بشریٰ نواز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں خاص پاکستان کی ایک عام شہری، آزاد ملک کی آزاد شہری ہوں۔ وہ ملک جسے ہمارے بڑوں نے بے شمار جانوں کا نذرانہ دے کر حاصل کیا، ہمیں غیر کی غلامی سے نجات دلائی۔ ایسا ملک قائم کرنے کا وعدہ کیاگیا جہاں ہم اپنے دین کے مطابق اپنی تہذ یب کے مطابق زندگی گزار سکیں بغیر کسی ڈر کے، سکو ن کے ساتھ۔ جہاں ہمیں مذہبی آزادی حاصل ہو۔ جہاں ہماری عزت محفوظ ہو، ہماری جانیں محفوظ ہوں، ایسے محفوظ جیسے ماں کی۔ گود میں بچہ۔
مگر یہ کیا ہوا؟ یہ کیسی آزادی ہے جہاں صبح کام کے لئے نکلو تو زندہ واپس آنے کی کوئی گارنٹی ہی نہیں۔ خو اتین کی بے حر متی، کم سن بچوں کے ساتھ ریپ کے دن بہ دن بڑھتے واقعات ،اغوا اور چوری ڈاکے۔ بڑے کام سے لیکر معمولی کام تک کے لئے رشوت۔
وہ ملک۔ جو اللہ کے نام پی ہمیں ملا وہاں ہم اللہ کا ایک حکم نہیں مانتے، کون سا جرم ہے جو یہاں نہیں ہوتا۔ اول تو مجرم پکڑا ہی نہیں جاتا کیونکہ اس نے سلیمانی ٹوپی پہنی ہوتی ہے، مسجدوں مدارس میں خود کش حملہ ہوتے ہیں اور مجرم وہاں سے بھی غائب۔ ڈکیتیوں میں بھی مجرم فرار ۔فوٹیج کی موجود گی کے باوجود ڈاکو گرفتار نہیں ہوتے۔
سرکاری ہسپتال ہیں تو سہولتیں نہیں، ایک ایک بستر پر تین تین مریض اور پھر آئے دن ڈاکٹرز کی ہڑتال ۔ مریض مرتے ہیں تو مریں، وہ کون سے ڈاکٹرز کے رشتے دار ہوتے ہیں۔
ملک سے محبت کرنے والے یہ سب سوچ کے پریشان ہیں کہ یہ ظالم کیوں نہیں سوچتے کہ ہم انسان ہو کے انسانوں پی ظلم کرنے جارہے ہیں۔ دھماکوں میں کتنے گھروں کے کمانے والے لوگ شہید ہوتے ہیں، ان کا نہیں سوچتے، بچوں کا ریپ کرتے وقت نہیں خیال آتا کہ اتنی تو میری بہن بھی ہے گھر میں، بھائی یا بہن کی بیٹی بھی ہے۔ خوا تین کی بے حرمتی کرتے وقت بھی خیال نہیں آیا کہ ایسی ہی ماں یا بہن بھابی کوئی مقدس رشتہ گھر میں بھی ہے۔
دل دکھ سے بھرا ہے اپنے ملک کے یہ حالات دیکھ کے، معصوم بچوں کی کٹی پھٹی لاشیں دیکھ کے، بم دھماکوں میں شہید ہونے والوں کی لاشیں دیکھ کر۔
کیایہ سب دیکھ دیکھ کے ہم بے حس ہو گئے؟ پیسوں کے لیے کوئی کسی کی زندگی سے کھیل سکتا ہے بھلا؟ شاید ہم اپنے بڑو ں کی قربانیوں کو بھول گئے ہیں۔ ہم نے آگ اور خون کے دریا پار نہیں کیے جو ہمارے بزرگوں نے کئے، اسی لئے ہمیں نہ اپنے ملک کی قدر ہے اور نہ ہی اپنی آزادی کی۔ اپنے معاشرے کی برائیاں ہماری اپنی پیدا کردہ ہیں، انھیں دور بھی ہم ہی کرسکتے ہیں۔ اپنے پیارے ملک کو امن کا گہوارہ بنائیں، یاد رکھیں ! پاکستان ہے تو ہم ہیں۔