پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر انڈیا میں بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آئی تو پاکستان اور انڈیا کے مابین مذاکرات کے امکانات زیادہ روشن ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اگر حزب اختلاف کی جماعت حکومت بناتی ہے تو وہ شاید پاکستان سے مذاکرات کرنےسے گھبرائیں گے۔
سوشل میڈیا پر کچھ لوگ پاکستانی وزیر اعظم کے بیان پر ایسے تبصرہ کر رہے ہیں کہ وہ مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے نریندر مودی کو وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کچھ لوگ عمران خان کے بیان کو بنیاد بنا کر نریندر مودی کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ حزب اختلاف کے سیاستدان بھی مودی پر طنز کے نشتر چلا رہے ہیں۔
وہ کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی کے حامی اپنے سیاسی مخالفین کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جب نریندر مودی کی باری آئی تو وہ تمام خاموش ہیں۔
دراصل وزیر اعظم نریندر مودی نے 2017 میں گجرات میں انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران کانگریس پارٹی کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی تھی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اس وقت کہا تھا کہ ایک سابق پاکستانی اہلکار کانگریس کے لیڈر احمد پٹیل کو گجرات کے نیا چیف منسٹر دیکھنا چاہتے ہیں۔
کس نےکیا کہا؟
عمران خان کے بیان کے بعد کانگریس پارٹی کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجیوالا نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا کہ پاکستان سرکاری طور مودی سے جڑ گیا ہے۔.
سی پی ایم کےجنرل سیکرٹری سیتارام یچوری نے اپنی ٹوئیٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کو آڑھے ہاتھوں لیا۔ انھوں نے لکھا کہ مودی کی ساری انتخابی مہم پاکستان کر گرد گھومتی ہے اورانھوں نے ہر کسی کو پاکستان کے ساتھ نتھی کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب ہمیں پتہ چلا کہ پاکستان کس کو وزیر اعظم چاہتا ہے۔ مودی واحد وزیر اعظم ہیں جنہوں نے آئی ایس آئی کو فوجی اڈے پر بلایا اور بغیر دعوت کے پاکستان گئے۔‘
عام آدمی پارٹی کے رہنما بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ عام آدمی کے ممبر پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے لکھا ’اگر مودی انتخاب جیت گئے تو پاکستان میں پٹاخے چھوڑے جائیں گے، عید منائی جائے گی۔ کیا عمران خان نے پلوامہ کا واقعہ مودی کو جتوانے کے لیے کرایا تھا۔ پلوامہ واقعے کے بعد مودی نے پاکستان ڈے پر عمران خان کو مبارکباد دے کر کیا معاہدہ کیا تھا۔‘
عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے سنجے سنگھ کی ٹوئیٹ کو ری ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا :’ عمران خان کے بیان کے بعد ہر کوئی یہی سوال پوچھ رہا ہے۔ انھوں نے مزید لکھا کہ اس بات کی تحقیق ہونی چاہیے کہ پاکستان مودی کی جیت کے لیے کیا مدد کر رہا ہے۔‘
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی بی جے پی کے حامیوں کو نشانے پر رکھا۔ عمر عبداللہ نے لکھا :’ذرا سوچو اگر عمران خان نے راہول گاندھی کے وزیر اعظم بننے کی حمایت کی ہوتی تو پھر چوکیدار چلانے والے کیا کرتے۔ تو ٹکڑے ٹکڑے گینگ کون ہے؟
بھارت کے زیر انتظام کشمیرکی ایک سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے طنزیہ لکھا: ’اب بھکت چیخ رہے ہیں، پریشان ہیں کہ انھیں عمران خان کی تعریف کرنی چاہیے یا نہیں۔‘
عمران خان کے بیان کے بعد اپوزیشن رہنما بے جے پی کو نشانہ بنائے جا رہے ہیں لیکن بی جے پی کی طرف کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔