حکیم نیاز احمد ڈیال۔۔۔۔۔۔۔
انسانی جسم کی نشو ونما، صحت مندی اور خوبصورتی کا دارو مدار خون پر ہو تا ہے۔ خون کی افزائش کا سب سے بڑا ذریعہ ہماری خوراک ہے۔ ہماری خوراک جس قدر عمدہ اور غذائیت سے بھرپور ہوگی اسی قدر ہم زیادہ طاقت ور اور توا نا ہوں گے۔
اس کے برعکس اگر ہماری خوراک غیر معیاری اور غیرمتوازن ہوگی تو ہمارے جسم کی کارکردگی اتنی ہی ناقص ہوگی۔ غلیظ اور فاسد غذائیں غلیظ اور فاسد خون کی افزائش کا باعث بن کر ہمیں خون سے متعلقہ کئی بیماریوں میں مبتلا کردیتی ہیں۔
نظام دورانِ خون کی خرابی سے لاحق ہونے والے امراض میں سے ایک بلڈ پریشر(blood pressure ) کی بیماری ہے۔ بلڈ پریشر موجودہ دور کا ایک خطرناک ترین مرض ہے، طبی ماہرین نے اسے زندگی کے لیے ایک خاموش قاتل قرار دیا ہے کیونکہ اس کی تشخیص کافی دیر بعد ہوتی ہے، اس وقت تک یہ اپنی جڑیں گہری کرنے میں کامیاب ہوچکا ہوتا ہے۔
ایک حالیہ طبی تحقیق کے مطابق ہر تیسرافرد بلڈ پریشر(high blood pressure ) کے مرض میں مبتلا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم میں سے اکثریت اس مرض سے مخصوص مدت تک بے خبر رہتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر اگر چہ خود بھی ایک خطرناک اور مہلک مرض ہے مگر اس سے جڑے دیگر امراض اس سے بھی زیادہ موذی اور پریشان کن ہیں۔
ان میں قلبی امراض،شوگر،گردوں کافیل ہونا ،فالج اور برین ہیمرج وغیرہ شامل ہیں جو کہ اکثر و بیشتر ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے لاحق ہوتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر کا مرض پیدا کرنے میں کولیسٹرول سب سے بڑا فیکٹر ہے۔ کولیسٹرول ایک چربیلا،نرم اور ملائم مادہ ہے۔اس کی مخصوص مقدار انسانی صحت مندی کے لیے لازمی سمجھی جاتی ہے جبکہ اس کی غیر ضروری اضافی مقدار خون کی نالیوں (شریانوں) کی دیواروں کے ساتھ جم کر انہیں تنگ اور سخت کرنے کا سبب بن جاتی ہے۔
کولیسٹرول عام طور پر ہماری کھائی جانے والی غذاﺅں دودھ،مکھن،گھی،پنیر،انڈا ،گوشت،کلیجی،مغز،سری پائے اور تلی ہوئی اشیاءمیں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ کولیسٹرول کی دو بڑی اقسام ہیں۔ان میں سے ایک مفید جبکہ دوسری نقصان کی حامل ہے۔
انسانی خون کی کیمیائی ترکیب اور صحت مندی کے لیے لازمی کولیسٹرول کو ہائی ڈینسٹی لائی پو پروٹینHDL کہا جاتا ہے۔یہ جگر اور چھوٹی آنت میں پیدا ہوکر خون کی مائع حالت میں پختگی پیدا کرتا ہے۔یہ نظامِ خون میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے مختلف ماخذوں سے کولیسٹرول اخذ کرکے واپس جگر میں بھیج دیتا ہے۔
یوں کولیسٹرول کی اضافی مقدار صفراءمیں شامل ہوکر براز کے رستے خارج ہوجاتی ہے۔ HDL کی مناسب مقدار نقصان دہ کولیسٹرول کی ہے۔لہٰذا ہم تھوڑی سی احتیاط کر کے بے شمار فوائد حاصل کرنے والے بن سکتے ہیں۔
متوازن اور مناسب غذا ،مناسب وقفے سے استعمال کر کے ہم بہتر اور صحت مند زندگی سے لطف اٹھا سکتے ہیں۔جسمِ انسانی کا بلڈ پریشر مختلف اوقات میں مختلف ہوتا ہے۔ عام طور پر جوان افراد میں 80ملی گرام سے120ملی گرام تک نارمل خیال کیا جاتا ہے جبکہ عمر رسیدہ افراد میں 90ملی گرام سے 140 ملی گرام تک بھی مناسب سمجھا جاتا ہے۔بلڈ پریشر کو عام طور پر ایک طرح کا ہی سمجھا جاتا ہے حالانکہ یہ دو ہوتے ہیں۔ان میں اوپر والا جسے طبی اصطلاح میں سسٹول کہا جاتا ہے اور نیچے والا جسے ڈائی سٹول کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
ایک انتہائی اہم وضاحت یہ کہ زیریں فشارِ خون میں کمی بھی بعض اوقات موت کا باعث بن جاتی ہے۔ جب بلڈ پریشر ضروری سطح سے نیچے گرتا ہے تو اس کی رسد دماغ کی طرف کم ہو نے لگتی ہے۔ دماغ کی طرف خون کی رسد کم ہونے سے مطلوبہ آکسیجن کی مقدار میں تعطل پیدا ہو جاتا ہے۔ یاد رہے اگر دماغ چند سیکنڈ تک آکسیجن سے محروم ہو جائے تو بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے اور اگر یہ محرومی منٹوں میں بدل جائے تو دماغ مردہ ہو جاتا ہے۔
دماغ چونکہ پورے جسمِ انسانی کے افعال کنٹرول کرتا ہے یوں پورا جسم ہی موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ لہٰذا بلڈ پریشر کے اس پہلو کو بھی مد نظر رکھا جانا چاہیے تاکہ کسی بھی نامناسب صورت حال سے محفوظ رہا جاسکے۔
بلڈ پریشر سے بچاﺅ کا گھریلو طبی علاج
طبی ماہرین کے ایک گروہ کے نزدیک بلڈ پریشر لاعلاج مرض ہے جبکہ غذائی ماہرین (نیچروپیتھ) اس بات کو تسلیم نہیں کرتے بلکہ ان کے مطابق غذائی انتخاب اور پرہیز سے ہر قسم کی بیماری پر قابو پا کر اس سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ نیچرو پیتھی (طبِ قدیم) میں ہر قسم کے بلڈ پریشر کا شافی علاج موجود ہے۔
ایسے افراد جنھیں میرے اس نظریے سے اختلاف ہے وہ درج ذیل طبی مرکب دی گئی ہدایات کے مطابق استعمال کریں، ان کو نباتات کی قوتِ شفاءپر یقین آجائے گا۔ اسرول(چندن خورد)10 گرام،چوب چینی10 گرام،صندل سفید5گرام،طباشیر5گرام،گوند کیکر3گرام لے کر تمام ادویات کو بارےک پیس کر سیب کے پانی میں کھرل کر کے مرچ سیاہ کے برابر گولیاں بنا کر سائے میں خشک کرلیں۔
صبح و شام 2،2 گولیاں سیب کے تازہ جوس کے ساتھ استعمال کریں۔ بفضلِ خدا دس پندرہ روزہ استعمال سے بلڈ پریشر کے تمام عوارض سے چھٹکارا نصیب ہوگا۔علاوہ ازیں بازار میں بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے کے لیے بھی خمیرہ مروارید سمیت مختلف دواخانوں کی مختلف طبی ادویات موجود ہیں۔
بلڈ پریشر کا غذائی علاج
بلڈ پریشر میں مبتلا افراد اپنی خوراک میں مناسب ردو بدل کر کے متعدد پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں۔ لہسن،ادرک اور سیاہ مرچ خون کو پتلا کرنے اورکو لیسٹرول لیول کو نارمل کرنے کا قدرتی ذریعہ ہیں۔
لہسن100 گرام،ادرک100 گرام،پودینہ100گرام،اناردا نہ 100 گرام سبز مرچ 10 گرام اورمرچ سیاہ 10 گرام باہم ملا کر چٹنی بنا کر ہر کھانے میں دو چمچ استعمال کرنے سے بھی کولیسٹرول لیول متناسب ہونے میں مدد ملتی ہے۔
مختلف غذاﺅں،سبزیوں اور جوسز کے ساتھ ان کا استعمال بہ آسانی کیا جاسکتا ہے۔ عناب،ایلویرا(گھیکوار) صندل،فالسہ،دھنیا،کشمش ،اندرائن اور اسبغول کی مناسب مقدار مخصوص مدت تک کھانے سے بھی نظامِ دورانِ خون کے عوارض سے چھٹکارا حاصل ہوتا ہے۔
سبزیوں میں بند گوبھی، گاجر، مولی، شلجم، گھیا کدو ، توری،پالک، ٹینڈے،کریلے، سلاد کے پتے، مچھلی، دال مونگ، چنے ،کھمبی(مشرومز)کو بلاخوف وخطر استعمال کرسکتے ہیں۔ دھیان رہے کہ ان سبزیوں کوبناتے و قت لہسن، زیرہ سفید اور ٹماٹرقدرے زیادہ شامل کیے جائیں ۔
پھلوں میں انار،امرود، سیب، سنگترہ،مسمی،مالٹا، کینو ،چکوترہ، پپیتہ،ناشباتی، خربوزہ، تربوز،فالسہ وغیرہ کا استعمال کافی مفید ہوتا ہے۔ رات کو سوتے وقت مربہ ہرڑ کے دو دانے اچھی طرح سے چبا کر اوپر سے بالائی سے صاف دودھ کا ایک گلاس بھی کئی عوراض سے چھٹکارا دلاتا ہے۔ دلیا،جو کی روٹی، چوکر ملے آٹے کی روٹی ،بیسن کی روٹی بھی طبی لحاظ سے مفید ہوتی ہے۔
بلڈ پریشر سے محفوظ رہنے کی احتیاطی تدابیر
بڑا گوشت،کلیجی،مغز، گردے کپورے،انڈا،سری پائے اور حیوانی چکنائیوں سے ممکنہ حد تک بچا جائے۔ تلی ہوئی اشیاء جیسے پراٹھا،سموسے،پکوڑے، چپس، نمکو، آلو اور قیمے والے نان اور بیکری کی مصنوعات سے حتی المقدور دور رہیں۔ بناسپتی کی بجائے سرسوں یا تلوں کا تیل استعمال کیا جائے تو بہت ہی اچھا ہے۔
چائے، کافی، کولا مشروبات اور سگریٹ و شراب نوشی وغیرہ سے پرہیز صحت مند زندگی کی دلیل مانا جاتا ہے۔ چاکلیٹ،جام،کیچپ اور چٹنیاں وغیرہ بھی سوائے چسکے کے کچھ فوائد نہیں دیتیں لہٰذا ان سے بھی بچنا چاہیے۔چینی،نمک اور چکنائیوں کا کم سے کم استعمال نہ صرف بلڈ پریشر بلکہ کئی دیگر جسمانی عوارض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔
ورزش(exercise) کو انسانی صحت اور تن درستی میں بنیادی مقام حاصل ہے۔جس قدر ممکن ہو کسرتِ بدن کی جائے کیونکہ ورزش سے بدن انسانی میں نظام دورانِ خون بہتر حالت میں کارکردگی سر انجام دینے لگتا ہے۔ اگر بوجوہ ورزش نہ کرسکتے ہوں تو صبح کی سیر کو اپنے معمول کا لازمی حصہ بنائے۔صبح کی سیر ہمیں لا تعداد بدنی مسائل سے بچاتی ہے۔رات کو کھانا کھانے کے فوراً بعد سونے کی روش بھی بے شمار امراض پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔ ذہنی دباﺅ اور اعصابی تناﺅ سے بھی بچنا چاہیے۔
رذیل اخلاق تکبر، غرور،حسد، ہوس،لالچ خو غرضی،انتقام اور بے رحمی کو دل میں کبھی بھی جگہ نہ دیں۔ بالخصوص حسد اور انتقام انسان کو ذہنی طور پر ماﺅف کر کے رکھ دیتے ہیں لہٰذا ان سے ممکنہ طور پر بچا جائے۔
اچھے اخلاق، تواضع، ایثار، عاجزی، رحم دلی ،عفو و در گزر،تحمل برداشت اور قربانی کے جذبات کو پروان چڑھا کر ہم تمام قبیح اور موذی امراض سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ دوسروں کے کام آکر انسان کو ایک گوں نا گوں اطمینان نصیب ہوتا ہے۔
دراصل یہی اطمینان ہی ذہنی آسودگی کا سب سے بڑا سبب بنتا ہے اور آسودگی ہی صحت کا بنیادی راز ہے۔ دانا کہتے ہیں کہ صحت دنیا کی سب سے بڑی اور قیمتی دولت ہے۔