بھارت کیسے کشمیر کو اپنا حصہ قرار دے سکتا ہے کیونکہ سن 1948 کے بعد سے اب تک متعدد بار خود بھارت نے کشمیر کو ایک ایسا علاقہ تسلیم کیا جس کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔
اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہوتا تو اقوام متحدہ کیسے اس کا حل استصواب رائے قرار دے سکتی تھی؟
اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہوتا تو بھارت نے کیوں پاکستان سے کہا کہ ہم اس کا فیصلہ باہم مذاکرات کے ذریعے کریں گے؟
اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہوتا تو کشمیر کے ایشو پر بھارت پاکستان کے ساتھ کیوں مذاکرات کی میز پر بیٹھا؟
اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہوتا تو وہاں شیخ عبداللہ ’شیر کشمیر‘ نہ بنتا، وہ ہیرو اس لیے قرار پایا تھا کہ وہ کشمیر کے بھارت کا حصہ نہ ہونے کا داعی تھا، جب وہ اپنے موقف سے پیچھے ہٹا تو وہ زیرو ہوگیا۔
اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہوتا تو سید علی شاہ گیلانی سمیت دیگر حریت پسند رہنما کشمیری قوم کی آنکھوں کا تارا کیوں بنتے
اگر کشمیر
اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہوتا تو برہان وانی اور اس سے پہلے کے شہدا کے جنازوں میں مٹھی بھر لوگ ہوتے لیکن یہاںلاکھوں لوگ شریک ہوتے تھے اور ہوتے ہیں۔
اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہوتا تو آج کیسے تمام گھروں پر پاکستانی پرچم لہراتے؟ کیسے پاکستانی پرچموں کے سائے تلے مظاہرین سڑکوں پر نکلتے؟
اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہوتا تو آج بھارتی ٹی وی چینلز پر اس سوال پر مباحثے نہ ہوتے کہ یہ عسکریت پسند کیسے کشمیریوں کے ہیرو بنے ہوئے ہیں؟ ان کے جنازوں میں لاکھوںانسان کیوں شریک ہوتے ہیں؟ جب کشمیری عسکریت پسند بھارتی فوج کے گھیرے میں آتے ہیں تو کشمیری کیوں انھیں محاصرے سے نکالنے کے لیے بھارتی فوج پر پتھرائو شروع کر دیتے ہیں؟
ارے بھائی!
کشمیری قوم اور پاکستان کا یہ مطالبہ دنیا کے کس اصول کے تحت غلط ہے کہ کشمیریوں سے پوچھ لیا جائے کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا بھارت کے ساتھ یا پھر ایک خودمختار ریاست کے طور پر جینا چاہتے ہیں؟
اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہے تو پھر بھارتی قیادت کو ڈر کس بات کا ہے؟ وہ استصواب رائے سے کیوں انکار کرتی ہے؟ اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہے تو کشمیری بھارت کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کرلیں گے نا !!! پھر ریفرنڈم سے گھبراتے کیوں ہو؟
کیا کشمیری کوئی گائے، بکریاں اور مویشی ہیں کہ انھیں زنجیر سے اپنے کھونٹے کے ساتھ باندھ لیاجائے؟
یہ سوالات ان لوگوں کے لیے بھی ہیں جو پاکستان میں بیٹھ کر بھارت کے گن گاتے ہیں، جو مسئلہ کشمیر کو غیراہم سمجھتے ہیں، جو کشمیر کے ایشو پر پاکستان کے بجائے بھارت کے پلڑے پر اپنا وزن ڈالتے ہیں۔
بھارت کا حصہ ہوتا تو مسلح جدوجہد کیسے پنپ سکتی تھی اور کامیاب ہوسکتی تھی۔ نوے کی دہائی میں خود بھارت کے متعین کردہ گورنر کشمیر ، یہاں کی کٹھ پتلی حکومتیں اور یہاں قابض بھارتی فوج کے جرنیلوں نے مسلح جدوجہد کے مقابل اپنی بے بسی ظاہر کی تھی، سادہ سی بات ہے کہ اگرحریت پسندوں کو کشمیری عوام کی حمایت حاصل نہ ہوتی تو ان کا کشمیر میں رہنا بھی مشکل ہوتا.