عبیداعوان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر پاکستان میں حال ہی میں سامنے آنے والی شرمناک آڈیو کال اور ویڈیو میں موجود مرد چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال ہی ہیں تو یہ پاکستانی معاشرے میں بڑے خطرے کی ایک گھنٹی ہے۔ ظاہر ہے کہ موصوف "ہنی ٹریپ” کا شکار ہوئے ہیں۔ دنیا میں مختلف اہم شخصیات کو ہنی ٹریپ کا شکار بنا کر اپنے مخصوص مفادات حاصل کرنا نیا حربہ نہیں ہے۔
ماضی میں سویت یونین کی خفیہ ایجنسی "کے جی بی”، اسرائیل کی "موساد” بے شمارلوگوں کو اس پھندے میں پھنساتی رہی ہیں اور انھیں بلیک میل کرکے اپنے کام نکلواتی رہی ہیں۔ اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے کہ اگر کسی ریاست کے اہم عہدوں پر فائز افراد کو اپنی ایجنٹ کے ذریعے ہنی ٹریپ کیا جائے تو اس ریاست کا حال کیا ہوگا بالخصوص جب دشمن ممالک ایسا کریں۔
جب مبینہ طور پر چئیرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال سے متعلقہ آڈیو اور ویڈیو سامنے آئی تو آسٹریا کے ایک اعلیٰ عہدے دار ،انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان ہائنز کرسٹین سٹراکے کا بھی شرمناک سکینڈل سامنے آگیا، بی بی سی اردو کی ایک سٹوری کے مطابق وہ ولا میں ایک دلکش دوشیزہ سے ملنے گئے جو کالے رنگ کا ڈیزائنر لباس پہنے ہوئے تھیں اور ساتھ اونچی ہیلز تھیں اور بقول اُن کے وہ ایک امیر کبیر روسی آیگور ماکاروف کی بھتیجی تھیں۔
آسٹرین سیاست دان سٹراکے بہت پُرجوش تھے صرف اس لیے نہیں کہ وہ ایک خاتون سے مل رہے تھے جن کو اُنہوں نے’ہاٹ’ کہا مگر اس لیے بھی کیونکہ وہ ایسی تجاویز لے کر آئی تھیں جن میں کچھ خلاف قاعدہ سودوں کے بدلے انتہائی دائیں بازو کی فریڈم پارٹی کو مدد ملنا تھی۔
جولائی 2017 کی اُس شام میں مرسیڈیز مےبیخ اور بی ایم ڈبلیو ایم 4 سپورٹس گاڑی بھی تھی جو آسٹرین سیاستدان کو پھنسانے کے لمبے چوڑے منصوبے کا حصہ تھی اور ہائنز کرسٹین سٹراکے اس جھانسے میں آگئے۔
اس سب کو خفیہ طور پر فلم کیا گیا اور بظاہر بھرپور تیاری اور پیسے لگا کر کیا گیا۔ پچھلے ہفتے دو جرمن اخباروں نے اس خبر کو شائع کیا۔
ایک اخبار سُڈ ڈوئچے زائیٹنگ کا کہنا ہے کہ خفیہ کیمرے اور مائیکروفون بجلی کے سوئچ اور موبائیل فون چارج کرنے کے سٹیشن میں لگائے گئے تھے۔
مائیکروفون نے ملاقات میں ‘ہر بولے گئے لفظ کو ریکارڈ کیا’، اخبار کے مطابق یہ ملاقات سات گھنٹے جاری رہی۔
اس سکینڈل کے بعد اور ‘ آئیبیزا گیٹ’ وڈیو کے شائع ہونے کے بعد نہ صرف آسٹریا کے وائس چانسلر سٹراکے نے استعفی دیا بلکہ ملک میں فریڈم پارٹی اور قدامت پسند چانسلر سبیسٹین کروز کی مخلوط حکومت گر گئی ہے۔
استعفی دیتے ہوئے اپنے تقریر میں ہائنز کرسٹین سٹراکے نے کہا کہ وہ ‘منصوبے کے تحت کیے گئے سیاسی حملے’ کا شکار ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو ‘ہنی ٹریپ تھی جو خفیہ اداروں کے اشاروں پر ہوئی’۔ کہاگیا کہ روس کے خفیہ ادارے نے اپنی ایجنٹ کے ذریعے انھیں ٹریپ کیاہے۔
جسٹس ر جاوید اقبال والے معاملے کے بعد ، اب پاکستان میں اہم سیاست دانوں، اعلیٰ عہدے داروں کو چوکنا ہونا پڑے گا کہ انھیں بھی مخالفین ہنی ٹرپ کرسکتے ہیں۔ بڑے بڑوں کوچاروں شانے چت کرنے کے لئے عورت کا استعمال سب سے موثر تدبیر خیال کی جاتی ہے۔ اگر یہ سلسلہ وسعت اختیار کرگیا تو اس وقت کے پاکستانی معاشرے کو چشم تخیل سے دیکھنا زیادہ مشکل کام نہیں ہے۔