یا اے این پی حتیٰ کہ مولانا فضل الرحمن کے پاس بھی اس قدر قوت نہیں ہے کہ وہ اسمبلی میں بجٹ کی راہ میں حائل ہوسکیں تاہم یہ جماعتیں سڑکوں پر نکل کر، اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کروا کر عوام کے جذبات کی ترجمانی کررہی ہیں۔ موجودہ حالات میں جو جماعت پوری ثابت قدمی کے ساتھ مظلوم و مقہورعوام کے لئے باہر نکلے گی، جدوجہد کرے گی، وہ ملکی سیاست میں اپنے کردار کو وسعت دینے میں کامیاب ہوگی۔
جماعت اسلامی کے مخالف تجزیہ نگار بھی کہہ رہے ہیں کہ جماعت نےسڑکوں پر نکل کر عمران خان کے "پشتی بانوں” کو مزید ناراض کردیا ہے ۔ یہ تاثر جماعت اسلامی کے بارے میں بہت سے پرانے خیالات کودرست کرنے میں مدد دے رہاہے۔ جو لوگ جماعت اسلامی کو فوج کی "بی ٹیم” کہاکرتے تھے، وہ اب ن لیگ اور پیپلپزپارٹی کے بارے میں کیا کہیں گے۔